وفاقی شرعی عدالت نے خواجہ سراء ایکٹ کیخلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا

وفاقی شرعی عدالت نے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جنس کا تعلق انسان کی باہیولاجیکل سیکس سے ہوتا ہے، نماز، روزہ، حج سمیت کئی عبادات کا تعلق جنس سے ہے،جنس کا تعین انسان کی feelings کی وجہ سے نہیں کیا جا سکتا، اسلام میں خواجہ سرائوں کا تصور اور اس حوالے سے احکامات موجود ہیں،ٹرانس جینڈر ایکٹ کی سیکشن 2 این شریعت کیخلاف نہیں،خواجہ سرا تمام بنیادی حقوق کے مستحق ہیں جو آئین میں درج ہیں،اسلام بھی خواجہ سرائوں کو تمام بنیادی حقوق فراہم کئے ہیں خواجہ سرائوں کی جنس کا تعین جسمانی اثرات پر غالب ہونے پر کیا جائے گا، جس پر مرد کے اثرات غالب ہیں وہ مرد خواجہ سرا تصور ہوگا،

وفاقی شرعی عدالت نے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شریعت کسی کو نامرد ہوکر جنس تبدیلی کی اجازت نہیں دیتی،سیکشن 2N(3) کو خلاف شریعت قرار دیدیا گیا کوئی شخص اپنی مرضی سے جنس تبدیل نہیں کر سکتا، جنس وہی رہ سکتی ہے جو پیدائش کے وقت تھی،

ہم جنس پرستی کے مکروہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش شرمناک ہے، تنظیم اسلامی

خواجہ سرا کے ساتھ بازار میں گھناؤنا کام کرنیوالے ملزمان گرفتار

خواجہ سرا بھی اب سکول جائیں گے، مراد راس

خواجہ سرا کے ساتھ ڈکیتی، مزاحمت پر بال کاٹ دیئے گئے

پشاور پولیس کا رویہ… خواجہ سرا پشاور چھوڑنے لگے

شہر قائد خواجہ سراؤں کے لئے غیر محفوظ

خواجہ سراؤں پر تشدد کی رپورٹنگ کیلئے موبائل ایپ تیار

ہ ٹرانسجینڈر قانون سے معاشرے میں خواجہ سرا افراد کو بنیادی حقوق ملے۔

 پاکستان میں 2018 سے قبل ٹرانسجینڈر قانون نہیں تھا،

Shares: