کرونا وائرس ،حج کی ممکنہ منسوخی،ماضی میں حج کتنی مرتبہ نہیں ہوا؟ وجوہات کیا تھیں

0
45

کرونا وائرس ،حج کی ممکنہ منسوخی،ماضی میں حج کتنی مرتبہ نہیں ہوا؟ وجوہات کیا تھیں
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں تباہ جاری ہے، چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس سے دنیا میں 60 ہزار کے قریب ہلاکتیں‌ ہو چکی ہیں،سعودی عرب میں بھی کرونا سے ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور مریضوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، سعودی حکومت نے مملکت میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے، سعودی عرب نے عمرہ زائرین پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے، تمام فضائی آپریشن بھی معطل ہے،ایسے میں سعودی وزارت حج نے ممالک کو حج معاہدے کرنے سے روک دیا ہے.

اس برس حج ہو گا یا نہیں ابھی تک کچھ نہیں کہا جا سکتا، سعودی حکومت نے ممالک کو انتظار کرنے کا کہا ہے اور کہا کہ سعودی فرماں روا سارے معاملات دیکھ رہے ہیں جو بھی صورتحال ہو گی ممالک کو آگاہ کر دیا جائے گا، حج اگر اس سال منسوخ ہوتا ہے تو یہ پہلی بار نہیں ہو گا بلکہ ماضی میں بھی حج متعدد بار منسوخ ہو چکا ہے.

خلیج کے معروف جریدے مڈل ایسٹ آئی نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گہا ہے کہ اگر خدانخواستہ 2020 میں حج بیت اللہ نہ ہوا تو یہ اسلامی تاریخ کا پہلا واقعہ نہیں ہوگا بلکہ پہلے بھی ایسا ایک بار نہیں بلکہ کئی بار ہو چکا ہے،

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی ریاست 1932 میں معرض وجود میں آئی، اس دوران اب تک حج کی ادائیگی میں خلل واقع نہیں ہوا۔ اور اگر اس سال حج نہ ہوا تو یہ موجودہ سعودی عرب میں پہلی بار ہو گا تا ہم سعودی عرب کے وجود میں آنے سے چند سال قبل 1917-18 میں دنیا میں عالمی طور پر سپینش فلو کی وبا پھیلی تھی جس کی وجہ سے 5 کروڑ افراد ہلاک ہو گئے تھے، لیکن اسوقت حج کی ادائیگی کی گئی تھی.

رپورٹ کے مطابق اگر رواں برس کرونا وائرس کی وجہ سے 2020ء میں خدانخواستہ حج کی ادائیگی نہیں ہوتی تو یہ اسلامی تاریخ میں اس نوعیت کا پہلا یا دوسرا نہیں بلکہ 40 واں واقعہ ہو گا۔ 865ء میں عباسی خلافت کے مخالف اسماعیل بن یوسف السفاک نے مکہ مکرمہ کے تقدس کو نظر انداز کرتے ہوئے عرفات کی پہاڑیوں پر موجود حاجیوں پر حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں کئی حاجی شہید ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے حج ملتوی کرنا پڑا تھا۔

930ء میں بحرین پر قابض قرامطی (اسماعیلی) فرقے کے سردار ابو طاہر الجنبی نے مکّہ مکرمہ پر بڑے لشکر کے ساتھ حملہ کیا،اس فوجی حملے میں 30 ہزار معصوم حاجیوں کو شہید کیا گیا اور سینکڑوں حاجیوں کی نعشوں کو زمزم کے پاک کنوئیں میں پھینک کر اس کے تقدس کو پامال کیا گیا۔حملہ آور واپس جاتے ہوئے خانہ کعبہ سے حجر اسود بھی اپنے ساتھ بحرین لے گئے۔ اس واقعے کے کئی سال بعد تک حج کی ادائیگی نہ ہو سکی، لیکن جب بحرین سے حجر اسود واپس لا کر خانہ کعبہ میں نصب کیا گیا تو اس کے بعد اگلے سالوں میں دوبارہ حج کے مناسک کی ادائیگی کا آغاز ہو گیا تھا

983ء اور اس کے بعد کے کئی سال بھی ایسے تھے جب حج نہ ہو سکا، اس کی وجہ ایران و عراق اور دیگر اسلامی علاقوں پر قائم عباسی خلافت اور شام کی فاطمی خلافت کی آپسی جنگیں تھیں، ان جنگوں کے دوران حاجیوں کو مکہ مکرمہ جانے سے روک لیا جاتا تھا۔مسلمانوں کی ان آپسی جنگوں کی وجہ سے 983ء سے 990ء تک مسلسل آٹھ سالوں میں حج کی ادائیگی نہ ہو سکی۔

