بڑے گھر سے خبر آ گئی، کوئی مائنس ون نہیں ہونے والا، سنیے اہم انکشافات مبشر لقمان اور کاشف عباسی کی زبانی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں بڑی چہ میگوئیاں ہو رہی ہے، کوئی کچھ کچھ کہہ رہا ہوں، اسلام آباد کے کسی ایسے صحافی سے جو تکلیف حد تک نیوٹرل ہو اس سے چند سوال کرتا ہوں کہ کیا چل رہا ہے،بہت ہی پرانے دوست کاشف عباسی کو زحمت دی ہے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ لوگ سوال کرتے ہیں کہ عمران کی گورننس پر کیا خیالات ہیں، کیا واقعی حالات خراب ہو چکے ہیں یا اپوزیشن شور مچا رہی ہے
کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ حالات خراب ہیں بھی، اپوزیشن کا کام ہونا ہے چیزوں کو زیادہ خراب کر کے پیش کرنا، اپوزیشن کا یہ کام ہوتا ہے، چینی کی قیمت کم ہو گئی ہے، پائلٹ، گندم کا کرائسز، پٹرول کا کرائسز، روز ایک نئی چیز آتی ہے، اسکے علاوہ کیا مسئلہ ہے،عمران خان جو وعدے کر کے آئے تھے پبلک ریفارمز کے، ادارے ٹھیک ہوں گے، تھانے کچہریاں ٹھیک ہوں گی،اس طرف بھی کچھ نہیں ہو رہا ، جب سارے اکٹھے کرتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ دو سال بعد جو حکومت کی شیٹ بنتی ہے اس میں حکومت پر تنقید کی بہت گنجائش ہے، اس تنقید کا حکومت فائدہ اٹھاتی ہے، اپوزیشن اپنی سیاست کر رہی ہے وہیں تحریک انصاف کی گورننس کا بھی قصور ہے وہ وہ نہیں کر سکی جس کی عوام کو توقع تھی
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ن لیگ پر ہم نے بڑی تنقید کی لیکن ن لیگ نے آشیانہ، لیپ ٹاپ، پیلی ٹیکسی، دانش سکول، جنگلہ بس کیا، انہوں نے اورنج ٹرین کا کیا جس پر ہم نے تنقید کی، پی ٹی آئی سات سال میں بی آر ٹی مکمل نہ کر سکی اور دو سال میں ایک منصوبہ بھی نہیں دے سکی تو عوام کیسے مطمئن ہو گی
کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ میں یہی تو کہہ رہا ہوں ووٹر کو کچھ چاہئے ہوتا ہے، میں اور انصار عباسی کے ساتھ لاہور سے واپس آ رہے تھے اس دن ہزارہ کمیونٹی نے موٹروے بند کر دی، ہم وہاں کھڑے ہوئے تو بحث شروع ہو گئی کہ الیکشن ٹائم ہے ،تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے حوالہ سے، لوگ کہتے تھے کہ ملک ٹھیک نہیں چل رہا،تو مسلم لیگ ن کے ایک سپورٹر نے کہا کہ آپ جس جگہ کھڑے ہو کر گفتگو کر رہے ہیں یہ موٹروے بھی نواز شریف کی دی ہوئی ہے،لوگوں کو کچھ دیں گے تو لوگ کہہ سکتے ہیں کہ حکومت نے کچھ کیا لیکن جب کچھ نہیں دیں گے تو کچھ نہین ہو گا، ایک سال پہلے خان صاحب کو یہ بات کہی تھی، اب تو کافی عرصے سے ملاقات نہین ہوئی،اب یہ ڈیفنسو پر آ گئے ہیں ، خان صاحب جو کر رہے ہیں تحریک انصاف اسکو ڈیفنڈ بھی نہیں کر پا رہی.
