ٹی وی مساجد میں نہیں ساتھ حجروں میں ہوتا، اسلئے پی ٹی وی 35 روپے فیس لیتا ہے، فواد چودھری
قائمہ کمیٹی اطلاعات نے نجی ٹی وی چینل کی طرف سے پبلک میسجز نہ چلانے پرپی بی اے کوطلب کرلیا
کمیٹی کا پی ٹی وی ملازمین کی تنخواہوں میں بہت زیادہ تفریق پر حیرت کا اظہار
پی ٹی وی میں تنخواہوں کے تعین کے نظام اور تفریق کوکم کرنے کے حوالے سے اقدامات پر جواب طلب
پی ٹی وی میں 2008سے 2021تک بھرتی ہونے والے ملازمین کی لسٹیں مانگ لی
مساجد سے بجلی بلوں پر 35 روپے فیس سےصوت القرآن پروگرام چلاتےہیں مساجد کے ساتھ حجروں میں ٹی وی ہوتاہے،،فواد چوہدری
اگر یہ فیس ختم کریں گے تو ہم سوت القرآن پروگرام ختم کردیں گے ہر کام پیسے سے ہوتاہے،
پارلیمنٹ کی نشریات بھی مفت نہیں ہوں گے پارلیمنٹ ہمیں پیسے دے یا ہم نجی نیوز چینلز سے پیسے لیں گے،
پی ایم ڈی اے بل کا ڈرافٹ بل چکاہے،پی ایم ڈی اے ہی سے فیک نیوز کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے،وزیراطلاعات
مساجد میں ٹی وی نہیں ہوتامگر فیس لی جارہی ہے ،ایوان صدر سے پی ٹی وی پر خطبہ جمعہ نشرکرنا اچھااقدام ہے،۔چیرمین کمیٹی
اطلاعات تک رسائی قانون سے پارلیمنٹ کااستثنیٰ قراردینے کے بل کی حکومت اوراپوزیشن نےمخالفت کردی
اگر اگلے اجلا س میں محرک نہ آئے تو بل مسترد کردیں گے،ارکان کمیٹی
اسلام آباد (محمداویس) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات نے نجی ٹی وی چینل کی طرف سے قانون کے مطابق دس فیصد پبلک میسجز(عوامی آگاہی کے اشتہار ) نہ چلانے پر پیمراسے رپورٹ طلب کرتے ہوئے نجی ٹی وی چینل کی ایسوسی ایشن پی بی اے کوطلب کرلیا۔ کمیٹی نے پی ٹی وی ملازمین کی تنخواہوں میں بہت زیادہ تفریق پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی وی میں تنخواہوں کے تعین کے نظام اور اس کوکم کرنے کے حوالے سے اقدامات پر جواب طلب کرتے ہوئے پی ٹی وی میں 2008 سے 2021 تک بھرتی ہونے والے ملازمین کی لسٹیں مانگ لی۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہاکہ مساجد سے بجلی بلوں پر 35 روپے فیس سے صوت القرآن پروگرام چلاتے ہیں مساجد کے ساتھ حجروں میں ٹی وی ہوتا ہے اگر یہ فیس ختم کریں گے تو ہم صوت القرآن پروگرام ختم کردیں گے ہر کام پیسے سے ہوت اہے،پارلیمنٹ کی نشریات بھی مفت نہیں ہوں گے پارلیمنٹ ہمیں پیسے دے یا ہم نجی نیوز چینلز سے پیسے لیں گے،پی ایم ڈی اے بل کا ڈرافٹ بل چکا ہے،پی ایم ڈی اے ہی سے فیک نیوز کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔چیرمین کمیٹی فیصل جاوید نے کہاکہ مساجد میں ٹی وی نہیں ہوتا مگر فیس لی جارہی ہے ،ایوان صدر سے پی ٹی وی پر خطبہ جمعہ نشرکرنا اچھا اقدام ہے ۔ کمیٹی میں اطلاعات تک رسائی قانون سے پارلیمنٹ کااستثنیٰ قراردینے کے بل کی حکومت اوراپوزیشن نےمخالفت کردی اگر اگلے اجلا س میں محرک نہ آئے تو بل مسترد کردیں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات کا اجلاس چیرمین کمیٹی کی عدم حاضری پر سینیٹرعرفان الحق صدیقی کی سربراہی میں شروع ہوا۔ اجلاس میں عمر فاروق، انور لال دین، نسیمہ عیسیٰ،عون عباس،مصطفیٰ نواز کھوکھر نے شرکت کی ۔کمیٹی میں چند لمحوں بعد چیرمین کمیٹی فیصل جاوید بھی آگئے جبکہ کمیٹی میں وزیر اطلاعات ونشریات فوادچوہدری ،اور وزیرمملکت فرخ حبیب نے بھی شرکت کی ۔
وزارت اطلاعات کے حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ پی ٹی وی کی زمین کا تخمینہ لگانے کے لیے ٹینڈر دیا تھا مگر اس میں ایک پارٹی آئی تھی اب دوبارہ ٹینڈردیا ہے 6 اکتوبر کو دوبارہ ٹینڈر کھلے گا ۔اس سارے عمل کومکمل کرنے میں دو سے تین ماہ لگیں گے ۔سیکرٹری وزارت اطلاعات نے کہا کہ پی بی سی کی پراپرٹی کی تفصیل کمیٹی کودے دی ہے کابینہ سے اجازت ملے گی تو کمرشل مقاصد کے لیے اسے دے سکیں گے ۔حکام نے بتایا کہ ایک ماہ میں وزارت اطلاعات کواس کی سمری بھیج دیں گے ۔پی ٹی وی کے کنٹریکٹ ملازمین کی تفصیل فراہم کردی گئی ہے ۔عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ پانچ سال کی لسٹ ہے لسٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں بہت زیادہ فرق ہے اس کی کیا وجہ ہے؟ کوئی نظام نہیں ہے کہ کس طرح تنخواہ تعین کرنی ہے ۔ایک ملازمہ نمرہ کی 2016 میں تنخواہ 50 ہزار تھی اور آج بھی 50ہزار ہے جبکہ ایک اور افسر کا 2016میں 4لاکھ پر رکھا ہے اب 9 لاکھ 50ہزار روپے تنخواہ لے رہا ہے۔ایم ڈی پی ٹی وی کیوں نہیں آئے؟ تنخواہ طے کرنے کا کوئی سسٹم نہیں ہے 75ملازمین کو ڈیلی ویجز پر رکھے ہوا ہے 2016 سے یہ ڈیلی ویجز پر ہیں ان کو کنٹریکٹ پر لے آئیں ۔ جس کو چاہتے ہیں کہ 6لاکھ روپے تنخواہ زیادہ کرلیتے ہیں اور کسی کا ایک روپے بھی زیادہ نہیں کیا گیا ۔
وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی وی کے ساتھ ظلم ہوا ہے 2008 سے 2018 تک 22سو لوگ بھرتی کئے گئے 75سے 80 فیصد نے صرف میٹرک کیا ہوا ہے ۔ تنخواہ سرکاری خزانے سے دینی ہے ۔ وفاقی حکومت اپنا بجٹ مائنس سے شروع کرتی ہے پی ٹی وی میں اگر اوسط نکالی جائے تو220 ملازمین سالانہ بھرتی کئے گئے میں نے ایک بھی بھرتی نہیں کی ۔تحریک انصاف کی حکومت میں64 لوگ ہم نے بھرتی کئے ہیں۔ پہلی بار 1عشاریہ 3ارب روپے منافع میں آئے ہیں ۔سپورٹس اور ڈرامے کا چینل حکومت نہیں چلا سکتی ہے تین ماہ میں سپورٹس کو ایچ ڈی کررہے ہیں پی ٹی وی ہوم اور سپورٹس کو پی پی پی موڈ میں لے کر چلانا چاہتے ہیں کیڈ چینل لارہے ہیں ارتغل ڈرامہ کے علاوہ باقی وقت پی پی پی موڈ پر دیں گے۔ پی ٹی وی بورڈ میں پروفیشنل لوگ لگائے ہیں . ڈیلی ویجز میں لوگ بھرتی کرنا آسان ہے سابقہ حکومتوں نے یہی کیا ہے کہ پہلے ڈیلی ویجز بھرتی کئے اس کے بعد ان کوکنٹریکٹ پر رکھا اور اس کے بعد کمیٹی نے ان کو مستقل کردیا اس طرح ملک نہیں چل سکتے ہیں ۔ میں چیریٹی ادارہ نہیں چلا رہا۔سینٹر عرفان صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ان ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ چاہتے ہیں اپنی تنخواہ ہمیں دے دیں ہم ان کی تنخواہ میں اضافہ کردیں گے ۔عرفان صدیقی نے کہا کہ ایم ڈی کی تنخواہ کیا ہے؟ ان ملازمین کی تنخواہ ملا بھی لیں تو ایم ڈی کی تنخواہ زیادہ بنتی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ان کی تنخواہ مارکیٹ کے مطابق تنخواہ ہے ۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہاکہ ملازمین کو بھرتی کرنے کی وجہ سے پی ٹی وی کو نقصان ہوا مگر لسٹ کے مطابق 2018 کے بعد بھی بھرتی کی گئی ہے ان کو پھر بھرتی نہیں کرنی چاہیے تھی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ سب کوٹے پر بھرتی کئے ہیں ۔ ایم ڈی نے کہا کہ 64 ملازمین میں سے20 فیصد کوٹے پر باقی پروفیشنل بھرتی کئے ہیں ۔
