معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے بڑی مشکلات سے گزرے ، مشکل فیصلے کرنا پڑے ، اب حالات بہتری کی طرف رواں دواں ہیں ،وزیراعظم

0
35

اسلام آباد :معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے بڑی مشکلات سے گزرے ، مشکل فیصلے کرنا پڑے ، اب حالات بہتری کی طرف رواں دواں ہیں ،اطلاعات کے مطابق دنیا نیوز کے معروپروگرام آج کامران خان کےساتھ انٹریومیں ایک موقع پر معیشت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ‘میرے نزدیک تین بڑے چیلنجز ہیں جس میں پہلا 10 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا جس کا براہ راست معیشت پر منفی اثر تھا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس کے نتیجے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے تو بجلی مہنگی ہوجاتی ہے، مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے تو غریب آدمی پستا ہے’۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘گزشتہ 2 برس کی مشقت کے بعد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کے بعد پاکستان میں بڑا چیلنج توانائی کا ہے جس کی ایک بڑی وجہ سابق حکومت نے بجلی کے مہنگے معاہدے کیے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اگر قرضوں کی قسطیں نہ دینی پڑے تو اپنے اخراجات کو کنٹرول کرکے ملک کو بہتر انداز میں چلا سکتے ہیں قرضوں کی قسطوں کے لیے مزید قرضے لینے پڑتے ہیں۔

ملک میں توانائی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے مہنگے معاہدے کیے جس کی وجہ سے اب ملک میں بجلی مہنگی تیار ہورہی ہے جبکہ عوام کو ‘سستی’ بیچ رہے ہیں یعنی ریٹ میں خسارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بجلی کی قیمت نہیں بڑھاتے تو گردشی قرضے بڑھ جاتے ہیں، بجلی مہنگی ہونے کا مطلب ہے کہ مقامی صنعت پر مزید دباؤ جو بھارت اور بنگلہ دیش کا صنعتی شعبہ میں مقابلہ ہی نہیں کرسکے گی اور اگر صنعت کو سبسڈی دیتے ہیں تو خسارہ بڑھ جاتا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی ترین بجلی بن رہی ہے اور یہ معاہدے سابقہ حکومتوں نے آئی پی پیز کے ساتھ کیے لیکن آئی پی پیز کے ساتھ حالیہ معاہدے پر ان شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آئی پی پیز چاہتے تو ہمارے ساتھ از سر نو معاہدے نہیں کرتے اور عالمی عدالت میں پہنچ جاتے ہیں جہاں پاکستان کو ناکامی ہوتی کیونکہ سابقہ حکومتوں نے ان سے معاہدے کیے۔

Leave a reply