عدالت نے فواد چوہدری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا
الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے سے متعلق کیس میں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو ساڑھے 11 بجے پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجا الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے سے متعلق کیس کی سماعت کی جس میں وفاقی دارالحکومت کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما فواد چودھری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فواد چوہدری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا.
فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان، فیصل چوہدری اور فواد چوہدری کی اہلیہ حبا چوہدری عدالت پہنچ تھے۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنما خرم نواز اور سینیٹر شہزاد وسیم بھی عدالت پہنچ تھے سماعت شروع ہونے پر بابر اعوان نے جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ سے پہلی سماعتمین مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت اگر تھوڑی جلدی کر دیں، جس پر جج نے کہا کہ فواد چوہدری کیس کے لیے ساڑھے 11 بجے کا وقت رکھ لیتے ہیں۔ جس کے بعد وقفہ لیا گیا.
واضح رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کو ساڑھے 11 بجے عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ فواد چوہدری کا میڈیکل کروا کر رپورٹ پیش کریں جس کے بعد انہیں پیش کیا گیا. جبکہ اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے خلاف فواد چوہدری سے متعلق کیس میں سماعت میں وقفے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل فواد چوہدری ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ فواد چوہدری کیس میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی گئیں، فواد چوہدری کے منہ پر کپڑا ڈال کر انھیں عدالت میں پیش کیا گیا۔
وکیل بابراعوان نے کہا کہ شہنشاہ سائفر نے حکم دیا آج اسلام آباد بند ہوگا، نہ عدالت کو اورنہ ہی وکیل کومعلوم ہے کہ فواد چوہدری کہاں ہیں۔ فواد چوہدری کو کچھ ہوا تو ذمہ دار شوبازاوران کی ٹیم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری نے ویڈیو بیان تسلیم کیا۔ ملزم کومرضی کاوکیل کرنےکاحق ہوتاہے، ہمیں فواد چوہدری سے مشاورت نہیں کرنے دی گئی۔ انکا کہنا تھا کہ کسی نوٹس کے بغیر فواد چوہدری کیخلاف پٹیشن دائرہوگئی۔ فواد چوہدری کو پہلے لاہور اور پھر جیل سے اغوا کیا گیا، جلد بازی میں انصاف کچلا جاتا ہے۔
ابراعوان نے مزید کہا کہ الزام جوبھی ہوملزم کو فیئرٹرائل کا حق ہوتا ہے۔ جسمانی ریمانڈ کے خاتمے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ دیا جاتا ہے۔ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد ضمانت ملزم کا حق ہوتا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں
امریکا جانے والا ایک شخص لاپتہ ہوگیا
شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی کو سیل کردیا گیا
بجلی بریک ڈاؤن پر نئی رپورٹ نے حکومتی بیانات کا بھانڈا پھوڑ دیا
ہماری طرف آئیں ہم اچھے میزبان ہیں آپ کو دکھائیں گےکہ ہم کیسے نظر آتے ہیں،عدنان صدیقی کا بھارتی فلم  ’مشن مجنوں‘ پر ردعمل 
عدالت نے مونس الہٰی کی اہلیہ کے وکیل کو جواب جمع کروانے کیلئے وقت دے دی
قابل اعتراض مواد جو ہٹا سکتے تھے ہٹا دیا،بیرون ملک مواد کیلئے متعلقہ حکام سے رجوع کیا ہے،پی ٹی اے
نگراں کابینہ غیرسیاسی اور غیر جانبدارہوگی، شوکت یوسفزئی
خیال رہے کہ اس سے قبل جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے فوادچوہدری کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ہونے کا 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا. تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پراسیکیوٹر کی جانب سے فواد چوہدری کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی،  پراسیکیوٹر کے مطابق فوادچوہدری کا موبائل، لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز  برآمد کرنی ہیں، پراسیکیوٹر کے مطابق فواد چوہدری کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروانا بھی ضروری ہے۔ لہذا الیکشن کمیشن کے وکیل نے بھی فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، فریقین کے دلائل سننےکے بعد فواد چوہدری کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکیا گیا.








