190ملین پاؤنڈ کیس میں اہم پیشرفت،عمران خان کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی عدالت نے استدعا مسترد کر دی
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کا جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا،احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اڈیالہ جیل سے روانہ ہو گئے،القادر ٹرسٹ پراپرٹی 190 ملین پاؤنڈ کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی،نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر کی سربراہی میں 5 رکنی ٹیم اڈیالہ جیل پہنچی تھی،نیب ٹیم میں ڈپٹی ڈائریکٹر میاں عمر ندیم، عبدالستار، عرفان اور تنویر شامل ہیں ،نیب ٹیم نے 23 نومبر سے 26 نومبر تک ہونے والی تفتیش کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا.
القادر پراپرٹی اور 190 ملین پاؤنڈ کا کیس ، نیب کی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں تحقیقات جاری ہے، نیب ٹیم روزانہ کی بنیاد پر عمران خان سے تحقیقات کر رہی ہے،نیب کی چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے،
بطور وزیراعظم اکیلا ذمہ دار نہیں تھا کابینہ کا فیصلہ اجتماعی ہوتا ہے،عمران خان
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے چار دنوں کی تفتیش کے دوران نیب ٹیموں سے عدم تعاون کیا۔سابق وزیراعظم عمران خان کا رویہ دوران تحقیقات انتہائی متکبرانہ رہا ۔اڈیالہ جیل حکام نے تفتیش کےلیے الگ سے کمرہ مختص کر رکھا ہے، عمران خان تفتیشی ٹیم کے سامنے ایک کرسی پر براجمان ہوتے ہیں ،نیب کی ٹیموں نے متعدد بار سابق وزیر اعظم کے سامنے 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کی دستاویزات رکھیں ۔اس سکینڈل سے متعلق متعدد سوالات بھی کیے گیے ،سابق وزیراعظم عمران خان نے اکثر سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا ۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان مسلسل اپنے وکلاء کی موجودگی میں سوال و جواب کا مطالبہ کرتے رہے ۔سابق وزیراعظم القادر ٹرسٹ سے متعلق سوالات پر اسے روحانیت اور صوفی ازم کا بڑا منصوبہ قرار دیتے رہے ۔سابق وزیراعظم ہر سوال کے جواب میں لمبی تقریر جھاڑتے ہوئے انتقامی کاروائیوں کا ذکر کرتے رہے ۔190 ملین پاؤنڈ سے متعلق تمام ملبہ شہزاد اکبر اور ایک سابق عسکری عہدے دار پر ڈال دیا ۔عمران خان کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر اور سابق چیئرمین نیب کے پاس جو دستاویزات تھیں وہ ریکارڈ کا حصہ ہیں۔کابینہ نے اس سارے معاہدے کی منظوری دی تھی اب سب مکر گئے ۔نیب ٹیم نے اس وقت اس بارے کابینہ اجلاس کے منٹس سامنے رکھے ،میں بطور وزیراعظم اس سارے معاملے کا اکیلا ذمہ دار نہیں تھا کابینہ کا فیصلہ اجتماعی ہوتا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی دوران تفتیش بہت سے فیصلے غلط کرنے کا اعتراف بھی کرتے رہے ۔نیب دونوں کیسز کا تمام ریکارڈ دستاویزات ماضی کے اجلاسوں کے منٹس ساتھ لیکر جاتی رہی .
اڈیالہ جیل میں شاہ محمود قریشی کی اہلخانہ اور وکلاء سے ملاقات ختم
دوسری جانب اڈیالہ جیل میں شاہ محمود قریشی کی اہلخانہ اور وکلاء سے ملاقات ختم ہو گئی،ملاقات کرنے والوں میں مہرین قریشی، مہربانو قریشی، گوہر بانو قریشی اور بیرسٹر تیمور ملک شامل تھے، اہلخانہ اور وکلاء کی ملاقات اڈیالہ جیل کی کانفرنس روم میں کروائی گئی، شاہ محمود قریشی کی اہلخانہ سے جیل سہولیات اور کیسسز کے حوالے سے گفتگو ہوئی، ملاقات کے بعد شاہ محمود قریشی کے اہلخانہ اور وکلاء اڈیالہ جیل سے روانہ ہو گئے
آئے روز وزیراعظم کو اتار دیا جائےتو پھر ملک کیسے چلے گا ،نواز شریف
قصے،کہانیاں سن رہے ہیں،یہ کردار تھا ان لوگوں کا،نواز شریف کا عمران خان پر طنز
خاور مانیکا کے انٹرویو پر نواز شریف کا ردعمل
سات منٹ پورے نہیں ہوئے اور میاں صاحب کو ریلیف مل گیا،شہلا رضا کی تنقید
پینا فلیکس پر نواز شریف کی تصویر پھاڑنے،منہ کالا کرنے پر مقدمہ درج
نواز شریف کے خصوصی طیارے میں جھگڑا،سامان غائب ہونے کی بھی اطلاعات
میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے دل کے اندر کبھی کوئی انتقام کا جذبہ نہ لے کر آنا، نواز شریف
نواز شریف ،عوامی جذبات سے کھیل گئے
نوازشریف کی ضبط شدہ پراپرٹی واپس کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری