پشاور،خواجہ سرا کے ساتھ گھناؤنا کام کرنیوالا ملزم دس روز بعد گرفتار
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخواہ کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں خواجہ سرا کو زدوکوب کرنے والے ایک ملزم کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے
پشاور کے تھانہ پہاڑی پورہ پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے مرکزی ملزم کو گرفتار کیا ہے تا ہم دو مزید ملزمان تاحال پولیس کی گرفت میں نہیں آ سکے، پولیس کو ایک ملزم کی گرفتاری میں بھی دس روز لگے، پولیس حکام کے مطابق خواجہ سرا پر تشدد، زدوکوب کرنے والے تینوں ملزمان اشتہاری ہیں اور پولیس کو مختلف مقدموں میں مطلوب ہیں
پولیس حکام کے مطابق خواجہ سرا پر تشدد کیس کا مرکزی ملزم اعجاز قتل کے مقدمے میں پولیس کو مطلوب تھا، ملزم نے 11 ستمبر کو کبوتر چوک کے قریب محفل موسیقی سے واپسی پر چار خواجہ سراؤں کو ڈرائیور سمیت تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور انہیں فائر کر کے زخمی کیا تھا،واقعے میں زخمی ہونے والے خواجہ سرا ماہین عرف ڈولفن آیان کی مدعیت میں 11 ستمبر کو تھانہ پہاڑی پورا میں مقدمہ درج ہوا جس کے مطابق خواجہ سرا ڈولفن آیان کو ان کی 3 ساتھیوں امجد علی عرف نینا،ظہور عرف شینا، شایان عرف حسینا اور ڈرائیور فیضان کو 3 ملزمان اعجاز، نعمان اور موجی نے فائرنگ کرکے زخمی کیا ملزمان خواجہ سراؤں پر اپنا رعب قائم رکھنے کیلئے انہیں پہلے بھی دھمکاتے ڈراتے رہے
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں خواجہ سرا عدم تحفظ کا شکار ہوگئے ہیں صوبے بھر میں خواجہ سراؤں پر تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، صرف رواں برس خیبر پختونخواہ میں خواجہ سراؤں پر تشدد کے 38 کیسز سامنے آ چکے ہیں گزشتہ سات ماہ میں 7 خواجہ سراؤں کو قتل کیا گیا، دھمکیوں کے 19 کیسز سامنے آئے
ہم جنس پرستی کے مکروہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش شرمناک ہے، تنظیم اسلامی
خواجہ سرا کے ساتھ بازار میں گھناؤنا کام کرنیوالے ملزمان گرفتار
خواجہ سرا بھی اب سکول جائیں گے، مراد راس
خواجہ سرا کے ساتھ ڈکیتی، مزاحمت پر بال کاٹ دیئے گئے
پشاور پولیس کا رویہ… خواجہ سرا پشاور چھوڑنے لگے
شہر قائد خواجہ سراؤں کے لئے غیر محفوظ
خواجہ سراؤں پر تشدد کی رپورٹنگ کیلئے موبائل ایپ تیار
ہ ٹرانسجینڈر قانون سے معاشرے میں خواجہ سرا افراد کو بنیادی حقوق ملے۔