لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی، مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی ،جے یو آئی کے اہم رہنما گرفتار
لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی، مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی ،جے یو آئی کے اہم رہنما گرفتار
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر پولیس نے جمعیت علماء اسلام کے اہم رہنما کو گرفتار کر لیا ہے
خیبر پختونخواہ کے علاقے مانسہرہ میں جے یو آئی ف کے رہنما مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کیا گیا ہے، انکے خلاف 12 اپریل کو پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا، آج مانسہرہ میں مولانا عبدالعزیز کے نماز جنازہ میں شرکت کے بعد واپسی پر پولیس نے مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کر لیا ہے
ٹک ٹاک گرلز کے نئے دھماکے، عمران خان کی ساکھ کو شدید نقصان، مبشر لقمان نے کیے اہم انکشافات
حریم شاہ کی دبئی میں کر رہے ہیں بھارتی پشت پناہی، مبشر لقمان نے کئے اہم انکشاف
حریم شاہ کو کریں گے بے نقاب، کھرا سچ کی ٹیم کا بندہ لڑکی کے گھر پہنچا تو اسکے والد نے کیا کہا؟
مبشر صاحب ،گند میں نہ پڑیں، ایس ایچ او نے حریم شاہ کے خلاف مقدمہ کی درخواست پر ایسا کیوں کہا؟
حریم شاہ مبشر لقمان کے جہاز تک کیسے پہنچی؟ حقائق مبشر لقمان سامنے لے آئے
حریم شاہ..اب میرا ٹائم شروع،کروں گا سب سازشیوں کو بے نقاب، مبشر لقمان نے کیا دبنگ اعلان
ڈی پی او مانسہرہ کا کہنا ہے کہ سرکل شنکیاری کی پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی،عوام میں اشتعال انگیز تقریر کرنے اور مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں سابق رکن اسمبلی مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کیا ہے جنہیں کل عدالت میں پیش کیا جائے گا،مفتی کفایت پراشتعال انگیزی،فرقہ وارانہ تقریر،دفعہ 144کی خلاف ورزی کےمقدمات ہیں،
جانیں قربان کر دیں گے لیکن مسجدوں کو ویران نہیں ہونے دیں گے، مفتی کفایت اللہ
واضح رہے کہ مانسہرہ میں مدرسے کے بچے سے جنسی زیادتی کاکیس،ملزم کوپناہ دینے پرقاری شمس الدین کے بھائی عبدالمالک اورمفتی کفایت اللہ کےخلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا،مقدمہ مانسہرہ کےتھانہ سٹی میں درج کیاگیا، ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ ملزم گرفتاری دیناچاہتاتھا،لیکن مفتی کفایت اللہ نےاسےروکا،پولیس کے مطابق پولیس کو ملزم کی گرفتاری سے دور رکھنے اور سرکاری کام میں غیر ضروری رکاوٹ ڈالنے پر 255/34 دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ گرفتار ملزم قاری شمس الدین نے دوران تفیش انکشاف کیا وہ گرفتاری دینا چاہتے تھے مفتی کفایت اللہ اور اسکے بھائی عبدالمالک نے روکے رکھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مانسہرہ میں زیادتی کا شکار ہونے والے بچے کے والدین پر صلح کرنے کے لیے شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ جے یو آئی ف کے رہنما مفتی کفایت اللہ اور ان کے ساتھی نے عدالت کے باہر بچے کے والدین کو تصفیہ نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔ جب کہ انہوں نے اس حوالے سے رقم کی پیشکش بھی کی لیکن والدین نے یہ پیشکش قبول نہیں کی۔
27 دسمبر 2019ء کو ضلع مانسہرہ کے تھانہ پھلڑہ میں درج ہونے والے مقدمہ علت نمبر بجرم 53 سی پی اے اور 202/201/337 Aii/109/324 کے مطابق مرکزی ملزم قاری شمس الدین نے مدرسہ تعلیم القران میں زیر تعلیم 10 سالہ طالب علم سے زبردستی جنسی زیادتی کرنے کے بعد اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا اور دو دن تک حبس بے جا میں رکھا تھا۔
مانسہرہ میں مدرسےمیں بچےکے ساتھ زیادتی کی رپورٹ قائمہ کمیٹی میں پیش کردی گئی، ڈی آئی جی نے کمیٹی کو بتایا کہ ایبٹ آباد میں گزشتہ سال 252 بچوں سے زیادتی کے کیسزرپورٹ ہوئے،ملزم اسکول ٹیچر بھی ہے،باقاعدہ تنخواہ لیتا تھا اورمدرسے میں بھی پڑھاتا تھا بچے کو نہ صرف جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا بلکہ قید کرکے مارا بھی گیا بچے کی حالت اتنی خراب تھی سوچا کہ کیا کوئی انسان ایسے کرسکتا ہے مدرسےکے منتظم کو گرفتار کر رہے ہیں،مفتی کفایت اللہ ملزم کو سپورٹ کرتےرہےہیں
کمیٹی کو بتایا گیا کہ مفتی کفایت اللہ کا جو کردار رہا میڈیا کے سامنے نہیں بتا سکتے،سب سے زیادہ زیادتی کےواقعات پنجاب میں 2403 ہوئے،لڑکوں سے جنسی زیادتی کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں،2018میں سندھ میں بچوں سےزیادتی کے 1016 کیسز رجسٹرڈہوئے،2018 میں بلوچستان میں بچوں سے زیادتی کے 98 کیسز رجسٹرڈ ہوئے،2018 میں اسلام آباد میں بچوں سے زیادتی کے 130 کیسز رجسٹرڈ ہوئے 2018میں کے پی کے میں بچوں سے زیادتی کے 143 کیسز رجسٹرڈ ہوئے
پولیس کا ریسٹورنٹ پر چھاپہ، 30 سے زائد نوجوان لڑکے لڑکیاں گرفتار
واٹس ایپ پر محبوبہ کی ناراضگی،نوجوان نے کیا قدم اٹھا لیا؟
غیرت کے نام پر سنگدل باپ نے 15 سالہ بیٹی کو قتل کر دیا
بیوی طلاق لینے عدالت پہنچ گئی، کہا شادی کو تین سال ہو گئے، شوہر نہیں کرتا یہ "کام”
50 ہزار میں بچہ فروخت کرنے والی ماں گرفتار
ایم بی اے کی طالبہ کو ہراساں کرنا ساتھی طالب علم کو مہنگا پڑ گیا
ڈی آئی جی نے بریفنگ دیتے ہوئے مزید بتایا کہ ہزارہ بار ایسوسی ایشن نے ملزم کا کیس نہ لڑنے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے، خیبرپختونخوامیں 2019میں بچوں سے زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا،بچوں سے زیادتی کرنےوالے لوگ زیادہ تر بچوں کو جاننے والے ہی ہوتے ہیں