موجودہ کابینہ کے تمام اراکین تنخواہ نہیں لے رہے،وزیر قانون کا سینیٹ میں انکشاف

سب سے بڑا مسلہ ریلویز کے سابق اور موجودہ ملازمین کی بڑی تعداد,فنڈز کا 67 فیصد حصہ تنخواہوں اور پنشن پر خرچ
0
194
senate

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا

وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر شہادت اعوان نےریلویز سے متعلق سوالات کئے،اور کہا کہ ریلوے کے وزیر ایوان میں موجود نہیں ،ریلوے کی وزارت وزیراعظم کے پاس ہے،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے سوالات کے جواب کی ذمہ داری میری لگائی ہے،وزیراعظم ، آج ایران روانہ ہو رہے ہیں پاکستان ریلویز کافی عرصے سے مسائل کا شکار رہا ہے۔ریلویز کے مسائل کئی دہائیوں سے چلے آ رہے ہیں ،سب سے بڑا مسلہ ریلویز کے سابق اور موجودہ ملازمین کی بڑی تعداد ہے۔فنڈز کا 67 فیصد حصہ تنخواہوں اور پنشن پر خرچ ہوتا ہے،ریلویز ایک کارپوریشن ہے جس کا اپنا بورڈ آف ڈائریکٹر ہے،زیادہ فنڈز تنخواہوں اور پنشن پر خرچ ہونے کے باعث نئی بوگیاں نہیں خریدی جا سکیں،گذشتہ سال ریلویز نے اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں تقریبا بارہ ارب روپے زائد امدن حاصل کی،جب تک ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کا بوجھ کم نہیں کیا جاتا، ریلویز کی حالت بہتر نہیں ہو سکتی،

ریلویز میں کرپشن کرنے والے 93 افسروں و اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ ریلویز میں کرپشن کرنے والے 93 افسروں و اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے،میری استدعا ہے کہ یہ معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مجھے یہ معاملہ کمیٹی کو بھجوانے پر کوئی اعتراض نہیں۔ گزشتہ سال ریلویز کا سالانہ بجٹ 110 ارب روپے تھا۔بجٹ میں سے تنخواہوں پر 35 ارب اور پنشن پر 38 ارب نوے کروڑ خرچ ہوئےتنخواہوں اور پنشن پر اس قدر زیادہ اخراجات ہوتے ہیں کہ ترقیاتی کاموں پر خرچ کے لئے کچھ نہیں رہ جاتا ۔گذشتہ سال ریلویز کی 63 ارب 25 کروڑ آمدن ہوئی۔گزشتہ سال اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں آمدن میں 251 فیصد اضافہ ہوا۔سابق وزیر سعد رفیق نے ریلویز کی بہتری پر بہت کام کیا۔اگر محنت کی جائے تو ریلویز کی کارکردگی مزید بہتر ہو سکتی ہے۔ پرویز مشرف دور میں ریلویز کی اربوں روپے کی پراپرٹی لیز پر دی گئی۔ان مشکوک لیز کے معاہدوں کے خلاف عدالتوں سے رجوع کیا گیا۔اربوں روپے کی پراپرٹی واپس لی گئی۔