رپورٹ کے مطابق 1831ء میں برصغیر پاک و ہند میں طاعون کی وبا پھیلی تھی،جب اس خطے کے افراد حج کی ادائیگی کے لئے مکہ پہنچے تو ان متاثرہ افراد سے دیگر ہزاروں افراد میں بھی یہ وباء پھیل گئی تھی ۔ طاعون کی وجہ سے حج کے آغاز میں ہی مکہ میں موجود تین چوتھائی حاجی جاں بحق ہو گئے تھے۔ ان سنگین حالات کی وجہ سے مناسک حج منسوخ کر دیے گئے تھے،

1837ء سے 1858ء کی دو دہائیوں کے درمیان وقتاً فوقتاً وبائیں جنم لیتی رہیں، اس وجہ سے اس دوران سات بار حج کی ادائیگی نہ ہو سکی، پہلے 1837ء میں مکہ میں طاعون کی وبا پھیلی جس کے باعث 1840ء تک حج ادا نہ ہو سکا۔ 1846ء میں مکہ میں ہیضہ کی وبا پھیلی جس سے 15 ہزار افراد جان کی بازی ہار گئے تھے،اس وجہ سے 1849ء تک حج کی ادائیگی روک دی گئی تھی۔ 1853میں حج ادا کیا گیا تا ہم ایک بار پھر 1858ء میں بھی ہیضہ کی وباء سے کئی ہلاکتیں ہوئیں اس وجہ سے حج مکمل نہ ہو سکا۔ 1865ء اور 1883ء میں بھی وباء کی وجہ سے حج کی ادائیگی نہ ہو سکی.

واضح رہے کہ سعودی عرب نے حج کے ملتوی ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے سعودی وزیر حج محمد بنتن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث موجودہ صورتحال میں سعودی عرب کو مسلمانوں کی صحت عزیز ہے، اس لیے صورتحال واضح ہونے کا انتظار کیا جائے اور حج کے معاہدے نہ کئے جائیں۔

اس ضمن میں سعودی حکومت نے پاکستان کی وزارت مذہبی امور کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حج کے حوالہ سے معاہدے نہ کئے جائیں, وزارت مذہبی امور کے ترجمان کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے،ترجمان مذہبی امور کا کہنا ہے کہ سعودی وزارت حج کا خط موصول ہو گیا ہے، وزارت مذہبی امور نے سعودی حکومت کی اطلاع پر معاہدوں پر کام روک دیا

بھارت میں کرونا کے 44 مریض، مندر میں بتوں کو بھی ماسک پہنا دیئے گئے

کرونا وائرس، بھارت میں 3 کروڑ سے زائد افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ

بھارتی گلوکارہ میں کرونا ،96 اراکین پارلیمنٹ خوفزدہ،کئی سیاستدانوں گھروں میں محصور

لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کتنے عرصے کیلئے جانا پڑے گا جیل؟

کرونا وائرس، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ، رکن اسمبلی کا بیٹا بھی ووہان میں پھنسا ہوا ہے، قومی اسمبلی میں انکشاف

کرونا وائرس سے کس ملک کے فوج کے جنرل کی ہوئی موت؟

ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان

پاکستان کے ترجمان وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ وزیر مذہبی امور نے سعودی وزیر حج سے رابطہ بھی کر لیا ہے،سعودی وزیر حج نے یقین دلایا ہے اگر ممکن ہو سکا تو حج ضرور ہو گا،سعودی حکام حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، مشاورت جاری ہے،

سعودی وزیر حج ڈاکٹر محمد صالح کی جانب سے پاکستان کو خط میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر اقدامات کئے جا رہے ہیں،مسجد حرام اور مسجد نبوی میں آنے والے افراد کی صحت کے تحفظ کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں،آپ سے گزارش ہے کہ اس سال حج کے معاہدے اسوقت تک نہ کریں جب تک کرونا کی سمت کا تعین نہ ہو،سعودی حکومت مشاورت کر رہی ہے ، احتیاطی تدابیر بھی اختیار کی جا رہی ہیں،اس حوالہ سے جو بھی نیا فیصلہ ہو گا، آگاہ کر دیا جائے گا ، اگر کسی سوال کا جواب چاہئے ہو تو ای میل کے ذریعے رابطہ کر لیں.

Leave a reply