طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں کیا بلکہ انہیں دعوت دی گئی تھی ،حامد کرزئی

0
38

سابق افغان صدرحامد کرزئی کا کہنا ہے کہ طالبان نے افغان دارالحکومت کابل پر قبضہ نہیں کیا تھا بلکہ انہیں اس کی دعوت دی گئی تھی۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق سابق افغان صدر حامد کرزئی نے سابق صدراشرف غنی کے ملک چھوڑنے اور طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کو شہر میں داخل ہونے کی دعوت دی گئی تاکہ آبادی کا تحفظ کیا جاسکے اور ملک کو افراتفری سے بچایا جاسکے۔

حامد کرزئی نے پہلی بار ایسا اشارہ دیا ہے کہ انہوں نے طالبان کو آنے کی دعوت دی تھی۔ حامد کرزئی نے اس بات پر بھی اصرار کیا ہے کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ اور دوحہ میں موجود طالبان قیادت اس حوالے سے ہونے والے معاہدے کا حصہ تھی۔

عالمی بینک نے افغانستان کو بڑی خوشخبری سُنا دی

حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ اشرف غنی کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی حکام بھی ملک چھوڑ چکے تھے، حامد کرزئی نے جب وزیر دفاع بسم اللہ خان سے یہ پوچھنے کے لیے رابطہ کیا کہ کتنے حکومتی اراکین موجود ہیں تو انہیں معلوم ہوا کہ کوئی موجود نہیں، یہاں تک کہ کابل کے پولیس چیف بھی موجود نہیں تھے۔

اس کے بعد میں نے وزیر داخلہ کو فون کیا، پولیس چیف کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی موجود نہیں تھا۔ یہاں تک کہ نہ کور کمانڈر تھے اور نہ کوئی یونٹ، سب جا چکے تھے اشرف غنی کے چلے جانے نے دارالحکومت میں طالبان کے داخلے کے حوالے سے منصوبہ بندی کو درہم برہم کردیا۔

اس صورتحال میں بسم اللہ خان نے حامد کرزئی سے بھی دریافت کیا کہ کیا وہ کابل چھوڑنا چاہتے ہیں؟ جس پر 13 سال تک ملک کے صدر رہنے والے حامد کرزئی نے کابل چھوڑنے سے انکار کردیا۔

یو این جنرل اسمبلی میں افغان نشست نہ ملنے پر طالبان کا ردعمل

یاد رہے کہ اس وقت حامد کرزئی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عبداللہ عبداللہ دوحہ میں طالبان قیادت کے ساتھ ایک معاہدے پر کام کررہے تھے جس کے تحت طالبان کو کچھ شرائط کے ساتھ دار الحکومت میں داخل ہونے دیا جاتا اس ضمن میں حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ نے اشرف غنی سے ملاقات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ شراکت اقتدار کے معاہدے کے لیے دیگر 15 افراد کے ہمراہ اگلے روز قطر روانہ ہوں گے۔

حامد کرزئی نے بتایا کہ 15 اگست کی صبح اس وقت دارالحکومت میں بے چینی کا ماحول تھا افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا ہے ، جس پر انہوں نے دوحہ فون کیا جہاں سے انہیں بتایا گیا کہ طالبان شہر کے اندر داخل نہیں ہوں گے۔

طالبان کے ساتھ سرحدی جھڑپ غلط فہمی کا نتیجہ تھی ایران

حامد کرزئی کے مطابق دوپہر تک طالبان کا بیان آیا کہ حکومت کو اپنی جگہ پر برقرار رہنا چاہیے کیونکہ طالبان شہر میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے اس کے بعد تاہم دوپہر تقریباً پونے 3 بجے تک یہ واضح ہوگیا تھا کہ اشرف غنی شہر چھوڑ چکے ہیں، حامد کرزئی نے وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کو فون کیا، کابل پولیس چیف کو تلاش کیا لیکن سب جاچکے تھے۔

اشرف غنی کے محافظ دستے کے نائب سربراہ نے حامد کرزئی سے کہا کہ وہ محل آکر صدارت سنبھال لیں تاہم حامد کرزئی نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ یہ ان کا حق نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے برعکس انہوں نے ’اپنے بچوں کے ساتھ ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تاکہ افغان عوام جان سکیں کہ وہ سب یہاں موجود ہیں‘۔

حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اگر اشرف غنی کابل میں ہی رہتے تو پر امن انتقال اقتدار کا معاہد ہ ہوسکتا تھا۔

طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد کشمیری مجاہدین کے حوصلے بلند،مودی سرکار نے سر پکڑ لیا

بھارت امن چاہتا ہے تو کشمیریوں پر مظالم بند کرے،قریشی کی نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو

شاہ محمود قریشی کی افغان عبوری وزیراعظم ملاحسن اخوند سے ملاقات

حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ آج کل روزانہ کی بنیاد پر طالبان قیادت سے ملاقات کرتاہوں۔ دنیا کو ان سے رابطہ کرنا چاہیے،یہ بھی بہت ضروری ہے کہ افغان عوام بھی متحد ہوجائیں۔’اس صورتحال کا خاتمہ تب ہی ہو سکتا ہے جب افغان اکٹھے ہوں اور اپنا راستہ خود تلاش کریں۔

اس سے قبل امریکی میگزین "نیویارکر” اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستانی نمبر سے موصول ہونے والے ایک ٹیکسٹ میسج اور فون کال سے سابق مشیر قومی سلامتی حمد اللہ محب، سابق صدر اشرف غنی کے ساتھ اہلِ خانہ کے ہمراہ افغانستان چھوڑنے پر آمادہ ہوئے –

کابل ائیرپورٹ پر ڈورن حملے سے متاثرہ خاندان کی تفصیلا ت سامنے آ گئیں

افغانستان کی صورتحال، چین نے کیا بڑا اعلان

ذبیح اللہ مجاہد کا کابل ایئر پورٹ کا دورہ، کیا اہم اعلان

میگزین کے مطابق طالبان جنگجوؤں کے کابل پر قبضے والے روز یعنی 15 اگست کو تقریباً ایک بجے ایک پیغام آیا کہ طالبان کے حقانی گروپ کے سربراہ خلیل حقانی، حمداللہ محب سے بات کرنا چاہتے ہیں جس پر انہوں نے خلیل حقانی کی کال اٹھالی، کال پر انہیں ہتھیار ڈالنے کا کہا گیا۔

رپورٹ کے مطابق خلیل حقانی نے کہا کہ اگر حمداللہ محب ایک مناسب بیان دے دیتے ہیں تو وہ ملاقات کر سکتے ہیں لیکن جب سابق مشیر قومی سلامتی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے پہلے مذاکرات کا کہا تو خلیل حقانی نے اپنی بات دہرا کر کال کاٹ دی۔

اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ خلیل حقانی نے زلمے خلیل زاد کے نائب ٹام ویسٹ کو دوحہ میں کال کی اور انہیں خلیل حقانی کی کال سے آگاہ کیا جس پر ٹام ویسٹ نے انہیں ملاقات کے لیے نہ جانے کا مشور دیا کیوں کہ یہ ایک جال ہوسکتا تھا۔

ایک سو سے زائد افغان خواتین کو فروخت کرنیوالا ملزم طالبان کے ہتھے چڑھ گیا

غداری کے الزام میں گرفتار شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر فیصلہ آ گیا

Leave a reply