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کیا مائنس والا فارمولا ہے,کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ نہیں، میری انفارمیشن ہے، کچھ لوگ ملنے گئے تھے، گفتگو ہوئی اور یہ چیزیں چلتی رہتی ہیں آگے سے انکو کہا گیا کہ کیسز اپنے خود ڈیل کریں گے، حکومت کو ان ڈیفینیٹ پیغام یہ پہنچایا گیا کہ یہ گورننس اپنی کرین، ملک ٹھیک کریں، مائنس ون والی بات نہیں تھی،ملک ان کے ہاتھ میں دے دیا گیا،یعنی آپ کے ہاتھ میں حکومت دی، گورننس ٹھیک کریں، یہ نہین کہا کہ ہم نے حکومت دی یعنی ان کے ہاتھ میں حکومت ہے اس لئے گورننس بہتر کریں، ان کو لے آئیں یا کسی کو نکال دیں اس حوالہ سے جوڑ توڑ والی گفتگو بالکل نہین ہوئی،پاکستان میں کوئی بھی بات لانگ ٹرم نہیں کی جا سکتی، ہر کام کا آج تک پتہ ہوتا ہے، پچھلے کچھ دنوں کا میں قصہ سنا رہا ہوں، اگلے ہفتے میں ہی بدل جائے تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں تبدیلی متوقع ہے، لوگ کہہ رہے ہین، جس پر کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ آئن سٹائن اور بل گیٹس وغیرہ کابینہ میں آنا چاہ رہے ہیں لیکن بریک لگی ہوئی ہے، اگر کابینہ میں تبدیلی کر بھی دیں گے تو کس کو لے کر آئیں گے جو میٹریل موجود ہے وہ سب کے سامنے ہے، چھ مہینے سال میں مشکل ہو تو تبدیلی کرتے ہین کسی اور کو لاتے ہیں کہ شاید وہ چل جائے، آپ سب سے اچھے لوگ استعمال کر چکے، کہاں سے لائیں گے،کس بندے کو لائیں گے ؟ یہ ضرور ہے کہ ایک کو اٹھا کر دوسری وزارت دے دیں ، اس طرح شاید ہو، یہ کابینہ میں تبدیلی نہیں ہوتی
مبشر لقمان نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا موجودہ حکومت کی ناک کے نیچے کرپشن ہو رہی ہے جس پر کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ ایک تو کرپشن دو قسم کی ہوتی ہے، ایک بڑی کرپشن جس کا ذکر ہم کرتے آئے ہیں بڑے پروجیکت میں ، دوسری کرپشن گراؤنڈ لیول کی ہے، پولیس آپ سے کچھ لے لے، دونوں صورتوں میں آوازیں مارکیٹ سے آ رہی ہیں کہ کرپشن کچھ پکڑی ہیں،حکومت کا کچھ پروجیکٹ ہے نہیں ایسا اسلیے ابھی تک نہیں سنا لیکن کچھ چیزیں خراب ہو رہی ہین، یہ نہیں ہونا چاہئے پالیسی لیول پر،اور گراؤنڈ کے اوپر تو کرپشن بہت ہے کیا پولیس ، پٹواری کو ٹھیک کر دیا،مسائل تو ہیں، جب سارے مسائل ہین اسکا مطلب کہ جو وعدے کئے تھے کہ میں آؤں گا تو 90 دن میں کرپشن ختم ہو جائے گی وہ نہیں ہوا
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت کے خلاف بیان دے رہے ہیں، پرویز الہیٰ،مونس الہیٰ ٹویٹ کر رہے ہیں،ملکر تو بھی مسئلے حل ہو سکتے ہیں یہ پبلک کیوں کر رہے ہیں جس پر کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ آپ عمران خان کو جانتے ہیں اور بڑے عرصے سے جانتے ہیں، میں بھی جانتا ہوں لیکن ایک چیز جس پر انہوں نے آگے موو نہیں کرنا، اگر پرویز الہیٰ اور مونس الہیکی اہمیت