کسی بھی تعلیمی نظام میں پہلے بارہ سال اصل میں معاشرہ تعلیم دیتا ہے۔ اس میں ایک قوم اپنا علم، اپنی میراث منتقل کرتی ہے اور وہ ضروری صلاحیت پیدا
بعض اوقات ہمیں بہت سی چیزیں سمجھ نہں آرہی ہوتی اور دماغ بہت منتشر سا ہوتا ہے اور آپ کو سمجھ نہں آرہا ہوتا کے کس طرح سے دماغکتابیں پڑھیں
یقینا آن لائن ذریعہ تعلیم پاکستان جیسے ملک میں کسی بھی طالب علم کی ترجیح نہیں کیونکہ پاکستان ڈیجیٹل ورلڈ کی رینکنگ میں عالمی دنیا سے بہت پیچھے ہے لیکن
_(حضرت علی ع)_ اس میں کوئی شک نہیں کہ تعلیم انسان میں شعور اجاگر کرتی ہے اور انسان کی اصلاح اور خود شناسی میں مدد کرتی ہے۔ تعلیم کے ذریعے
کسی بھی قوم کی ترقی کے لیےتعلیم کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی سی ہے۔تعلیم انسانی شعورکوبیدارکرکےانسان کی اصلاح کاسامان کردیتی ہے۔تعلیم اخلاقی پختگی کی اساس ہے۔اگراساس کمزورپڑجائےیاسرے سےہی نہ
ہمارے ملک میں تعلیم کے مختلف معیار ہیں، اور ہم اس سے مطمئن بھی ہیں کیوں کے ہماری ترجیح تعلیم نہیں بلکے سڑکیں، پل ، گلی اور نالی پکی کروانا،
جہاں تک ہمارے پرانے نظام تعلیم کا تعلق ہے وہ آج سے صدیوں پہلے کی بنیادوں پر قائم ہے، جس وقت یہاں انگریزی حکومت آئی اور وہ سیاسی انقلاب برپا
رابرٹ موگابے نے کہاتھا کہ ہم آنے والی نسلوں کو کیسے باور کرائیں گے کہ "تعلیم ہی کامیابی کی کنجی ہے، جب ہم گھرے ہوۓ ہوں غریب گر یجویٹس اور
جب دسمبر 2019ء میں چین کے شہر ووہان میں کوویڈ 19 وبائی مرض کا پہلا کیس آیا تو چین میں تعلیمی ادارے سمیت ہر چیز بند کردی گئی اور سفری
پروفیسر فتح محمد ملک جیسے عظیم دانشور ہماری فکری اور نظریاتی رہنمائی کرتے ہیں۔ نئی نسل کو اقبال اور قائد کے نظریہ سے روشناس کرتے ہیں۔ اور نظریہ پاکستان