باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے صحافیوں کی پے درپے گمشدگی نے نہ صرف صحافیوں کو پریشان کر دیا بلکہ حکومت کے کردار بھی سوالیہ نشان اٹھ گیا
اسلام آباد سے سیینئر صحافی مطیع اللہ جان لاپتہ ہوئے، عدالت نے نوٹس لیا، صحافتی تنظیموں نے احتجاج کیا ،مطیع اللہ جان بازیاب ہو گئے، اغوا کاروں نے انہیں چھوڑ دیا ،مطیع اللہ جان کے اغواء کا مقدمہ تھانہ آبپارہ میں درج کیا گیا تھا، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اغواء کاروں کالے رنگ کی وردی میں ملبوس تھے۔ اغواء کاروں نے گاڑیوں پر پولیس کی لائٹس بھی لگا رکھی تھیں مقدمہ مطیع اللہ جان کے بڑے بھائی شاہد اکبر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
گزشتہ شب کراچی سے جیو نیوز سے وابستہ صحافی علی عمران لاپتہ ہو گئے، علی عمران کی گمشدگی پر وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے انکی واپسی کے لئے ٹویٹر پر دعا کی ہے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کی ہے
دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعيل نے جيو کے رپورٹر علی عمران کی گمشدگی کا نوٹس لے لیا، اور آئی جی سندھ کو علی عمران کی جلد بازیابی کی ہدایت کردی، گورنر سندھ نے ہدایت کی کہ علی عمران کی فوری بازیابی یقینی بنائی جائے۔
سپریم کورٹ نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کا نوٹس لے لیا
کسی کی اتنی ہمت کیسے ہوگئی کہ وہ پولیس کی وردیوں میں آکر بندہ اٹھا لے،اسلام آباد ہائیکورٹ
مطیع اللہ جان گھر پہنچ گئے، تھانے نہیں آئے، آبپارہ پولیس بھی میدان میں آ گئی
کراچی کے صحافی علی عمران کی گمشدگی پر سینئر صحافی بھی سراپا احتجاج ہیں اور حکومت سے بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں،لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ صحافی کیوں لاپتہ ہو رہے ہیں، مطیع اللہ جان کے بعد کراچی سے سینئر صحافی کا لاپتہ ہونا حکومتی رٹ پر سوالیہ نشان ہے
لاپتہ افراد کے حوالہ سے عدالتوں میں بھی کیسز زیر سماعت ہیں، سندھ ہائیکورٹ نے سب سے زیادہ لاپتہ افراد بازیاب کروائے ہیں تا ہم ایک اور لاپتہ فرد کا دوبارہ اضافہ ہو گیا،باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق صحافیوں کی گمشدگی کی وجہ سے میڈیا اداروں میں کام کرنے والے تمام ورکرز کے اہلخانہ میں شدید تشویش پائی جاتی ہے کہ کیا معلوم کب کس کو لاپتہ کر دیا جائے، اہلخانہ خوف وہراس میں مبتلا ہیں
اگرچہ علی عمران کراچی صوبہ سندھ سے لاپتہ ہوئے، سندھ پولیس نے مقدمہ درج کیا،تحقیقات جاری ہیں تا ہم وفاقی حکومت کی بھی کچھ زمہ داری بنتی ہے.، وفاقی حکومت نے میڈیا کے شعبے کو مزید بحران میں دھکیلا ہے ، فواد چوھدری کو وزیر اطلاعات بنایا گیا تو پھر فردوس عاشق اعوان کو مشیر اطلاعات بنا دیا گیا ، پھر فردوس عاشق اعوان کو ہٹا کر شبلی فراز کو وزیر اطلاعات اور جنرل ر عاصم سلیم باجوہ کو مشیر اطلاعات بنایا گیا، اب عاصم سلیم باجوہ کے استعفیٰ کے بعد روف حسن کو مشیر برائے اطلاعات مقرر کر دیا گیا ہے، دو سالوں میں اطلاعات کے شعبے میں اتنی تبدیلیوں کی وجہ سے میڈیا ورکرز پریشان ہیں،جب ایک وزیر کے ساتھ میڈیا ورکرز کے کچھ رابطے بنتے ہیں تو اسے ہٹا دیا جاتا ہے اور یہی سلسلہ مسلسل جاری ہے
کیپٹن ر صفدر کی گرفتاری، وفاقی وزراء نے بڑا مطالبہ کر دیا
کراچی جلسہ میں بلانے والی پیپلز پارٹی نے کیپٹن ر صفدر کی گرفتاری پر ہاتھ کھڑے کر دیئے
مریم کے شوہر کی گرفتاری پر ن لیگ کیا کرنیوالی ہے؟ مریم کے ترجمان نے بتا دیا
مریم نواز کے ترجمان کیپٹن ر صفدر کو تھانے ملنے گئے تو کیا ہوا؟
کیپٹن ر صفدر کی گرفتاری میں کس کا ہاتھ؟ کامران خان نے نام بھی بتا دیا
پولیس نے کیپٹن ر صفدر کو ناشتے میں کیا دیا؟
کیپٹن صفدر کا کورٹ مارشل کرو، اب سب اندرجائیں گے،مبشر لقمان کا اہم انکشاف
ملک میں دروازے توڑنا مزاج بن گیا،کیپٹن ر صفدر نے کیا ڈی جی آئی ایس آئی سے بڑا مطالبہ
ہوٹل سے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کی ویڈیو لیک کرنے والے صحافی لاپتہ
صحافیوں کی گمشدگی پر وفاقی حکومت کو بھی سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا، اپوزیشن جماعتیں تو ملک بھر میں احتجاج کر رہی ہیں، یہ نہ ہو صحافی بھی حکومت کے خلاف دھرنا دینے کا اعلان کر دیں،اس سے قبل حکومت کو کوئی لائحہ عمل بنانا ہو گا جس سے صحافیوں کی گمشدگی کا سلسلہ ختم ہو