ڈی ایچ اے کوئٹہ میں شامل مبینہ متنازعہ زمین کی تحقیقات نہ کرنے پر نیب سے جواب طلب
ڈی ایچ اے کوئٹہ میں شامل مبینہ متنازعہ زمین کی تحقیقات نہ کرنے پر نیب سے جواب طلب
ڈی ایچ اے کوئٹہ میں شامل مبینہ متنازعہ زمین سے متعلق نیب کی جانب سے تحقیقات نہ کرنے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت ہوئی
عدالت نے ڈی جی نیب کوئٹہ چئیرمین نیب اور دیگر سے جواب طلب کرلیا، عدالت نے استفسار کیا کہ نیب نے درخواست گزار کی شکایت پر کیا کارروائی کی بتایا جائے؟ اگر شکایت پر نیب کو کوئی اعتراض ہے تو بھی درخواست گزار کو آگاہ کیا جائے، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نیب کو شکایت پر کارروائی کا نہیں حکم دے سکتے، جواب طلب کرلیتے ہیں، شہباز سہوترا نے کہا کہ درخواست گزار نے نیب کوئٹہ میں درخواست دی ہوگی اس معاملے سے کراچی نیب کا تعلق نہیں،بیرسٹر علی زیدی نے کہا کہ کوئٹہ ڈی ایچ اے میں متنازعہ زمین کو شامل کیا جارہا ہے، نیب کو کارروائی کے لیے درخواست دی ، نیب نے تحقیقات کے بجائے اسی ادارے کو انکوائری کے لیے خط لکھ دیا جس کے خلاف شکایت کی گئی تھیشکایت پر کارروائی کی یا نہیں کی نیب کو درخواست گزار کو بتانا چاہئے،اگر شکایت پر کوئی اعتراض لگایا ہے یا کیوں کارروائی نہ ہوسکتی وجوہات بتائی جائیں، نیب کی ڈیوٹی ہے اگر کوئی شکایت کرتا ہے تو کارروائی کرے، ڈی ایچ اے کوئٹہ کی زمین کی تحقیقات کے لیے تاجر افغان کارپٹ کے مالک پرویز حسن اور دیگر نے درخواست دائر کی تھی
قبل ازیں سندھ ہائیکورٹ میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی و دیگر کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس ،آغا سراج درانی کے بیٹے آغا شہباز اور دیگر کی ریفرنس دائر ہونے کے بعد مزید انکوائری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی،درخواست گزار کے وکلا عدالت میں پیش نہیں ہوئے عدالت درخواستوں پر سماعت بغیر کسی کاروائی کے ملتوی کردی عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر ہوچکاہے فرد جرم بھی عائد ہوگئی ہے،جب ریفرنس دائر ہوگیا ہے تو نیب مزید انکوائری کیسے کرسکتا ہے ،نیب کو مزید تحقیقات سے روکا جائے،
قبل ازیں شہری پٹھان خان زہرانی سمیت دیگر کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، عدالت پولیس افسران کی ناقص تفتیش پر برہم ہو گئی، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا لاپتا افراد کے معاملے ایسے تفتیش ہوتی ہے؟ بس آتے ہیں تاریخ لے کر چلے جاتے ہیں،بتایا جائے لاپتا افراد کے معاملے پر کیا تحقیقات کی؟ کیا لکھ کر لائے ہیں کچھ پتا ہے؟ ریڈر نے بتایا ہوگا کیس لگا ہوا جیسا تیسا پرنٹ نکال کر جواب عدالت میں جمع کرادیا، ہم تفتیشی افسر کی آدھی تنخواہ لاپتا شخص کے اہلیہ کو دینے کا حکم دے دیتے ہیں،ناقص تفتیش کرنے والے افسر کو معطل کرنے کا بھی حکم دے دیتے ہیں،عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ پندرہ دن کی مہلت دے رہے ہیں بندے کا پتالگا کر بتاو کون لے گیا، کوئی لاپتا شہری ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھا تو بھی بتایا جائے،
پٹھان خان زہرانی کی اہلیہ نے عدالت میں کہا کہ پٹھان خان زہرانی کئی ماہ سے لاپتا ہے،شوہر کے گردے بھی خراب تھے نجانے کس حال میں ہوگا، عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو لاپتا افراد کے معاملے پر فوکل پرسن مقرر کرنے کی ہدایت کر دی،
پولیس نے 9 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کی کوشش ناکام بنا دی
پولیس کی زیادتی، خواجہ سراؤں نے ملک گیر احتجاج کی دھمکی دے دی
پلاسٹک بیگ پر پابندی لگی تو خواجہ سراؤں نے ایسا کام کیا کہ شہری داد دینے پر مجبور
کرونا لاک ڈاؤن، شادی کی خواہش رہی ادھوری، پولیس نے دولہا کو جیل پہنچا دیا
کرونا لاک ڈاؤن، گھر میں فاقے، ماں نے 5 بچوں کو تالاب میں پھینک دیا،سب کی ہوئی موت
دس برس تک سگی بیٹی سے مسلسل جنسی زیادتی کرنیوالے سفاک باپ کو عدالت نے سنائی سزا
شادی شدہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد ملزمان نے ویڈیو وائرل کر دی
نوجوان جوڑے پر تشدد کرنیوالے ملزم عثمان مرزا کے بارے میں اہم انکشافات