اتنے افراد تو 65 کی جنگ میں دشمن نے شہید نہیں کئے جتنے ریلوے حادثات میں مر گئے،سینیٹر دنیش کمار
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ ریلویز کی آمدن 63 ارب روپے اور اخراجات 110 ارب روپے رہی۔اس طرح سالانہ خسارہ 47 ارب روپے بنتا ہے ۔یہ سیدھا سا حساب کتاب ہے،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومتوں کا کام کارروبار چلانا نہیں ہوتا،اس لئے ہم نجی سرکاری شراکت سے معاملات آگے بڑھانا چاہتے ہیں،برطانیہ میں ریلویز کا نظام دنیا میں سب سے بہتر ہے،ریلویز کا یہ حال ایک سال میں نہیں بلکہ گذشتہ 75 سال میں ہوا۔ریلویز ایک قومی ادارہ ہے اس کی بہتری کے لئے ہم سب کو کردار ادا کرنا ہے۔قائمقام چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ریلویز کی کارکردگی سے متعلق خصوصی کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں،کمیٹی میں سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر ہمایوں مہمند اور سینیٹر دنیش کمار شامل ہونگے، سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ ریلویز میں سال کے 365 دنوں میں 107 حادثات ہوئے۔پانچ برسوں میں 537 حادثات ہوئے۔ان حادثات میں 313 افراد کا جانی نقصان ہوا۔ان میں 172 حادثات ریلوے پھاٹک پر گیٹ نہ ہونے سے ہوئے۔اتنے افراد تو 65 کی جنگ میں دشمن نے شہید نہیں کئے جتنے ریلوے حادثات میں مر گئے۔اگلے اجلاس میں سیکرٹری ریلویز اور چئیرمین ریلویز کو بھی ایوان میں موجود ہونا چائیے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ریلوے حادثات میں 2021 کے بعد مسلسل کمی ہوئی،2021 میں 159 ریلوے حادثات ہوئے جو گزشتہ سال کم ہو کر 87 پر آ گئے.

وزیر داخلہ کے بارے میں بات کرنے سے ڈر لگتا ہے کہیں میرے گھر ڈالا نہ آجائے،سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور سہروردی
سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور سہروردی نے کہا کہ یہ کیسا ایوان ہے جہاں وزراء موجود ہی نہیں ،وزیر داخلہ کے بارے میں بات کرنے سے ڈر لگتا ہے کہیں میرے گھر ڈالا نہ آجائے،پاکستان کے دیہاڑی دار عوام کے ٹیکس عیاشی کرنے والا وزراء کہاں ہیں،ریلوے میں کرپشن اور براحال ہے وزیر قانون کے مطابق سب ٹھیک ہے ، وزارت داخلہ کے بارے میں بات نہیں کرتی کوئی مجھے اٹھانہ لے

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ موجودہ کابینہ کے تمام اراکین تنخواہ نہیں لے رہے ،بجلی اور گیس کے بل وزراء خود جمع کروارہے ہیں،وزراء کو بجلی اور گیس کے بل کی مراعات حاصل نہیں،سرکاری رہائشگاہ اور گارڈ کی سہولت موجود ہے

پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شفاف نہیں ہے،قرات العین مری
سینیٹ اجلاس ،پی آئی اے کی فروخت نجکاری بولی، غیر فعال اثاثوں اور واجبات کو علیحدہ کرنے کا معاملہ،سینیٹر قرات العین مری نے توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں جمع کروادیا ،سینیٹر قرت العین مری نے کہاکہ پی آئی اے کے ملازمین کی تنخواہوں سالوں سے اضافہ نہیں کیا گیا،پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شفاف نہیں ہے،کیا ملازمین سے متعلق سوچا جارہا ہے،پی آئی اے اثاثوں کو اونے ہونے داموں فروخت کرنے کا منصوبہ ہے،پی آئی اے ہماری پہچان اور قومی ایئر لائن ہے،

پیپلزپارٹی کی پی آئی اے کی نجکاری کی ایوان بالا میں مخالفت
حکومتی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی نے پی آئی اے کی نجکاری کی ایوان بالا میں مخالفت کردی ،اور کہا کہ پی آئی اے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلایا جائے ، جس پر وفاقی وزیر نجکاری علیم خان نے کہا کہ پی آئی اے میں نچلے طبقے کے ملازمین کے زیادہ اخراجات نہیں،اگر زیادہ بھرتیاں کی گئیں تو دیکھا جائے اس کا ذمہ دار کون ہے ،پی آئی اے تباہی کے دہانے تک لانے کے لیے بڑی محنت کی گئی،حکومتوں کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے،اگر حکومتیں بزنس کریں تو یہی حال ہوتا ہے ،پی آئی اے کو آج 830ارب روپے کا خسارہ ہے،
پی آئی اے کے پاس 18جہاز اور 10 ہزار ملازم ہیں،پی آئی اے کی نجکاری میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا،کوشش ہوگی کہ پی آئی اے کے 51فیصد شیئر حکومت اپنے پاس رکھے،کل کو یقین ہے کہ جب شیئرز کی ویلیو بڑھ جائے گی تو ہمیں فائدہ ہوگا،شیری رحمان نے کہا کہ ملازمین کا کیا ہوگا،وفاقی وزیر علیم خان نے کہا کہ کسی میں اتنی سکت نہیں سالانہ 100ارب روپے کی سبسڈی دے سکے ،میں بلیم گیم پر نہیں پڑنا چاہتا ہوں ،ہم نے شرط عائد کی ہے کہ ملازمین کو کمپنی کو تین سال لازمی رکھناہے.

