عدم اعتماد کی تحریک پر نتیجہ سب کے سامنے آ جائے گا ،قاسم سوری
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت اور اپوزیشن میں معاملات طے نہ ہونے کے باعث قومی اسمبلی اجلاس تاخیر کا شکار ہو گیا ہے
دوسری جانب ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کا کہنا ہے کہ حکومتی ارکان اور اتحادیوں نے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے،کل عدم اعتماد کی تحریک پر نتیجہ سب کے سامنے آ جائے گا.تحریک عدم اعتماد جمع کرانا اپوزیشن کا جمہوری حق ہے،کل فتح ہماری ہو گی،میرے خلاف ووٹ ڈالنے ہیں دیکھتے ہیں کتنے ڈالتے ہیں
اپوزیشن جماعتوں نے جمعہ کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے،تحریک قومی اسمبلی کے قواعد 12، آرٹیکل 53 کی شق 7 کے تحت پیش ہوگی
حکمران جماعت پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتیں تحریک عدم اعتماد میں ووٹنگ کے دوران ایوان میں نہیں ہوں گی اور حزب اختلاف کو تحریک کی کامیابی کے لیے 172 اراکین خود پورا کرنے ہوں گے۔اس وقت ایوان میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 163 ہے جس میں 3 آزاد اراکین بھی شامل ہیں۔ مطلوبہ اکثریت نہ ملنے کی صورت میں تحریک مسترد کر دی جائے گی۔
واضح رہے کہ جب سے تحریک انصاف اقتدار میں آئی ہے تب سے اپوزیشن عدم اعتماد لا رہی ہے لیکن کسی موقع پر بھی اپوزیشن کو کامیابی نہیں ملی، چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی لیکن اس میں ناکامی اپوزیشن کا مقدر بنی تھی، اب ایک بار پھر ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالہ سے اپوزیشن نے مشاورت شروع کر دی ہے کہ یہ احتجاجا اور علامتی ہو،ورنہ اس میں بھی نمبرز پورے نہ ہونے کی وجہ سے ناکامی ہو گی
بلاول میرا بھائی کہنے کے باوجود مریم بلاول سے ناراض ہو گئیں،وجہ کیا؟
ندیم بابر کو ہٹانا نہیں بلکہ عمران خان کے ساتھ جیل میں ڈالنا چاہئے، مریم اورنگزیب
ن لیگ بڑی سیاسی جماعت لیکن بچوں کے حوالہ، دھینگا مشتی چھوڑیں اور آگے بڑھیں، وفاقی وزیر کا مشورہ
اک زرداری سب پر بھاری،آج واقعی ایک بار پھر ثابت ہو گیا
مبارک ہو، راہیں جدا ہو گئیں مگر کس کی؟ شیخ رشید بول پڑے
فیصلہ کرلیں کہ ایوان کی کارروائی کیسے چلانی ہے؟ اسد قیصر نے اجلاس کیا ملتوی
شہباز شریف سے ملاقات کے بعد بلاول کا حکومتی اہم شخصیت سے رابطہ
اسمبلی میں ہنگامہ، وزیراعظم نے اپوزیشن کو منانے کا ٹاسک کس کو دے دیا؟
اسمبلی میں ہنگامہ، وزیراعظم نے اپوزیشن کو منانے کا ٹاسک کس کو دے دیا؟
اسپیکر کا استعفیٰ خواہش ہی ہوسکتی ہے، اسد قیصر ڈٹ گئے
ایوان میں اتنا ہنگامہ نہیں کرنا چاہیے تھا، شیریں مزاری، علی نواز اعوان بھی برس پڑے