طالبات کو ہراساں،زبردستی شراب پلائی جاتی،ڈاکٹر خاتون ننگے پاؤں عدالت پہنچ گئی
سندھ ہائی کورٹ میں پیپلزمیڈیکل یونیورسٹی نوابشاہ کی طالبہ پر مبینہ تشدد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی
متاثرہ طالبہ ننگے پاؤں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے چیمبر میں پیش ہوئی ڈپٹی کمشنر نوابشاہ سندھ ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوئے ،چیف جسٹس نے ڈی آئی جی نوابشاھ خادم رند کو جھاڑ پلادی،اور کہا کہ ملزم نوابشاہ میں سرعام گھوم رہا ہے آپ لوگ جامشورو میں چھاپے مار رہیں ہیں
ڈی آئی جی بینظیر آباد نے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس کو بتایا ہے کہ مقدمہ درج کرلیا گیا متاثرہ لڑکی سے بھی کہا گیا ہے کہ انکے پاس جو شواہد ہیں فراہم کریں،ایک ملزم کی گزشتہ رو ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت منظور کرلی گئی جس دن واقعہ ہوا پولیس نے میڈیکل کے لیے لیٹر جاری کردیا تھاپولیس کی جانب سے کوئی تاخیر نہیں کی گئی ہے، چیف جسٹس نے 15دن میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا،اگر ملزم کی ضمانت منسوخ ہوتی ہے تو اسے گرفتار کیا جائے گا ،
عدالت پہنچنے پر پروین رند نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا تھا کہ یونیورسٹی کے پروفیسرز طالبات کو جنسی حراساں کرتے ہیں۔ مطالبہ نہ مانیں تو مار دیتے ہیں جس کو خود کشی کہا جاتا ہے۔ مان لیں تو ویڈیوز بنواتے ہیں جن کی مدد سے بلیک میل کرتے ہیں۔ زبردستی شراب بھی پلاتے ہیں اور اس کے پیسے بھی طالبات سے لیے جاتے ہیں۔ کمرے میں 3 خواتین داخل ہوئیں ،مجھ پرتشدد کیااور گھسیٹا،خواتین نے مجھے یونیورسٹی کے سامنے مارا ،میرے ساتھ تشدد کا واقعہ بینظیر یونیورسٹی میں پیش آیا،3گھنٹے ڈاکٹر عذرا کا انتظار کرتی رہی انتظامیہ کو شکایات کی گئی لیکن کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،
شہید بینظیر آباد یونیورسٹی میں ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی موجودگی میں مجھ پر تشدد کیا گیا، پر مجھے کسی نے نہیں بچایا، مجھے کہا گیا کہ وی سی یہاں موجود نہیں پر وی سی وہیں پر موجود تھے، ڈاکٹر پروین رند pic.twitter.com/TK0JDi88PP
— PTI Sindh Official (@ptisindhupdates) February 15, 2022
دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسمعیٰل نے پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز نوابشاہ شہید بینظیر آباد کی ہاؤس آفیسر محترمہ پروین رند کو ہراساں کیے جانے اور جان کو خطرے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر نوٹس لے لیا۔ گورنر سندھ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ جان کو لاحق خطرے کے پیش نظر محترمہ پروین رند کو مناسب اور فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ میڈیا رپورٹس کے حوالے سے تفصیلات اور رپورٹ فوری برائے ملاحظہ پیش کی جائے۔
دوسری جانب حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ سندھ کے تعلیمی اداروں میں اب بچیوں کی عزتیں محفوظ نہیں ہیں، جب ڈاکٹر پروین رند نے آواز اٹھائی تو مٹی ڈالنے کے لیے وی سی انیلا عطاء الرحمٰن کو ہٹایا گیا، اور کمیٹی میں ایک ایسا شخص ڈالا گیا جو کہ خود ایک پروفیسر کو ہراساں کرنے میں ملوث ہے، ایک خاتون کو بھی کمیٹی میں ڈالا گیا
پولیس کی زیادتی، خواجہ سراؤں نے ملک گیر احتجاج کی دھمکی دے دی
پلاسٹک بیگ پر پابندی لگی تو خواجہ سراؤں نے ایسا کام کیا کہ شہری داد دینے پر مجبور
کرونا لاک ڈاؤن، شادی کی خواہش رہی ادھوری، پولیس نے دولہا کو جیل پہنچا دیا
کرونا لاک ڈاؤن، گھر میں فاقے، ماں نے 5 بچوں کو تالاب میں پھینک دیا،سب کی ہوئی موت
دس برس تک سگی بیٹی سے مسلسل جنسی زیادتی کرنیوالے سفاک باپ کو عدالت نے سنائی سزا
شادی شدہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد ملزمان نے ویڈیو وائرل کر دی
نوجوان جوڑے پر تشدد کرنیوالے ملزم عثمان مرزا کے بارے میں اہم انکشافات
نوابشاہ میڈیکل یونیورسٹی کی میڈیکل ہاؤس آفیسر پروین رند نے مطالبہ کیا کہ وائس چانسلر، ڈائریکٹر یونیورسٹی اور وارڈن کو گرفتار کیا جائے، کل وارڈن فرحین اور عاتقہ نے مجھے مارا، میں لطیف ہال بھاگی، مجھے مار کھاتے اسٹوڈنٹس نے بھی دیکھا ہے۔نوابشاہ میڈیکل یونیورسٹی کی میڈیکل ہاؤس آفیسر پروین رند کہتی ہیں کہ یہ معاملہ فقط میرا نہیں قوم کی بیٹیوں کا ہے اور اگرآج ان ظالم عیاشوں کا راستہ نہ روکا گیا تو حوا کی بیٹیاں ایسے ہی لٹتی رہیں گی قتل ہوتی رہیں گی
دوسری جانب وائس چانسلر پیپلز میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر گلشن میمن کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے، تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی جائےگی۔