دیگر ایئرلائن منافع کما رہی ہیں تو قومی ایئرلائن کیوں نہیں کما سکتی؟سینیٹر پونجو بھیل
سینیٹر پونجو بھیل نےسینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قومی ایئرلائن میں اگر خسارہ ہے تو اس کی وجہ کرپشن یا چلانے والوں کی نااہلی ہوسکتی ہے، اسے بیچنے کے بجائے ان مسائل کو دور کیا جائے۔ دیگر ایئرلائن منافع کما رہی ہیں تو قومی ایئرلائن کیوں نہیں کما سکتی؟ پاکستان ہماری جان ہے، ہم ایئر لائن کو فروخت کر رہے ہیں کیا ہم قومی ادارے بیچتے رہیں گے، باقی ایئر لائن منافع میں اور پی آئی اے ہم بیچنے کی طرف؟ ایسا کیوں، ایئر عربیہ بھی بڈ بھر رہی ہے کہ ہمیں پی آئی اے دی جائے، سکھر ،تربت، گوادر کو دیکھیں، حیدر آباد، میر پور ایئر پورٹ بند ہو گیا، ہم کیا پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستانی نااہل ہیں؟قومی اداروں کو مت فروخت کیا جائے.

قومی ایئرلائن کو بیچنے کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنر کے زمرے میں لایا جائے، سینیٹر کاظم علی شاہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر کاظم علی شاہ نےسینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایئر لائن سمیت دیگر اداروں کو بیچنے والا ایک مافیا ہے جو چاہتا ہے پاکستان کا ہر ادارہ بیچ دیا جائے۔ میری تجویز ہے کہ قومی ایئرلائن کو بیچنے کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنر کے زمرے میں لایا جائے۔ہم پاکستان کے ادارے بیچتے جائیں گے کیا ہم انکو بیچ کر پاکستان کو آگے کریں گے، ایسا درست نہیں ،ایسا چلتا رہا تو پھر پاکستان کو بھی بیچ دیں گے؟

تحریک انصاف کے ارکان نے سینیٹ سے واک آؤٹ کر دیا اور رؤف حسن پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا، بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ حملہ کر کے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو پیغام دیا گیا ہے کہ اگر آپ پریس کانفرنس کریں گے یا پی ٹی آئی کی ترجمانی کریں گے تو آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوسکتا ہے،وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رؤف حسن پر حملے کی تحقیقات ہونی چاہیے، خواجہ سرا کو حراست میں لیا جائے تو کہانی سامنے آجائے گی۔

تصاویر:سعودی عرب میں سوئمنگ سوٹ فیشن شو،خواتین ماڈلز کی نیم عریاں کیٹ واک

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا

چلڈرن ہسپتال کا کوکلیئر امپلانٹ کے تمام اخراجات برداشت کرنے کافیصلہ،ڈاکٹر جاوید اکرم

کم عمر لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کے شوقین جعلی عامل کو عدالت نے سنائی سزا

کاروبار کے لئے پیسے نہ لانے پر بہو کو کیا گیا قتل

16 خواتین کو نازیبا و فحش ویڈیو ،تصاویر بھیج کر بلیک میل کرنے والا گرفتار

دوران پرواز 16 سالہ لڑکی کو ہراساں کرنیوالے کو ملی سزا

کپڑے اتارو،مجھے…دکھاؤ، اجتماعی زیادتی کا شکار لڑکی کو مرد مجسٹریٹ کا حکم

زبردستی دوستی کرنے والے ملزم کو خاتون نے شوہر کی مدد سے پکڑوا دیا

Leave a reply