اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک اور ن لیگی رہنما کو کیا بری

0
34

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک اور ن لیگی رہنما کو کیا بری

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی عرفان صدیقی کو عدالت نے بری کر دیا ، پولیس نے کرایہ داری ایکٹ کے حوالہ سے اندراج مقدمہ میں غلطی تسلیم کر کے عرفان صدیقی کو ڈسچارج کیا ، کرایہ داری  معاہدے میں نام نہ ہونے کے باوجود عرفان صدیقی کو پولیس نے گرفتار کیا تھا.

نواز شریف کے معاون خصوصی عرفان صدیقی کے خلاف قانون کرایہ داری ایکٹ مقدمے میں اسلام آباد پولیس کی نااہلی سامنے آگئی ہے،اسلام آباد انتظامیہ نے مقدمہ اندراج کے 4 ماہ بعد غلطی تسلیم کرلی۔ پولیس رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ جس معاہدے کی بنیاد پر عرفان صدیقی کو گرفتار کیا گیا اس میں ان کا نام نہیں تھا۔

مریم نواز کا ایک اور جھوٹ باغی ٹی وی نے پکڑ لیا

باغی سیپشل،پاکستانی سیاست میں دسمبر کا مہینہ انتہائی اہم، کیا ہونے جا رہا ہے؟چہ میگوئیاں‌ جاری

نواز شریف کی صحت، ڈاکٹرز نے وارننگ دے دی، خطرے کی گھنٹی

شہباز اگر مگر کے بغیر واضح طور پہ بتائیں کہ نواز شریف واپس آئیں گے؟ عدالت

لندن میں ایسا استقبال ہوا کہ نواز شریف نے پاکستان واپس جانے کی خواہش کر دی

مقدمہ سے عرفان صدیقی کو ڈسچارج کرنے کی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کی گئی جس کے بعد جسٹس عامرفاروق نے مقدمہ اخراج کی درخواست نمٹا دی تاہم عرفان صدیقی کے وکیل نے استدعا کی کہ انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ انتظامیہ کے خلاف کاروائی کے لیے درخواست دینا آپ کا حق ہے آپ الگ درخواست دے سکتے ہیں۔

عرفان صدیقی کی گرفتاری پر حکومتی رہنماؤں نے بھی تنقید کی تھی اور واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا،اپوزیشن جماعتوں نے بھی احتجاج کیا تھا، مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا تھا جہانگیر ترین کی منی لانڈرنگ پر ہتھکڑیاں کیوں نہیں لگائی جاتی، ہیلی کاپٹر کسی میں ہتھکڑیاں کیوں نہیں لگتی، عمران صاحب آپ سیاسی انتقام پر اندھے ہو چکے ہو،عرفان صدیقی کے بیٹے نے یہ گھر 20 جولائی کو کرائے پر دیا ،یہ گھرعرفان صدیقی کے بیٹے کا ہے جوانہوں نے کرائے پردیا،نہ گھرعرفان صدیقی کے نام پرالاٹ ہوا، نہ کرائےداری کے معاہدے پران کے دستخط ہیں کرایہ داری معاہدے کو تین دن کے اندررجسٹرنہ کرایا گیا تومقدمہ درج کرایا گیا،سب کوہتھکڑیاں لگادیں مگرہم پیچھے ہٹنے والے نہیں

Leave a reply