احتساب گورننس اور حکومت چلانے کیلئے بہت ضروری ہے، چیف جسٹس

0
57

سپریم کورٹ میں نیب قانون میں ترمیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات سے نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی پٹیشن پڑھ رہا ہوں اپنی معروضات تفصیل سے پیش کریں کہ ترامیم آئین سے کیسے متصادم ہیں؟ عوام کے کونسے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں انکی نشاندہی کریں؟ یہ بھی بتائیں کونسی ترامیم ایسی ہیں جن سے نیب قانون اور کیسز متاثر ہو رہے ہیں؟

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی نیب ترامیم کیخلاف درخواست زیر سماعت ہے، کیا مناسب نہیں ہوگا پہلے ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیا جائے؟ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ نیب ترامیم کا اطلاق ایک ہائیکورٹ نہیں پورے ملک پر ہوگا، نیب ترامیم کے بعد عوامی عہدیدار احتساب سے بالاتر ہوگئے ہیں،درخواستیں شاید مختلف ہائیکورٹس میں بھی آ جائیں، ابھی تک کسی اور ہائیکورٹ میں درخواست نہیں آئی، احتساب کے بغیر گورننس اور جمہوریت نہیں چل سکتے،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بے نامی دار ایشو پر بھی وضاحت کریں،وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب ترامیم کے بعد عوامی عہدیدار احتساب سے بالاتر ہوگئے ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے خواجہ حارث کو تجویز دی اور کہا کہ اگر آپ اپنی گزارشات کا مختصر چارٹ بنالیں تو بہتر رہے گا،

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ اگر حکومت نیب قانون ختم کر دیتی تو آپکی درخواست کی بنیاد کیا ہوتی؟ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ اسلام اور آئین دونوں میں احتساب پر زور دیا گیا ہے، عدلیہ کی آزادی اور عوامی عہدیداروں کا احتساب آئین کی بنیادی جزو ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا عدالت ختم کیا گیا نیب قانون بحال کر سکتی ہے؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ آئین کی اسلامی دفعات کا حوالہ دے رہے ہیں، چیک اینڈ بیلنس ہونا جمہوریت کیلئے بہت ضروری ہے، کرپشن یہ ہے کہ آپ غیر قانونی کام کریں اور اس کا کسی کو فائدہ پہنچائیں، کرپشن بنیادی طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال اور خزانے کو نقصان پہنچانا ہے، اگر کہیں ڈیم بن رہا ہو اور کوئی لابی اسکی مخالفت کرے وہ قومی اثاثے کی مخالفت ہوگی، سابق جج مظہر عالم کہتے رہے ڈی آئی خان کو ڈیم کی ضرورت ہے،احتساب گورننس اور حکومت چلانے کیلئے بہت ضروری ہے،

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوئی ترمیم اگر مخصوص ملزمان کو فائدہ پہنچانے کیلئے ہے تو وہ بتائیں،کیا آپ چاہتے ہیں عدالت پارلیمنٹ کو قانون میں بہتری کا کہے، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جو ترامیم آئین سے متصادم ہیں انہیں کالعدم قرار دیا جائے، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے لکھا ہے ترامیم پارلیمانی جمہوریت کے منافی ہے،کئی ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچہ کے برعکس کے ہیں، پارلیمان کا اختیار ہے کہ مکمل آئین بھی تبدیل کر سکتی ہے،وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ آئینی ترامیم کیس میں بنیادی ڈھانچے کو تسلیم کر چکی،نئی نیب ترامیم کا بھی 1985 سے نفاز کردیا گیا،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں ترمیم سے تمام زیر التوا مقدمات انکوائریز پر فرق پڑتا ہے،جن کو سزا ہو چکی ہے ان پر ترمیم کا کیا فرق پڑے گا ؟ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ترمیم کی ذریعے ملزم کو اثاثے ٹرانسفر کرنے کا اختیار دیدیا ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے تو نیب ملزم کے اثاثے عدالت سے منجمد کرا دیتا تھا،خواجہ حارث نے کہا کہ اب قانونی اجازت کو ترامیم سے نیب قانون سے حذف کردیا گیا ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل میں ایک ثبوت آ گیا تو یہ نہیں کہا جا سکتا باہر سے دوبارہ ثبوت لائے،خواجہ حارث نے کہا کہ اگر ایسا ہوجائے تو مجھے کیا اعتراض ہے،

خواجہ حارث نے کہاکہ نیب قانون میں ترامیم کا سلسلہ اب بھی جاری ہے،یہ ترمیم بھی شامل ہے جو پلی بارگین کریں وہ وعدہ معاف گواہ نہیں بن سکتا،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ پلی بارگین کرنے والے کا وعدہ معاف گواہ بنایا جائے،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کئی نیب ترامیم سے جرم کو ثابت کرنا مشکل بنادیا گیا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے معاملہ پر عدالتی اختیار تب شروع ہوگا جب وہ غیر آئینی ہو،وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ ترامیم کے تحت ریلیف کو درخواست پر فیصلے سے مشروط کیا جائے،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ریلیف کے حوالے سے کوئی بہت ایمرجنسی ہے اس حوالے سے بتائیں، یہ بھی بتائیں کیا بہت زیادہ زیر التوا مقدمات ترامیم سے متاثر ہونگے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ حکم امتناعہ نہیں مانگ رہا لیکن ترامیم کے تحت ملنے والا ریلیف مشروط کیا جائے،عدالت نے ترامیم کے تحت ریلیف کو مشروط کرنے کی درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت عدالت نے اپنا کام کرنا ہے،اپنے حلف کے تحت شفاف انداز میں کام جاری رکھیں گے،جمعہ پرامن ہوتا ہے اس لیے آئندہ جمعہ کو دوبارہ سماعت کرینگے،عام دنوں میں تو شام کو بھی کچھ نہ کچھ ہوتا رہتا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم رات 9 بجے تک بیٹھتے ہیں کبھی آپکو بھی زحمت دینگے، عدالت اسٹے کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہیں،

سپریم کورٹ میں نیب قانون میں ترمیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کر دی گئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل سے کہا کہ آئندہ ہفتے مزید تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کریں ،ہمیں خوشی ہے کہ آپ تیاری کرکے آئے ہیں، عدالت اسٹے کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایک دن پہلے عدالت کی معاونت کی تھی جب کچھ لوگ چلے گئے تھے،

 فل کورٹ مستر کیا جاتا ہے تو ہم بھی عدلیہ کےاس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں.حکمران اتحاد 

سینیٹ اجلاس میں "فرح گوگی” کے تذکرے،ہائے میری انگوٹھی کے نعرے

فرح خان بنی گالہ کی مستقل رہائشی ،مگرآمدروفت کا ریکارڈ نہیں، نیا سیکنڈل ،تحقیقات کا حکم

مریم نواز کی حکومتی اتحاد کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس

پرویز الہٰی کے وکیل نے نظرثانی درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بینچ بنانے کی استدعا کردی

Leave a reply