لاہور میں کرونا کا پھیلاؤ، بزدار سائیں کو ہوش آ ہی گیا،بڑا فیصلہ کر لیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز پر محکمہ صحت کے ہنگامی اقدامات جاری ہیں
محکمہ صحت پنجاب نے لاہور کے تمام اسپتالوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے،اس ضمن میں مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور کے اسپتالوں میں بیڈز، وینٹی لیٹرز کی گنجائش آن لائن ہوگی،ریسکیو گنجائش اور مریض کی حالت پر اسپتال کا انتخاب کریں گے،
میو اسپتال لاہور کو کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کی سربراہی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے،پروفیسر اسد اسلم لاہور کے اسپتالوں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے انچارج مقرر کر دیئے گئے،پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر اور ریسکیو کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر پر ڈیٹا اپ لوڈ کریں گے،
دوسری جانب پنجاب کی صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ پنجاب میں 90 ہزار 69 افرادکےکوروناٹیسٹ کیےگئے، آج لاہور میں تشویشناک مریض 119 اورراولپنڈی میں 116 ہے،کابینہ کمیٹی کی جانب سے سمارٹ سیمپلنگ کے لیے ہمیں کہا گیا تھا،کمیٹی بنائی گئی جس میں بین الاقوامی یونیورسٹیز سے بھی ماہرین شامل کیے گئے،میو اسپتال میں 28 سے 30 وینٹی لیٹرز خالی پڑے ہیںلاہور اورراولپنڈی میں کورونا کےسب سے زیادہ کیسز ہیں،
کرونا وائرس، بھارت میں 3 کروڑ سے زائد افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ
بھارتی گلوکارہ میں کرونا ،96 اراکین پارلیمنٹ خوفزدہ،کئی سیاستدانوں گھروں میں محصور
لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کتنے عرصے کیلئے جانا پڑے گا جیل؟
کرونا وائرس سے کس ملک کے فوج کے جنرل کی ہوئی موت؟
ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان
کرونا کیخلاف منصوبہ بندی، پاکستان میں فیصلے کون کررہا ہے
خبردار،آ ئندہ 30 دن سخت احتیاط کریں ، کرونا شدت پکڑ رہا ہے، نقصان کی صورت میں ذمہ دار آپ خود ہونگے
ڈاکٹر یاسمین راشد کا مزید کہنا تھا کہ لاہورمیں 300سےزائدڈاکٹرکوروناسےمتاثر ہیں پلازمہ کےلیے41 ڈونرزراضی ہوئے، ان کی اسکریننگ کی جارہی ہے لاہور میں کنٹرول روم بنا ہوا ہے ، اعداد و شمار نہیں چھپائے جارہے لاہور میں 21 ہزار سیمپل لینے پر 6 کروڑ روپے خرچا آیا ،اب اسپتالوں میں صرف تشویشناک حالت میں مبتلا مریض رکھے جا رہے ہیں
واضح رہے کہ پنجاب میں وزیراعلیٰ کو ایک سمری بھیجی گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس خطرناک حد تک پھیل چکا ہے
سیکرٹری محکمہ صحت کیپٹن ریٹائرڈ عثمان کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھجوائی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ لاہور میں کورونا وائرس خطرناک حد تک پھیل گیا ہے، کوئی بھی رہائشی علاقہ اور قصبہ وبا سے محفوظ نہیں ہے۔ محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے 15 مئی کو وزیراعلیٰ پنجاب کو لاہور میں کورونا وائرس کے کیسز کی صورت حال کے حوالے سے سمری ارسال کی گئی تھی
وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھجوائی گئی سمری میں کہا گیا کہ کورونا ہاٹ اسپاٹ، رہائشی اور کام کی جگہوں سے شہریوں کے سیمپل لیے گئے، عمومی طور پر لیے گئے سیمپلز میں 5 اعشاریہ 18 اور اسمارٹ سیمپلنگ میں 6 اعشاریہ 01 فیصد ٹیسٹ مثبت آئے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کو محکمہ صحت کی جانب سے بھجوائی گئی سمری میں انکشاف کیا گیا کہ تمام سیمپلز میں 6 فیصد کا ٹیسٹ پازیٹیو رہا،بعض ٹاؤن میں 7 اعشاریہ 14 فیصد رہا۔ سمری میں لاہور میں کورونا کے اصل نئے مریضوں کا اندازہ 6 لاکھ 70 ہزار لگایا گیا ہے۔
سمری میں انکشاف کیا گیا کہ یہ تناسب لاہور میں خطرناک حد تک دکھائی دیتا ہے، کوئی بھی رہائشی علاقہ یا قصبہ نہیں، جہاں یہ بیماری نہ ہو۔سمارٹ سیمپلنگ کے دوران ٹیسٹوں میں 6 فیصد کا رزلٹ پازیٹو رہا، ان کیسز میں علامات نہیں، یہ انفیکشن اور لوکل ٹرانسمیشن کا ذریعہ بنے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ابتدا میں کیسز میں اضافے کی رفتار سست تھی لیکن اب اس میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ پاکستان میں کورونا کیسز ایک لاکھ تک پہنچنے کا خدشہ اور جون میں سب سے زیادہ کیسز سامنے آسکتے ہیں، سمری میں کہا گیا ہے کہ ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کی سفارشات پر دوسرے محکموں سے بھی رائے لی جائے۔
سیکرٹری صحت نے کہا کہ سفارشات سے پہلے باقاعدہ ٹیسٹ کرنے کی پوری مشق کی گئی، پچھلے دنوں میں مرض کی شدت بڑھنے کے بعد نئے مریضوں کا اندازہ لگانا مشکل تھا