ہے تو چھوڑ کیوں دیتے، انہوں چھوڑنے دیتا کوئی نہیں،سسٹم چلایا جا رہا ہے، انہی کے نیچے چل رہا ہے اور کچھ عرصہ چلے گا، انکو بھی پتہ ہے کہ وہ سیاستدان ہے، بچہ روئے گا نہیں تو ماں دودھ کیسے پلائے گی، دو بیان دیں تو وزیراعظم ملاقات کے لئے بلا لیتے ہیں، اتحادی بھی یہی کرتے ہیں جب شور کریں گے تو توجہ ملے گی،حکومت میں ہوں تو کرپشن کے کیسز نہیں بنتے، انکا یہ ہے کہ ہم حکومت میں ہیں پھر بھی کیسز بن رہے ہیں
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کیا مونس الہیٰ کا نام نکل جائے گا کیس سے یا رہے گا جس پر کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ یہ مستقبل کی بات ہے میں نہیں جانتا کہ کیا ہو گا،مجھے لگتا ہے اس حکومت کا کیس بند کرنا مشکل ہے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ کیس ختم ہو گا تو مشکل ہو گا، مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کا بیان سکائپ پرہو سکتا ہے تو آصف زرداری کو زبردستی کیوں بلایا جا رہا ہے انکا بیان سکائپ پر کیوں نہیں ہو سکتا جس پر کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ میں سو فیصد آپ سے متفق ہوں،جسدن شہباز شریف کو گرفتار کرنے کے لئے چھاپے مار جا رہے تھے اسدن بھی کہا تھا کہ کچھ گراؤنڈ ریلیٹیز ہیں، کچھ کی ورڈز ہیں، آصف زرداری، نواز، شہباز انکے پیچھے ہم دوسرے کو بغیر لاجک کے ناس مار کے رکھ سکتے ہیں ،پوچھ لیں، ریکارڈ کر لیں اگر جواب نہیں دیتا، انکار کرتا ہے تو پھر سمجھ میں آتی ہے، گرفتاریاں کرنا وہ بھی کرونا ماحول میں ایسے لوگوں کی جو ہائی رسک ہیں، شہباز شریف کینسر کے مریض ہیں، زرداری صاحب بھی بیمار ہیں،گرفتاریاں نہیں ہونی چاہئے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ دو دو سال تک لوگوں کو خواجہ سعد رفیق، سلمان رفیق، احد چیمہ انکو اندر رکھا گیا لیکن کیس ثابت نہیں کر سکے، انکو چھوڑ دیں، کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ اکثریت کے خلاف ریفرنسز ہی نہیں ہیں، گرفتاری کے بعد ریفرنس ہوتا ہے کہ یہ ثبوت ہے کیس چلائیں اور سزا دیں، دو سال سے حمزہ شہباز اندر ہیں کوئی ریفرنس نہیں ، اب کوئی بات چل رہی ہے، باقی کسی کے خلاف نہیں، ٹی ٹیز کا کیس، سیدھا سادھا ہے، کچھ ریفرنس تو دائر کریں، اندر ہیں اور جب باہر آئے تو کیس ختم، گرفتاری کس لئے کر رہے ہیں
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمان بھی بے گناہ ہیں ان پر بھی کوئی بات ثابت نہیں ہو سکی، کئی مہینے ہو گئے ہیں، کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ آپ نے 40 سال پرانے کیس میں سوال پوچھنا ہے، سب کو جواب دینا چاہئے، اگر کل مجھے اٹھا لیں ، میر شکیل کو اٹھا لیا اور اگر ریفرنس دائر نہ کریں، کیس ثابت نہ ہو تو اسکا جواب کون دے گا، حمزہ شہباز دو سال سے اندر ہیں جواب کون دے گا، کاغذ کے اوپر کچھ سامنے تو آنے چاہئے، کوئی ثبوت ہونے چاہئے، عدالت کو کنوینس کرنا مشکل نہین ہونا چاہئے جن لوگوں کو دو سال سے اندر رکھا ہوا ہے
