نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل پر رپورٹ عدالت میں جمع
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق العزیزیہ اورایون فیلڈریفرنسز میں نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرا دی گئی
وفاقی حکومت نے وارنٹ گرفتاری کی تعمیلی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرادی،برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن نے نوازشریف کو ڈاک کے ذریعے وارنٹ بھیجے تھے،وارنٹس لندن میں نواز شریف کے بیٹے حسن نواز نے وصول کئے۔ وفاق کی تعمیلی رپورٹ پر حسن نواز کے دستخط موجود ہیں،
واضح رہے ہائیکورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کے ناقابلِ ضمانات وارنٹس جاری کر رکھے ہیں۔عدالت نے سیکریٹری خارجہ کو نواز شریف کی آج عدالت حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں،عدالت نے نوازشریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے،جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے فیصلہ سنا دیا ،عدالت نے نواز شریف کی درخواستیں مسترد کر دیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے حاضری سے استثنی اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں
عدالت نے نواز شریف کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا.نوا زشریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری 22 ستمبر کیلئےجاری کیےگئے، نوازشریف کو مفرور قرار دینےکی کارروائی شروع کر دی گئی نمائندے کے ذریعے پیروی کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی،جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت نے خواجہ حارث سے سوال پوچھ رکھا ہے، پہلے سن لیتے ہیں، خواجہ حارث کو دلائل دینے دیں کہ کیا اشتہاری ہوتے ہوئے نواز شریف کی اپیل سنی جا سکتی ہے؟اگر نواز شریف کی عدم حاضری پر اپیل سنی جا سکتی ہے تو پھر نیب کو بھی سن لیتے ہیں،
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ عدالت میں درخواست کیوں دائر کی گئی؟ ابھی توطے کرنا ہے کہ کیا نواز شریف کی درخواست سنی بھی جا سکتی ہے یا نہیں؟ پہلے نواز شریف کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست پر سماعت کرتے ہیں، پریس میں ایک بات غلط رپورٹ ہوئی کہ اپیلوں پر سماعت کی بات کی گئی، ہم صرف نواز شریف کی متفرق درخواستوں پر سماعت کی بات کر رہے ہیں،
اسلام آباد ہائیکورٹ میں خواجہ حارث نے دوران سماعت مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا، خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو دوسری عدالت نے اشتہاری قرار دے دیا ہے،بغیر سنے نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا،خواجہ حارث نے سابق صدر پرویز مشرف کیس کا بھی حوالہ دیا، جس پر عدالت نے کہا کہ جب کوئی اشتہاری قرار دے دیا جائے تو کیا ضمانت منسوخی کی الگ ضرورت ہے، کیا اشتہاری قرار دینے والے ملزم کی درخواست سن سکتے ہیں؟
نیب نے عدالت میں کہا کہ نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں ضمانت منسوخ کی جائے،نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست احتیاطی تدابیر کے طور پر دائر کی،جس پر عدالت نے کہا کہ پہلے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت کرتے ہیں، ابھی طے کرنا ہے کیا نواز شریف کی درخواست سنی جاسکتی ہے یا نہیں؟ ابھی نیب کی نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست التوا میں رکھ رہے ہیں،اگر نواز شریف کی درخواستیں قابل سماعت قرار دیں تو اس کو سنیں گے،
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد نواز شریف جیل میں تھے،اسی عدالت نے نواز شریف کو ضمانت دی تھی،اس وقت نواز شریف بیرون ملک علاج کے لئے گئے ہوئے ہیں، جب وہ پاکستان میں تھے تو عدالتوں میں پیش ہوتے رہے،
خواجہ حارث نے کہا کہ سوال تھا کہ کیا مشرف اشتہاری ہوتے ہوئے کوئی درخواست دائر کر سکتےہیں؟ مشرف کیس میں سوال یہ تھا کیا اشتہاری اپنا وکیل مقرر کر سکتا ہے؟ جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کی درخواستوں میں تو یہی لکھا ہوا ہے،خواجہ حارث نے کہا کہ میں العزیزیہ کیس میں استثنا نہیں مانگ رہا ہوں ،عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ کے دیے گئے حوالے یہاں قابل قبول ہیں؟یہاں تو ہم ایک کرمنل کیس سن رہے ہیں جس میں آپ استثنا مانگ رہے ہیں،خواجہ حارث نے کہا کہ یہاں تو ہماری درخواست بھی پہلے دائرہوئی،وکیل بھی پہلے موجود ہے، سپریم کورٹ نے ایک کیس میں تو اشتہاری ہوتے ہوئے بھی مشرف کو سنا، جس پر عدالت نے کہا کہ اب وہ غیر معمولی حالات بتا دیں جو آپ سمجھتے ہیں، اس کیس میں لاگو ہوتے ہیں،
خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مفرور ملزم کی درخواست کو مختلف وجوہات کی بنا پرسنا، نوازشریف کا کیس بھی اس سے ملتا جلتا ہے،نوازشریف نے بھی سزا کے بعد جیل میں قید کاٹی اور اپیل دائر کی، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ نے جس کیس کا حوالہ دیا اس میں تو ملزم جیل توڑ کر مفرور ہوا تھا،خواجہ حارث نے کہا کہ یہ تو زیادہ سنگین جرم تھا جس میں مفرور ملزم کی اپیل کا میرٹ پر فیصلہ کیا گیا،عدالت نے کہا کہ جہاں نیب لاء خاموش ہو وہاں ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ نے جن کیسسز کا حوالہ دیا وہ یہی کہتے ہیں کہ میرٹ پر چلنا ہے، اس عدالت نے میرٹ پر ہی چلنا ہے،
خواجہ حارث نے کہا کہ بتانا چاہتا ہوں کہ نواز شریف فی الحال عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے،جس پر عدالت نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ اپیلوں پر سماعت ملتوی کر دی جائے، یا پھرنواز شریف کی غیر موجودگی میں ان پر سماعت کر لی جائے، خواجہ حارث نے کہا کہ میری عدالت سے یہی استدعا ہے، عدالت نے کہا کہ اگر ہم نواز شریف کو مفرور بھی ڈکلیئر کر دیں تو تب بھی اپیل تو سنی جائے گی،
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہو گئے،ایڈیشنل پراسیکوٹر نیب جہانزیب بھروانہ کے دلائل شروع ہو گئے،ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت میں کہا کہ عدالت نے نواز شریف کو سرنڈر کرنے کا حکم دیا،نواز شریف کی دائر درخواستیں ناقابل سماعت ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت ختم ہو چکی ہے،یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ نواز شریف عدالت میں پیش نہیں ہوئے،
نیب حکام نے عدالت میں کہا کہ نیب عدالتوں کے حوالے دیئے ہیں جن میں مفرور ملزم کی اپیلیں مسترد کر دی گئیں،قانون کے بھگوڑے کو ریلیف دینے سے انصاف کا نظام متاثر ہو گا،عدالت سرنڈر کرنے کا موقع فراہم کر چکی ہے، عدالت نے کہا کہ ابھی اس عدالت نے نواز شریف کو مفرور قرار نہیں دیا،خواجہ حارث کہہ رہے ہیں کہ فیصلہ میرٹ پر کر دیں نواز شریف پیش نہیں ہو رہے،نیب کا موقف ہے جب تک نواز شریف پیش نہیں ہو جاتے تب تک اپیلوں کو میرٹ پر سنا نہیں جا سکتا،اگر نواز شریف پیش نہیں ہوتے تو نیب کی فلیگ شپ ریفرنس کی اپیل کیسے سنیں گے،
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کیا نواز شریف کی غیر موجودگی میں نیب کی اپیل سنی جا سکتی ہے؟ پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ نیب کی اپیل پر نواز شریف کو نوٹس جاری نہیں کیا گیا،عدالت نے کہا کہ العزیزیہ کیس میں مفرور قرار دینے کے بعد بھی نیب ایون فیلڈ میں ضمانت منسوخی چاہتا ہے،
