باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جعلی لائسنس کا الزام ، پائلٹ برطرفی کیس کی سماعت ہوئی
نجی ٹی وی کے مطابق عدالت نے سول ایوی ایشن کا فیصلہ معطل کر دیا، عدالت نے پائلٹ بحال کرنے کا حکم دے دیا
لاہور ہائیکورٹ نے جعلی لائسنس کیس میں پائلٹ کو نوکری سے برطرف کرنے کے کیس میں سول ایوی ایشن کا فیصلہ معطل کرکے پائلٹ کو بحال کردیا ۔ لاہورہائیکورٹ کے جسٹس امیر بھٹی کے روبرو درخواست گزار کے وکیل سید مظفر علی نے دلائل دئیے ،
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیاکہ عدالت نے جعلی لائسنس کیس میں پائلٹ عاصم نذیر کے خلاف عدالت نے سول ایوی ایشن کو حتمی فیصلہ کرنے سے روکا تھا لیکن عدالتی حکم کی تعمیل نہیں کی گئی اور پائلٹ کو نوکری سے برطرف کردیا گیا لہذ اعدالت ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے ۔ عدالت نے سول ایوی ایشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پائلٹ کو بحال کردیا اور آئندہ سماعت پر سول ایوی ایشن سے جواب طلب کرلیا
اگرکوئی پائلٹ جعلی ڈگری پر بھرتی ہوا ہے تو سی اے اے اس کی ذمے دارہے،پلوشہ خان
شہباز گل پالپا پر برس پڑے،کہا جب غلطی پکڑی جاتی ہے تو یونین آ جاتی ہے بچانے
وزیراعظم کا عزم ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں ری سٹکچرنگ کرنی ہے،وفاقی وزیر ہوا بازی
860 پائلٹ میں سے 262 ایسے جنہوں نے خود امتحان ہی نہیں دیا،اب کہتے ہیں معاف کرو، وفاقی وزیر ہوا بازی
کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش، مبشر لقمان کی باتیں 100 فیصد سچ ثابت
طیارہ حادثہ، رپورٹ منظر عام پر آ گئی، وہی ہوا جس کا ڈر تھا، سنئے مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشاف
جنید جمشید سمیت 1099 لوگوں کی موت کا ذمہ دار کون؟ مبشر لقمان نے ثبوتوں کے ساتھ بھانڈا پھوڑ دیا
کراچی میں پی آئی اے طیارے کا حادثہ یا دہشت گردی؟ اہم انکشافات
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 14 جولائی کو ایئرلائن ٹرانسپورٹ لائسنس منسوخ کیا،
واضح رہے کہ کراچی میں طیارہ حادثہ کے بعد وفاقی وزیر ہوا بازی نے ایوان میں کہا تھا کہ پائلٹ کے لائسنس جعلی ہیں اور اس کے بعد انکے خلاف ایکشن لیا گیا تھا، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کل 262 پائلٹس کے لائسنس مشکوک تھے۔ جن میں سے 54 پائلٹس نے امتحان میں شرکت نہیں کی تھی۔28 پائلٹس کے لائسنس منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ 193 پائلٹس کے لائسنس معطل کیے گئے ہیں اور38 پائلٹس نے ملتے جلتے ناموں سے لائسنس بنوارکھے ہیں جس کو چیک کیا جارہا ہے
وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ انکوائری بورڈ نے مجھے جو نمبرز دیئے وہی میں نے ایوان اور کابینہ میں پیش کیے، 161 لوگوں کو شوکاز نوٹسز جاری ہوئے، 262 میں سے 28 پائلٹس کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ جعلی ڈگریوں سے متعلق جو نمبر انکوائری رپورٹ میں تھے وہی سپریم کورٹ میں بھی دیئے ہیں۔
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا مزید کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن کےلائسنس ٹھیک تھے ان کو حاصل کرنے کا طریقہ ٹھیک نہیں تھا، اگرجعلی لائسنس بنےہیں تواس کا ذمہ دار سول ایوی ایشن ہی ہے۔ ہم نے بیوروکریسی میں بھی موجود گندگی کی صفائی کا مینڈیٹ لیا ہوا ہے، افسر شاہی کو بھی اپنے اثاثے ڈیکلیئر کرنےچاہیے وہ مقدس گائے نہیں ہیں۔