اگرکوئی پائلٹ جعلی ڈگری پر بھرتی ہوا ہے تو سی اے اے اس کی ذمے دارہے،پلوشہ خان
شہباز گل پالپا پر برس پڑے،کہا جب غلطی پکڑی جاتی ہے تو یونین آ جاتی ہے بچانے
وزیراعظم کا عزم ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں ری سٹکچرنگ کرنی ہے،وفاقی وزیر ہوا بازی
860 پائلٹ میں سے 262 ایسے جنہوں نے خود امتحان ہی نہیں دیا،اب کہتے ہیں معاف کرو، وفاقی وزیر ہوا بازی
کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش، مبشر لقمان کی باتیں 100 فیصد سچ ثابت
طیارہ حادثہ، رپورٹ منظر عام پر آ گئی، وہی ہوا جس کا ڈر تھا، سنئے مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشاف
جنید جمشید سمیت 1099 لوگوں کی موت کا ذمہ دار کون؟ مبشر لقمان نے ثبوتوں کے ساتھ بھانڈا پھوڑ دیا
کراچی میں پی آئی اے طیارے کا حادثہ یا دہشت گردی؟ اہم انکشافات
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمان کے بارے میں میں نے ایک بات ضرور کہنی ہے، میں نے بڑے پروگرام کئے ہیں لیکن اگر ثبوت ہیں تو چارج کریں اور اگر ثبوت نہیں تو الزام تراشی نہ کریں انکے 18 ہزار ملازمین ہیں سب کا مستقبل تباہ کر رہے ہیں، کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ ایک بھی ملازم نہ ہو ،لیکن اسکا رائٹ ہے پروٹیکٹ کرے،مجھے اٹھاتے ہیں اور الزام لگاتے ہیں، سال دو سال تک ریفرنس بھی دائر نہیں کرتے، سزا کے بعد جیل بھیجیں تو سزا یافتہ ہوں،لیکن جب بغیر کچھ ثابت کئے جیل میں ڈالتے ہیں،میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ 3 مہینے میں کیا انویسٹی گیشن ہوئی ، مفتاح اسماعیل کا بیان یاد ہے جس میں انہوں نے کہا کہ انویسٹی گیشن ٹیم کو پابند کریں کہ کم از کم ایک ڈیڑھ گھنٹہ میرے ساتھ بات کیا کریں یہ آتے ہی نہیں
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ مین نے ضمانت نہیں لینی میرے اوپر ثابت کرو تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے اس پر کسی نے جواب نہیں دیا،جس پر کاشف عباسی نے کہا کہ میں بہت سارے کیسز کو دیکھ کر لگتا ہے کہ کیسز ٹھیک ہیں، آصف صاحب کو دیکھیں کہاں سے شروع ہوئے اور کہاں پہچنے، ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ الزام لگا کر انکو گندہ کر کے اندر ڈال دیتے ہیں لیکن ریفرنس نہیں، اگر ثبوت نہیں، میاں صاحب کیس میں ایک چیز ثابت ہوگی،اگر پراپرٹی نکل آئی تو آپ نے بتانی ہے کہ یہ کہان سے آئی،سٹیٹ نے بھی ثابت کرنا ہے، سٹیٹ پر جو ثبوت ہیں لیکن وہ کر ہی کچھ نہیں رہی، میں ریفرنسز کا انتظار کر رہا ہوں ملک کے بڑے چوروں کو سزا ہو لیکن یہ کیس ہی نہیں بنا رہے اسکا مطلب ہے کہ انکے پاس کچھ نہیں تو پھر جانے دیں
عمران خان کی حکومت کو کس سے خطرہ ہے؟ اہم انکشافات مبشر لقمان اور مرتضی علی شاہ کی زبانی