خواجہ سراؤں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنیوالا سیریل کلر گرفتار

0
52
arrest

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین اور بچوں کے ساتھ ساتھ خواجہ سراؤں کے ساتھ زیادتی و قتل کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے

خواجہ سرا پاکستان کے کسی شہر میں محفوظ نہیں ، نہ تو حکومت انہیں حق دیتی ہے نہ شہری جینے دیتے ہیں، خواجہ سراؤں کو معاشرے میں اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا حالانکہ وہ بھی انسان اور اللہ نے ہی انکو پیدا کیا، بحیثیت انسان انکو بھی معاشرے میں جینے کا حق اور حقوق حاصل ہیں لیکن نہ صرف انکے حقوق غصب کئے جاتے بلکہ انکے ساتھ زیادتی بھی کی جاتی

اب پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ایک ملزم کوگرفتار کیا ہے جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملزم سیریل کلر ہے اور اس نے تین خواجہ سراؤں کو قتل کیا ہے،ملزم نے خواجہ سراؤں کے ساتھ زیادتی کی، انہیں جنسی ہوس کا نشانہ بنایا اور اسکے بعد انکئ جان لے لی، پولیس حکام کے مطابق ملزم کی شناخت علی حسین کے طور پر ہوئی، ملزم نے دو ماہ میں دو خواجہ سراؤن کو پنڈی کے تھانہ صادق آباد کی حدود میں قتل کیا تھا، ایک خواجہ سرا کو رواں برس ماہ فروری میں قتل کیا گیا تھا، پولیس حکام کے مطابق ملزم نے فروری میں خواجہ سرا ظہور کے ساتھ زیادتی کی اور اسکو قتل کر دیا،اپریل میں خواجہ سرا سیف عرف کمکو کے ساتھ زیاستی کی اور اسکی جان لے لی، اس سے قبل ملزم جنوری 2020 میں پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں بھی ایک خواجہ سرا کی جان لے چکا ہے

دوسری جانب پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہو رمیں ایک خواجہ سرا بدفعلی کا نشانہ بنایا گیا ہے، واقعہ کا پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے، پولیس حکام کے مطابق رائیونڈ کے علاقے میں خواجہ سرا کے ساتھ اجتماعی بدفعلی کی گئی، مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، بدفعلی کرنے والے افراد نے موبائل فون بھی چھین لیا ہے،

ہم جنس پرستی کے مکروہ ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش شرمناک ہے، تنظیم اسلامی

خواجہ سرا کے ساتھ بازار میں گھناؤنا کام کرنیوالے ملزمان گرفتار

خواجہ سرا بھی اب سکول جائیں گے، مراد راس

خواجہ سرا کے ساتھ ڈکیتی، مزاحمت پر بال کاٹ دیئے گئے

پشاور پولیس کا رویہ… خواجہ سرا پشاور چھوڑنے لگے

شہر قائد خواجہ سراؤں کے لئے غیر محفوظ

خواجہ سراؤں پر تشدد کی رپورٹنگ کیلئے موبائل ایپ تیار

ہ ٹرانسجینڈر قانون سے معاشرے میں خواجہ سرا افراد کو بنیادی حقوق ملے۔

 پاکستان میں 2018 سے قبل ٹرانسجینڈر قانون نہیں تھا،

Leave a reply