طالبان نے یورپی ممالک کے دورے کو کامیابی کی پہلی سیڑھی قراردیا

0
41

اوسلو: طالبان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار یورپی ممالک کے دورے کو کامیابی کی پہلی سیڑھی قراردیا کہا کہ اوسلو میں مغربی سفارت کاروں کے ملاقات ساتھ بذات خود ایک بڑی کامیابی ہے۔

باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اوسلو میں طالبان کا وفد وزیر خارجہ کی سربراہی میں مغربی ممالک کے سفارت کاروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں مذاکرات کا مقصد دو دہائیوں کے جنگ زدہ افغانستان میں انسانی بحران کا حل ڈھونڈنا ہے۔

امارات اسلامیہ افغانستان میں امریکی شہری دائرہ اسلام میں داخل ہو گئے

میٹنگ میں یورپی یونین، امریکہ، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور ناروے کے نمائندوں نے طالبان کے وفد کے ساتھ اس کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں ملاقات کی تین روزہ اجلاس میں طالبان کے مندوب نے مغربی مذاکرات کاروں پر زور دیا کہ وہ افغان اثاثوں کو غیر منجمد کریں اور سیاسی گفتگو کی وجہ سے عام افغانوں کو سزا نہ دیں۔

منشیات کےعادی افراد طالبان کے لئے بڑا چیلنج بن گئے

طالبان کے مندوب شفیع اللہ اعظم نے مزید کہا کہ فاقہ کشی، شدید سردیوں کی وجہ سے، میں سمجھتا ہوں کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری افغانیوں کی حمایت کرے، نہ کہ ان کے سیاسی تنازعات کی وجہ سے انہیں سزا دی جائے ان ملاقاتوں سے ہمیں یقین ہے کہ افغانستان کے انسانی ہمدردی، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مدد ملے گی۔

امریکی صدرکے افغانستان میں ناکامی اور انخلا بیان پر طالبان کا ردعمل

اوسلو کی برفانی پہاڑی کی چوٹی پر واقع سوریا موریا ہوٹل میں ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے وزیر خارجہ ملا امیر اللہ متقی کا کہنا تھا کہ ملاقات کا کوئی نتیجہ نکلے یا نہیں لیکن مغرب میں مغربی ممالک کے سفارت کاروں سے مذاکرات کا آغاز ہی ہوجانا اپنی ذات میں ایک بڑی کامیابی ہے ان ملاقاتوں سے ہمیں یقین ہے کہ افغانستان کے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بھی مغربی ممالک کا تعاون حاصل ہوگا۔

دوسری جانب عالمی برادری کا اصرار ہے کہ طالبان امداد کی بحالی سے پہلے افغانستان میں بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنائیں جن میں لڑکیوں کی تعلیم، خواتین کی ملازمتوں میں واپسی اور تمام طبقات کو حکومت میں جگہ دینا شامل ہیں۔

طالبان سے فائرنگ کے تبادلے میں قومی اپوزیشن گروپ کے 8 مزاحمتی جنگجو ہلاک

طالبان کے گزشتہ برس اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کے بیرون ملک اثاثوں اور اربوں ڈالرز کے فنڈز کو منجمد کردیا گیا تھا جو افغان بجٹ کا 80 فیصد بنتے ہیں۔ فنڈز اچانک رک جانے سے کار مملکت ٹھپ اور آدھی سے زیادہ آبادی بھوک کا شکار ہوگئی ہے۔


مذاکرات کے آغاز سے قبل اتوار کے روز افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ ایک مستحکم، حقوق کا احترام کرنے والی اور کثیر النسلی افغان حکومت کے قیام کے لیے ہم اپنے اتحادیوں، شراکت داروں اور امدادی اداروں کے ساتھ مل کر نہ صرف انسانی بحران سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ طالبان کے ساتھ اپنے خدشات کے حوالے سے بھی ڈپلومیسی جاری رکھیں گے۔

اسلامی ممالک ہماری حکومت کو تسلیم کریں، طالبان

ناروے نے طالبان اور مغربی ممالک کو مذاکرات کے لیے پلیٹ فارم تو فراہم کیا ہے تاہم اب تک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے البتہ مذاکرات کی میزبانی کرنے پر ناروے کو کہیں کہیں تنقید کا بھی سامنا ہے اور وزارت خارجہ کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئےجس پر ناروے کے وزیر خارجہ نے وضاحت کی کہ ان مذاکرات کا مقصد طالبان کو قانونی حیثیت دینے یا تسلیم کرنا نہیں بلکہ جنگ زدہ ملک کو درپیش انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

افغانستان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے طالبان کمانڈرسمیت 6 افراد ہلاک

طالبان کے ساتھ ملاقات کے پہلے دور میں شامل خواتین کے حقوق کی کارکن جمیلہ افغانی نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک مثبت ملاقات تھی جہاں طالبان نے خیر سگالی کا مظاہرہ کیا لیکن یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ طالبان کے اقدامات کیا ہوں گے۔

مذاکرات کے پہلے دور میں شریک ایک اور خاتون کارکن محبوبہ سراج نے کہا کہ طالبان نے ہمارا خیر مقدم کیا اور ہماری بات سنی۔ میں پر امید ہوں کہ فریقین ایک دوسرے کے بارے میں شکوک کا خاتمہ کرکے افہام و تفہیم پر قائل ہوجائیں گے۔

طالبان کا تعلیم کے حقوق کا مطالبہ کرنے والی خواتین پرکالی مرچ کا اسپرے

Leave a reply