پی ٹی آئی کے احتجاج کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں فیصلہ محفوظ

ihc

اسلام آباد ہائی کورٹ،پی ٹی آئی کی آج 26 جولائی کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت ملنے کےلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ دو گھنٹوں میں مشاورت کا حکم دے دیا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ دو گھنٹے ہیں آپس میں مشاورت کرکے آگاہ کریں ،جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی رہنما عامر مغل کی درخواست پر سماعت کی ،درخواست گزار کی جانب سے شعیب شاہین جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمٰن عدالت پیش ہوئے، اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ پی ٹی آئی کی درخواست موصول ہوچکی ہے اور اس پر آرڈر آچکا ہے،جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ میرے خیال میں آج اسلام آباد میں تو کوئی دوسرا احتجاج بھی ہے، اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ اسلام آباد میں دوسرے احتجاج کا مجھے کوئی علم نہیں،ضلعی انتظامیہ نے اسلام آباد کے اندر احتجاج کرنے کی تمام درخواستیں مسترد کردی ہے، شہریوں کی حفاظت کے لیے اس وقت کسی کو کوئی اجازت نہیں مل سکتی،

شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے جلسے کی درخواست دی تھی، این او سی دی گئی اور منسوخ کردی گئی، ہماری درخواست پر چیف جسٹس نے انکو فیصلہ کرنے کی ہدایت کی، جلسے سے متعلق ہماری ان سے بات چل رہی ہے وہ الگ معاملہ ہے، ہم اس وقت نیشنل پریس کلب کے باہر پُرامن احتجاج کرنا چاہتے ہیں جو ہمارا آئینی حق ہے، احتجاج ، میٹنگز و غیرہ کےلئے اجازت مانگنے کی ضرورت نہیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ جس آرڈر کا حوالہ دیا جارہا ہے وہ دفعہ 144 سے متعلق پاس نہیں ہوا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ جو وجوہات آپ بتارہے ہیں ایسا تو پھر کوئی احتجاج کر ہی نہیں سکتا، کیا قانون میں کہیں لکھا ہے کہ لارج نمبر آف پبلک یا زیادہ تعداد خواتین اکٹھی نہیں ہوسکتیں؟ پریس کلب تو شہر کے دل میں ہے پھر تو پریس کلب کے باہر احتجاج ہو ہی نہیں سکتا،کیا آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ یہ پریس کلب کے باہر احتجاج کر ہی نہیں سکتے ؟ آپ نے ہمیں قانون سے بتانا ہے کہ اتنے نمبر سے زیادہ لوگ پریس کلب کے احتجاج نہیں کرسکتے؟ یا تو آپ کوئی قانون بنادیں کہ پریس کلب کے باہر اتنے تعداد سے زیادہ لوگ اکٹھے نہیں ہوسکتے، شعیب شاہین نے کہا کہ اگر یہ ہمیں پریس کلب کے باہر کی اجازت نہیں دیتے تو ایف نائن پارک کا اجازت دیں، عدالت نے کیس کی سماعت ساڑھے بارہ بجے تک کے لئے وقفہ کردیا

