لاپتہ افراد ،جرائم پیشہ نکلے،جیلوں میں موجود، عدالت نے درخواست نمٹا دی

عدالت نے شہریوں کے اہلخانہ کو متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا،
0
66
sindh highcourt01

سندھ ہائیکورٹ ،چھ لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں میں بڑی پیش رفت سامنے آگئی

پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جن افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستیں عدالت میں دائر کی گئی ہیں وہ جیل میں ہیں،جن افراد کو بازیاب کرانے کی استدعا کی گئی ہے وہ جرائم میں ملوث ہیں،متعلقہ علاقے کی پولیس نے گرفتار کیا ہے، سید احرار کو شاہ فیصل پولیس نے دو مقدمات میں گرفتار کیا ہے، تاجدار علی کو سی ٹی ڈی نے گرفتار کیا تھا وہ جیل میں ہے، دانش سومرو کو حیدر آباد پولیس نے گرفتار کیا ہے وہ بھی جیل میں ہے، سکندر میمن کو میمن گوٹھ پولیس نے مقدے میں گرفتار کیا ہے، شہری فضل غنی سی ٹی ڈی نے منگھو پیر کے علاقے سے گرفتار کیا تھا ابراہیم علی کو سچل کے علاقے سے گرفتار کیا ہے، عدالت نے لاپتا شہریوں کی گرفتاری کی رپورٹس ہر بازیابی سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں ،عدالت نے شہریوں کے اہلخانہ کو متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا،

تعلیمی ادارے میں ہوا شرمناک کام،68 طالبات کے اتروا دیئے گئے کپڑے

 چارکار سوار لڑکیوں نے کارخانے میں کام کرنیوالے لڑکے کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

واضح رہے کہ لاپتہ افراد کیس میں ایک گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے جبری گمشدگی کیا ہوتی ہے؟ جبری گمشدگی سے مراد ریاست کے کچھ لوگ ہی لوگوں کو زبردستی غائب کرتے ہیں، جس کا پیارا غائب ہو جائے ریاست کہے ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے، ریاست تسلیم کرچکی کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے،انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی جس کے ساتھ ہوتی ہے وہی جانتا ہے، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، اگر آپ ان چیزوں کو کھولیں گے تو شرمندگی ہو گی

Leave a reply