محکمہ پولیس میں سیاسی مداخلت کا خاتمہ ضروری،تجزیہ: شہزاد قریشی

0
228
qureshi

پولیس معاشرے کا ایک بنیادی جزو ہے یہ ملک میں قانون کی حکمرانی کی نشانی بھی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں سیاسی مداخلت نے پولیس نظام کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ پولیس نے پاک فوج کے ساتھ مل کر اس ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کردارا دا کیا ،ان گنت قربانیاں بھی دیں جن کو فراموش نہیں کیا جا سکا ۔ کیا وجہ ہے کہ ہم آج کے جدید دور میں پولیس اصلاحات پر وہ کچھ نہیں کر سکے جو قومی ضرورت کے زمرے میں آتا ہے ۔ ملکی تاریخ گواہ ہے۔ نواب آف کالا باغ کے دور سے پولیس میں سیاسی مداخلت کا آغاز ہوا اوریہ مداخلت بڑھتی گئی، سیاستدانوں نے پولیس کے نظام کو اپنے اقتدار کے کھیل کے لئے استعمال کرنا شروع کردیا۔ جبکہ بہت سے پولیس افسران اور اُن کے ماتحت افسران نے اس سیاسی مداخلت سے فائدہ اٹھایا اچھی جگہ تبادلے کے لئے حکمرانوں کی اور مقامی سیاستدانوں کی غلامی کا طوق گلے میں ڈال کر اپنے ہی محکمے کو برباد کرنے میں بھی کردارادا کیا۔ سیاسی حکومتوں اور فوجی حکمرانی کے دور میں بھی اس محکمے کو استعمال کیا ۔

پولیس کے افسران کو زیادہ سے زیادہ دولتمند بننے کے نشے نے اس قدر مدہوش کیا کہ وہ ملک میں لینڈ مافیا ،ڈرگز مافیا ، قبضے گروپوں کے ہم نوالہ اور ہم پیالہ بن گئے جبکہ بڑھتی آبادی کے ساتھ جرائم میں اضافہ ہوتا گیا اور پولیس افسران اور اُن کے ماتحت غفلت اور لاپرواہی کی حدوں کو کراس کر گئے۔ جرائم کو کٹرول کرنے اور تجربہ کار پولیس افسران کو کھڈے لائن جبکہ سیاسی غلامی برداشت کرنے والے اور ناتجربے کار افسران کو فیلڈ میں لگا دیا گیاجس کا خمیازہ ملک اور عوام دونوں بھگت رہے ہیں۔

حیرانگی کی حد تک آج پنجاب کے بہت سے افسران اپنی من پسند تعیناتی کے پیچھے پاک فوج کے اعلیٰ افسران کا نام لے کر اس ادارے جو سرحدوں کا محافظ ادارہ ہے ملکی سلامتی کے ادارے کو بدنام کررہے ہیں۔جسے کسی بھی زوائیے سے درست قرار نہیں د یا جا سکتا ۔ یہ پولیس افسران عوام کو گمراہ کررہے ہیں ذمہ داران ریاست کو پنجاب کے ان پولیس افسران سے باز پرس کرنا ہوگی جو اس عظیم ادارے کو بدنام کررہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ پنجاب جو ایک بڑے صوبے کی وزیراعلیٰ ہیں انہیں پولیس نظام میں تبدیلی لانی ہوگی آئی جی پنجاب کو فری ہینڈ دے کر سیاسی مداخلت کا خاتمہ کرنا ہوگا جب آئی جی پنجاب اپنی مرضی سے صوبے میں پولیس افسران تعینات کریں گے تو پھر حکومت اور عوام کو جوابدہ بھی ہوں گے۔ وزیراعلیٰ کو سیاسی مصلحتوں سے باہرنکل کر بڑا فیصلہ کرنا ہوگا اگر ایسانہیں تو پھر سابقہ حکومتوں اور موجودہ حکومت میں کوئی فرق باقی نہیں رہے گا۔

Leave a reply