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم نواز شریف کو مفرور قرار دینے کی کارروائی شروع کر دیتے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت نے مجھے پہلے سننے کی یقین دہانی کرائی تھی، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم آپ کی درخواستوں کو بعد میں سن لیں گے،عدالت کا ضمانت کا ایک فیصلہ ختم ہو چکا ہے یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، یہ پورے نظام انصاف پر سوال کھڑا کر دے گا،
خواجہ حارث نے کہا کہ وجہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ نواز شریف کیوں پیش نہیں ہو سکے، عدالت نے کہا کہ ضمانت دی گئی جو ختم ہو چکی ہے اس عدالت کو کیا کرنا چاہیے، خواجہ حارث نے کہا کہ میں یہ مانتا ہوں کہ نواز شریف کو ضمانت دی گئی جو ختم ہو چکی ہے، نواز شریف لندن میں زیرعلاج ہیں اور وہ واپس آنے کی حالت میں نہیں ،اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو ضمانت دی لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالا،
نیب کی نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت،عدالت نے بڑا حکم دے دیا
نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کیوں نہیں کی؟ راجہ بشارت نے کیا اہم انکشاف
مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر میں ہونے لگی ہے جلد جدائی،خبر سے کھلبلی مچ گئی
مریم نواز ایک بار پھر "امید” سے، کیپٹن ر صفدرخوشی سے نہال
مریم نواز عدالت پہنچ گئی، بہارہ کہو میں کارکنان نے کیا استقبال
عدالت پہنچنے پر مریم نواز نے کارکنان کے لئے جاری کیا حکم،ن لیگی رہنماؤں کو روک دیا گیا
میری ضد ہو گی کہ نواز شریف یہ کام کریں، مریم نواز کی غیر رسمی گفتگو
نواز شریف ضمانت پر نہیں، وکیل کا عدالت میں اعتراف،ہمیں سزا معطلی سے متعلق بتائیں، عدالت
نواز شریف کے لندن ڈاکٹر کی رپورٹ باغی ٹی وی نے حاصل کر لی
نواز شریف کو سرنڈر کرنا ہو گا، اگر ایسا نہ کیا تو پھر…عدالت کے اہم ریمارکس
نواز شریف حاضر ہو، اسلام آباد ہائیکورٹ نے طلبی کی تاریخ دے دی
نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع، نواز ذہنی دباؤ کا شکار،جہاز کا سفر خطرناک قرار
جس ڈاکٹر کا سرٹیفیکٹ لگایا وہ امریکہ میں اور نواز شریف لندن میں،عدالت کے ریمارکس
اشتہاری ملزم کی درخواستیں کس قانون کے تحت سن سکتے ہیں،نواز شریف کے وکیل سے دلائل طلب
نواز شریف کی جیل میں طبیعت کیوں خراب ہوئی تھی؟ نئی میڈیکل رپورٹ میں اہم انکشاف
اشتہاری مجرم کی ضمانت منسوخی کی ضرورت ہے؟ نواز شریف کیس میں عدالت کے ریمارکس
نواز شریف کو مفرور بھی ڈکلیئر کر دیں تو تب بھی اپیل تو سنی جائے گی،عدالت
جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پھر تو بہت آسان ہو جائے گا،کوئی بھی اپیل ہو اور کسی دوسری ہائیکورٹ سے آرڈر لے کر باہر چلا جائے، جس ہائیکورٹ میں اپیل چل رہی ہے وہ گورنن نہیں کریگی،کوئی دوسری ہائیکورٹ گورنن کرے گی، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نواز شریف کو عدالت نے بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی، نیب نے لاہور ہائی کورٹ کو نہیں بتایا کہ نواز شریف کی سزا مخصوص وقت کیلئے معطل ہے، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کوئی ای سی ایل کا آرڈر ایسا نہیں ہو سکتا نہ کوئی عدالت ایسا کر سکتی ہے،کیا ای سی ایل کا آرڈر اپیل کو سپرسیڈ کر سکتا ہے؟پنجاب حکومت نے نواز شریف کی ضمانت مسترد کی،نوازشریف نے فیصلے کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا، اب جب ضمانت مسترد ہو چکی ہے تو اس عدالت نے کچھ تو کرنا ہے نا،
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی واپسی سے متعلق معاملہ لاہور ہائی کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے،ہمارے سامنے صرف ایک سوال ہے کہ ضمانت دی تھی جو ختم ہو گئی، اب ہم کیا کریں،