ورکنگ وومن تحریر:فاروق زمان

0
36

ورکنگ ویمن وہ خواتین ہیں جو گھر سے ملازمت کی غرض سے نکلتی ہیں اور ملازمت کے کسی بھی پیشے سے منسلک ہیں۔ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر ملازمت کے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ جیسے عورتوں کو تعلیم حاصل کرنے میں مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہے ورکنگ وومن کو دوران ملازمت اس سے زیادہ مشکلات برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد ملازمت کا حصول ایک مشکل کام ہے۔ لیکن خواتین اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کے بل بوتے پر ہر میدان میں آگے ہیں۔ ہر جگہ ملازمت کر رہی ہیں لیکن ورکنگ وومن کو اس سب میں بہت سی مشکلات جھیلنے کے ساتھ کئی قربانیاں بھی دینی پڑتی ہیں۔ ورکنگ وومن صرف وہی نہیں ہیں جو فیکٹریوں اور آفسز میں کام کرتی ہیں، بلکہ وہ خواتین بھی ورکنگ وومن ہیں جو دیہات اور گاؤں میں گھروں سے نکل کر کھیتوں میں مردوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔

ورکنگ وومن عام گھریلو خواتین اور مرد حضرات سے زیادہ ذمہ داریاں اور کام کا بوجھ اٹھاتی ہیں۔ ملازمت کے ساتھ گھر کے کام کاج سنبھالنا، بچوں کے کام، خاندان کی ذمہ داریاں، تقریبات، لین دین اور دیگر امور یہ سب عورت کے ذمہ ہوتا ہے وہ مردوں سے کئی گنا زیادہ کام کرتی ہیں۔ جو کہ ایک مشکل زندگی ہے۔ اگر توازن نہ ہو تو ایسی مشکل زندگی تھکاوٹ اور مایوسی کا سبب بنتی ہے۔ ورکنگ وومن دو کشتیوں میں سوار رہتی ہیں۔ گھر کے کام کرتے ہوئے ملازمت کے کام یاد آتے ہیں اور ملازمت کے کام کے دوران گھر کے کاموں کی طرف توجہ بھٹک جاتی ہے۔ ایسے میں ان کا ارتکاز بٹ جاتا ہے۔ اور وہ اپنا کام توجہ سے سرانجام نہیں دے پاتیں۔ گھر اور ملازمت اور گھر کی ذمہ داریوں کو نبھاتے نبھاتے وہ تھک جاتی ہیں۔ ورکنگ وومن کے لیے کوئی چھٹی نہیں ہوتی۔ چھٹی کے دن بہت سے نظر انداز یا موخر کئے گئے کام توجہ سمیٹ لیتے ہیں۔

۔معاشی بوجھ اٹھانا عورت کی ذمہ داری نہیں ہے لیکن وہ بہت سی مجبوریوں اور خواہشوں سے مجبور ہوکر معاشی بوجھ بھی ڈھوتی ہیں۔ مرد کے شانہ بشانہ بلکہ اس سے بڑھ کر کام کرتی ہیں۔ ورکنگ وومن گھر چلانے میں معاون ہیں، کیونکہ آج کے دور میں صرف مرد کی کمائی سے گھر چلانا مشکل ہے۔ اس کے علاوہ گھر، رشتوں سے جڑے رہنا اور اس کے ساتھ خود کو معاشرے کا ایک کارآمد فرد ثابت کرتے ہوئے اپنے حصے کی تمام ذمہ داریاں پوری کرنا۔ اور بہتر طریقے سے کردار نبھانا بلاشبہ عورت کے عظیم ہونے کا ثبوت ہے۔ ورکنگ وومن کو گھر اور ملازمت کی زندگی لیے بہت جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔

ورکنگ وومن کے لیے گھر سے نکل کر ملازمت کے لیے جانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ ورکنگ وومن کو گھر کا آرام سکون چھوڑ کر باہر کی سختیاں جھیلنے کے لئے نکلنا پڑتا ہے، ان کو گھر بار بچے چھوڑ کے ملازمت کی جگہ پر جانا ہوتا ہے۔ ٹرانسپورٹ، اکثر اوقات غیر محفوظ طریقے سے سفر کرنا اور دیگر مسائل کا سامنا کرنا یقینا زہنی جھنجھلاہٹ اور پریشانی کا باعث ہے۔ اس کے علاوہ ملازمت کی جگہ پر ہراسگی، برے رویے کا سامنا، نا زیبا کلمات و غیر شائستہ باتیں سننا، اخلاق سے عاری لوگوں کا سامنا، برے جملے سن کر برداشت کرنا ورکنگ وومن کی شخصیت کو روند ڈالتے ہیں۔ ملازمت کی جگہوں پر عورتوں کو تحفظ اور عزت و احترام نہیں دیا جاتا۔ لیکن ورکنگ وومن کو چاہیے کہ بہادری کا مظاہرہ کریں، خود مضبوط رہیں، ڈٹی رہیں تو وہ بہت سے محاذوں پر جنگ لڑ سکتی۔ ہیں برے لوگوں کے جملوں اور ہر اسگی کا بلا خوف و خطر سامنا کر سکتی ہیں۔ اپنی بالا دستی کی جنگ جیت سکتی ہیں۔

بہت سی خواتین ضرورتاً اور کئی شوقیہ ملازمت کرتی ہیں۔ ملازمت پیشہ خواتین کو غلط کردار کا سمجھا جاتا ہے۔ ان کے کردار پر باتیں کی جاتی۔جس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔ سب کا رویہ ان کے ساتھ عجیب سا ہوتا ہے۔ بہت سے گھروں میں عورتوں کو ملازمت کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ بہت سی خواتین کو ملازمت چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ملازمت پیشہ خواتین کو وہ سب کچھ نہیں ملتا جس کی وہ مستحق ہیں۔ اپنوں کی طرف سے بھی کوئی خاطر خواہ سپورٹ نہیں ملتی۔ ورکنگ وومن کو بھی انسان سمجھیں۔ ان کے ساتھ اچھا رویہ رکھیں۔ وہ مدد اور سہارے کی اتنی ہی مستحق ہیں جتنی کہ گھر میں رہنے والی عورتیں۔ورکنگ وومن کو ویسے ہی عزت و تحفظ دیں۔ جیسے باقی تمام عورتوں کو دیا جاتا ہے۔

مردوں کے معاشرے میں اگر عورتیں کام کر رہی ہیں تو یہ بات نہیں ہے کہ مرد کا کردار اور صلاحیتیں پس منظر میں چلی جاتی ہیں، یا ان پر کوئی شک و شبہ ہے۔ نہیں مرد کا کردار اپنی جگہ مسلم ہے۔ مرد و عورت کے تقابل کے بغیر عورتوں کی صلاحیتوں اور کردار کو سراہا جانا چاہیے اور ان کو عزت اور تحفظ دینا چاہیے۔ عورتوں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کے لئے سازگار ماحول اور بہتر مواقع ملنے چاہئیں۔ اور انہیں ملازمت کی جگہ پر مکمل تحفظ اور آزادی حاصل ہونی چاہیے۔

@FarooqZPTI

Leave a reply