وقفے کے بعد کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس ثمن رفعت امتیاز نےاستفسار کیا کہ کیا کچھ طے پایا ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اسلام آباد میں آج جماعت اسلامی نے دھرنے کا بھی کہہ رکھا ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ یہ وجہ تو ڈپٹی کمشنر صاحب نے نہیں لکھی ہوئی،وہاں کہاں دھرنا کر رہے ہیں؟ یہ کہاں احتجاج کر رہے ہیں ، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ انہوں نے ڈی چوک میں دھرنا دینے کا کہا ہے، یہ پریس کلب کے باہر کر رہے ہیں، شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمیں ایف نائن پارک کیلئے اجازت دیدیں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ پھر ان کو پیر کیلئے اجازت دیدیں،جماعت اسلامی کو ضلعی انتظامیہ نے کب اجازت دی؟ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ جماعت اسلامی کو بھی ہم نے اجازت نہیں دی، جمعیت علمائے اسلام نے بھی جمعہ کے بعد احتجاج کی کال دے رکھی ہے، انہیں ابھی اجازت نہیں دے سکتے، ہم نے پورا اسلام آباد بند کیا ہوا ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ کیوں پورا اسلام آباد بلاک کیا ہوا ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ہم نے دفعہ 144 نافذ کیا ہوا ہے،جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ یا تو کہہ دیں کہ آپ نے پی ٹی آئی کو احتجاج کی کبھی اجازت نہیں دینی، آپ کہہ رہے ہیں کہ تاقیامت نہیں ہو گا؟ اس کو اتنا لمبا نہ کریں، مختصر بات کریں، شعیب شاہین نے کہا کہ حکومت راستے بند نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ اگر کوئی احتجاج کرتا ہے تو حکومت احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کریگی؟ حکومت نے دوسری جماعت کو بھی اجازت نہیں دی، تو انکو روکنے کیلئے کچھ تو کرینگے، اگر پی ٹی آئی کو اجازت دی جاتی ہے تو پھر تو افراتفری پھیل جائے گی،

اگر عدالت نے آرڈر کرنا ہے تو کر دے ہم پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت نہیں دے سکتے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ آپ پی ٹی آئی کو پیر کو احتجاج کی اجازت دیدیں، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ پیر کی اجازت نہیں دے سکتے معلوم نہیں پیر کو کیا حالات ہونگے،اگر جماعت اسلامی کا دھرنا طویل ہو گیا تو پھر اجازت نہیں دے سکتے، جسٹس ثمن رفعت نے کہا کہ اگر مگر کی بات نہیں ہو گی حکومت کو بھروسہ ہونا چاہیے کہ وہ حالات کنٹرول کر لے گی، اس طرح کی باتیں نہ کریں کہ جس سے آپ کی نااہلیت سامنے آئے، آپ اتنے بےیارو مدگار ثابت نہ کریں، آپ حکومت ہیں، پڑوس میں ہمارے کتنے دشمن بیٹھے ہیں وہ یہ سنیں گے تو کیا تاثر جائے گا،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ دشمنوں سے نمٹ لیں گے، اپنوں کے معاملے میں مشکل پیش آتی ہے، جسٹس ثمن رفعت نے کہا کہ پھر میں یہ لکھ دوں کہ حکومت بےبس ہے جو تین دن میں حالات کنٹرول نہیں کر سکتی؟ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ اگر عدالت نے آرڈر کرنا ہے تو کر دے ہم اجازت نہیں دے سکتے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی احتجاج کی اجازت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا

ہمارے پاس ویڈیوز،خلیل الرحمان قمر آمنہ سے فزیکل ہونا چاہتا تھا،حسن شاہ کا دعوٰی

خلیل الرحمان قمر کے اغوا کی کہانی،مکمل حقائق،ڈرامہ نگاری سے ڈرامائی بیان

خلیل الرحمان قمر کے اغوا کے پیچھے کون؟

خلیل الرحمان قمر پر تشدد میں ملوث خاتون سمیت 12 ملزمان گرفتار

خلیل الرحمان قمر کی برابری کی خواہش آمنہ نے پوری کر دی

خلیل الرحمان قمر کی نازیبا ویڈیو،تصاویر بھی خاتون کے پاس موجود ہیں،دعویٰ

خلیل الرحمان قمر سے فون پر چیٹ،تصاویر کا تبادلہ،پھر اس نے ملنے کا کہا،ملزمہ کا بیان

خواتین آدھے کپڑے پہن کر مردوں‌کو ہراساں کررہی ہیں خلیل الرحمان قمر

سونیا کی جرائت کیسے ہوئی وہ کہے کہ اس نے میرے پاس تم ہو رد کیا خلیل الرحمان قمر

اچھی بیوی کون ہوتی ہے خلیل الرحمان قمر نے بتا دیا

خلیل الرحمان قمر نے پہلا لو لیٹر کس کو اور کس عمر میں لکھا

خلیل الرحمان قمر کو اپنے حسن کی اداؤں سے لوٹنے والی آمنہ کی تصاویر

Comments are closed.