چیرمین کمیٹی فیصل جاوید نے کہا کہ تنخواہوں میں بہت زیادہ فرق ہے اس کو کم کیا جائے کسی کو 18ہزار اور کسی کی 9 لاکھ تنخواہ ہے ۔کمیٹی نے پی ٹی وی کی ملازمین کی 2008سے 2021 تک بھرتی ہونے والوں کی لسٹ مانگ لی ۔فواد چوہدری نے کہاکہ ہمارے پاس بڑی عمارتیں ہیں اور گھاس کاٹنے کے پیسے نہیں ہیں 8 کھرب سے زیادہ مالیت کی وزارت اطلاعات کی عمارتیں ہیں ۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ پی ٹی وی شالیمار تو اتنا بڑا ہے کہ وہاں امرودوں کے باغ ہیں ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ عرفان صدیقی صاحب کے دور میں امرود پھل دیتے تھے اور صدیقی صاحب کھاتے بھی تھے جس پر عرفان صدیقی نے کہا کہ جی ہاں آپ کی حکومت میں اب ہر چیز نے پھل دینا بند کردیا ہے جس پر کمیٹی میں سب نے قہقہے لگائے ۔
سینیٹ کے کارروائی لائیو نہ دیکھنے کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہاکہ پارلیمنٹ کی کارروائی دیکھانے پر پیسے خرچ ہوتے ہیں پارلیمنٹ سیشن کے پیسے نہیں دے سکتے ہیں جو پرائیویٹ چینل چلارہے ہیں وہ ہمیں پیسے نہیں دیتے ہیں اب یہ بھی فری نہیں ہو سکتا ہے اب ہم پرائیویٹ چینلز سے پیسے لیں گے جو پرائیوٹ چینل پی ٹی وی کی سروس لے گا وہ ہمیں پیسے دے گا وہ اس پر اشتہار چلاتے ہیں جبکہ پی ٹی وی کوکچھ نہیں ملتا ہے ۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں ایک وقت میں ہوں گے تو ایک چلے گا۔ پارلیمنٹ ہمیں پیسے دے یا پرائیویٹ چینل ہمیں پیسے دیں فری نہیں دے سکتے ہیں ۔چیرمین کمیٹی نے کہا کہ پرائیویٹ چینل کو پارلیمنٹ کی کوریج کی اجازت نہیں ہے ۔ہم سے پیسے مانگے جارہے ہیں نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ ہم ارکان پارلیمنٹ سے چندہ لے کر آپ کو دیں تو تب آپ پارلیمنٹ کی کارروائی چلائیں گے ۔ اس طرح تو پارلیمنٹ کو بھی نشریاتی رائٹس پی ٹی وی کو فروخت کرنے چاہیے جس طرح کرکٹ کے فروخت ہوتے ہیں ۔فواد چوہدری نے کہاکہ ہم بزنس ماڈل بنارہے ہیں ہم پیسے نہیں دے سکتے ۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ نہیں دیکھایا جاسکتا تو عوام سے پیسے کیوں لے جارہے ہیں ۔فواد چوہدری نے کہاکہ کشمیری، بلوچی ،سرائیکی چینل بند کرنے پڑھیں گے بزنس ماڈل پر یہ چینل نہیں چل سکتے ہیں۔ چیرمین کمیٹی نے کہا کہ لاکھوں مساجد سے بھی 35روپے بجلی کے بل میں لیئے جارہے ہیں ۔جس پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ مساجد سے جو پیسے لیتے ہیں ان سے صوت القرآن پروگرام کرتے ہیں ہر چیز کوکرنے کے لیے پیسے درکار ہیں 35روپے اگر ختم کرنے ہیں تو ہم صوت القرآن پروگرام بند کردیں گے مسجدوں سے جو پیسے آرہے ہیں وہ وہاں خرچ ہورہے ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ اگر صوت القرآن کے لیے 35روپے مساجد سے لینا ضروری ہے توپریس ٹاک مفت کرتے ہیں اس کے لیے کون پیسے دیتا ہے ۔ چیرمین کمیٹی نے کہا کہ ایوان صدر سے جو خطبہ جمعہ چلایا جارہا ہے یہ اچھا اقدام ہے کمیٹی اس خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ حکام نے بتایا کہ35 روپے جو لوگوں سے لیے جارہے ہیں ان میں سے واپڈا نے 4 ارب روپے پی ٹی وی کو دینے ہیں ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ مسجد میں ٹی وی نہیں ہے مگر پیچھے حجروں میں ٹی وی ہوتا ہے جس پر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہاکہ یہ بات ٹھیک ہے 35 روپے فیس جاری رکھیں ۔
کمیٹی کے ایجنڈے میں اطلاعات تک رسائی کے قانون میں ترمیم ی بل بھی شامل تھا جس میں سینیٹر منظور کاکڑ اور ولید اقبال نے استدعا کی تھی کہ اطلاعات تک رسائی قانون سے پارلیمنٹ کا استثنیٰ دیاجائے محرک نہ آنے پر کمیٹی نے موخر کردیا۔ وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کاحق کہ کہ ان کو پارلیمنٹ کے بارے میں جو وہ پوچھنا چاہیں وہ معلومات دی جائیں۔ حکومت اس بل کی مخالفت کرتی ہے ۔عوام کو پارلیمنٹ کے بارے میں پوچھنے کاحق ہونا چاہیے مصطفیٰ نواز نے کہاکہ پارلیمنٹ کیوں چھپانا چاہتی ہیں ۔عرفان صدیقی نے کہاکہ ہم اداروں کے لیے قانون سازی کرتے ہیں ہمیں اس کو چھپانہ نہیں چاہیے۔ فواد چوہدری نے کہاکہ پی ایم ڈی اے کا ڈرافٹ بن چکا ہے ۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ نجی ٹی وی چینل قانون کے مطابق پابند ہیں کہ دس فیصد پبلک میسجز چلائیں مگر اس کے باوجود نہیں چلارہے ہیں جس پر فواد چوہدری نے کہاکہ باقی سب چیزوں پر آپ پی بی اے کو بلاتے ہیں اس پر بھی بلاکر پوچھ لیں کہ وہ کیوں نہیں چلارہے ہیں ۔جس پر کمیٹی نے پیمرا سے رپورٹ طلب کرلی کہ کون کون سا ٹی وی چینل کتنے پبلک میسج چلا رہے ہیں جبکہ اگلے اجلاس میں پی بی اے کو طلب کرلیا۔
فواد چوہدری نے کہاکہ پی ایم ڈی اے ہی سے فیک نیوز کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ موجودہ دور میں جعلی اور اصلی خبر میں فرق کرنا ایک امتحان ہے بزنس مین سیاست دان اور بیوروکریسی کے خلاف سب سے زیادہ فیک نیوز چلائی جاتی ہے ۔
@MumtaazAwan
مندر کی تعمیر کے خلاف مزید دو درخواستیں، عدالت نے فیصلہ سنا دیا
تاریخی ہندو مندر مسماری کا معاملہ،ن لیگ اور جمعیت علماء اسلام کے رہنماؤں پر مقدمہ درج،گرفتاریاں شروع
مندر جلائے جانے کے واقعے میں فرائض سے غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں کو ملی سزا
اقلیتوں کے حقوق،سپریم کورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا
وزیراعظم کی اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے حوالے سے فنڈز جاری کرنے کی ہدایت
اگر یہ مندر ہوتا ۔۔۔ لیکن یہ تو مسجد ہے ، تحریر: محمد عاصم حفیظ
مندر گرا دیا اگر مسجد گرا دی جاتی تو کیا ردعمل سامنے آتا؟ چیف جسٹس کا بڑا حکم
آپ سپریم کورٹ میں کھڑے ہو کر ایسی بات نہیں کر سکتے،چیف جسٹس
لوگوں نے حج کا پیسہ بھی زلزلہ متاثرین کو دیا تھا،205 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے؟ سپریم کورٹ
صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف ازخود نوٹس کیس،سپریم کورٹ کا بڑا حکم








