کیا اس کورٹ کے کسی جج پر انگلی اٹھائی جا سکتی ہے؟عدالت
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان حلفی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

رانا شمیم وکیل لطیف آفریدی کے ہمراہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل اسپتال میں ہیں، جمعرات تک واپس آ سکیں گے، وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ بیان حلفی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع ہو چکا ہے، رانا شمیم پہلے دن والے اپنے بیان پر قائم ہیں، اصل بیان حلفی سیل کیا ہوا تھا اور اب عدالت کے حکم پر پاکستان لایا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لفافہ سربمہر اسی حالت میں موجود ہے، ہم نے ابھی تک نہیں کھولا، یہ ایک اوپن انکوائری ہے، یہ ہمارا احتساب ہے، بادی النظر میں رانا شمیم نے بغیر شواہد بہت بڑا بیان دیدیا،رانا شمیم نے تاثر دیا کہ ہائیکورٹ کے تمام ججز کمپرومائزڈ ہیں، وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ رانا شمیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیان حلفی لیک نہیں کیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا اس کورٹ کے کسی جج پر انگلی اٹھائی جا سکتی ہے؟ عدالت صحافی سے اس کی خبر کا سورس نہیں پوچھے گی، یہ عدالت بنیادی حقوق کے بہت سے اہم کیسز سن رہی ہے، جو عوامی رائے بنائی جا رہی ہے اسکے کوئی ثبوت ہیں تو پیش کریں،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کچھ نہیں ہے تو عوام کا اعتماد عدالت سے ختم نہیں کیا جانا چاہیے، یہ عدالت قانون سے اِدھر اُدھر نہیں جائے گی، کیس کی آئندہ سماعت جمعرات کو رکھ لیتے ہیں، وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ جمعرات کو معذرت کے ساتھ میں نہیں آ سکوں گا، سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے نے عدالت میں کہا کہ اظہار رائے کی آزادی پر توہین عدالت نہیں لگ سکتی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہار رائے اہم ترین بنیادی حق ہے، عدالت نے اپنے فیصلوں میں لکھا،آزادی اظہار رائے جب پبلک انٹرسٹ سے متصادم ہو جائے تو صورتحال مختلف ہوتی ہے،

اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر ثاقب بشیر عدالت میں پیش ہوئے،ثاقب بشیر نے کہا کہ اس کورٹ کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری ہوئی جس میں تمام کورٹ رپورٹرز کو مشکوک بنا دیا گیا ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی کہا تھا کہ ہائی کورٹ رپورٹرز انتہائی پروفیشنل ہیں،ایک واقعہ تھا جو عدالت کے نوٹس میں لایا گیا تھا اس حوالے سے درخواست بھی آ گئی ، صرف ایک چینل نے غلط رپورٹ کیا،ناصر زیدی نے کہا کہ ہم اس کورٹ کا بے پناہ احترام کرتے ہیں، آپ یہ تاثر نہ لیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی بہت قربانیاں ہیں، عدالت کو آپ کا بہت احترام ہے، لطیف آفریدی نے کہا کہ ہم وکلا کی بھی قربانیاں ہیں، ہم ناراض بھی ہو جاتے ہیں،سماعت چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کر دی جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس ہائی کورٹ نے چھٹیوں کا کوئی نوٹی فکیشن نہیں کیا، ہم نے گرمیوں کی چھٹیاں بھی نہیں کی تھیں، اب بھی نہیں کر رہے،

عدالت کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 19 دیکھ کر ہی آگے بڑھیں گے جہاں بنیادی حقوق کا معاملہ آئے اظہار رائے کا استثنیٰ ختم ہوجاتا ہے اس عدالت پر عوام کے اعتبار کو توڑنا عوام کے بنیادی حقوق سے جڑا ہے ابھی ہم نے فرد جرم عائد کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کیا یہ اوپن انکوائری ہے اور ہم پر سوالات اٹھائے گئے ہیں ہمیں مطمئن کرپائے کہ توہین عدالت نہیں ہوئی تو کیس ڈسچارج کردیں گے اخبار میں چھپنا ثانوی ہےرانا شمیم مانتے ہیں کہ جو چھپا وہی ہے جو اصلی ہے عدالت نے کیس کی مزید سماعت 28 دسمبر تک ملتوی کردی

عدالتی سماعت کی غلط رپورٹنگ پر ہائی کورٹ رجسٹرار کی پریس ریلیز ، اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے رانا شمیم توہین کیس کی سماعت کے دوران معاملہ عدالت کے سامنے اٹھا دیا عدالت نے آج دوران سماعت رجسٹرار ہائی کورٹ کی پریس ریلیز کی وضاحت کردی اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر ثاقب بشیر عدالت میں پیش ہوئے، ثاقب بشیر نے کہا کہ اس کورٹ کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری ہوئی جس میں تمام کورٹ رپورٹرز کو مشکوک بنا دیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس کورٹ نے گزشتہ سماعت پر بھی کہا تھا کہ ہائی کورٹ رپورٹرز انتہائی پروفیشنل ہیں،ایک واقعہ تھا جو عدالت کے نوٹس میں لایا گیا اس حوالے سے درخواست بھی آئی ہے، پریس ریلیز میں کسی کا نام نہیں لکھتے اس لیے نہیں لکھا گیا تھا ،وہ صرف نے ایک نے ہی غلط رپورٹ کیا تھا ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے انصار عباسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ان کی درخواست میں اس کی نشاندہی کی گئی ہے، چیف جسٹس نے ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر صاحب آپ کو کہنے کی ضرورت نہیں،رانا شمیم کیس کی 13 دسمبر کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ رجسٹرار نے پریس ریلیز جاری کی

آڈیو لیک،عدلیہ پر الزامات، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر

روز کچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے آپ کس کس بات کی انکوائری کرائیں گے؟ آڈیو لیکس پر عدالت کے ریمارکس

عدالت کی جانب سے سابق جج رانا شمیم کو حلف نامہ جمع کرانے کے حکم میں اہم پیشرفت

بڑا دھماکہ، چوری پکڑی گئی، ثاقب نثار کی آڈیو جعلی ثابت،ثبوت حاضر

بڑے بڑے لوگوں کی فلمیں آئیں گی، کوئی سوئمنگ پول ، کوئی واش روم میں گرا ہوا ہے، کیپٹن رصفدر

بڑا دھماکہ، چوری پکڑی گئی، ثاقب نثار کی آڈیو جعلی ثابت،ثبوت حاضر

مریم نواز کی گرفتاری کی تیاریاں شروع

دوسروں کی عزت کی دھجکیاں اُڑاؤ ، پگڑیاں اچھالو تو احتساب ہو رہا ہے،مریم اورنگزیب

نواز شریف حاضر ہو، اسلام آباد ہائیکورٹ نے طلبی کی تاریخ دے دی

نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع، نواز ذہنی دباؤ کا شکار،جہاز کا سفر خطرناک قرار

جس ڈاکٹر کا سرٹیفیکٹ لگایا وہ امریکہ میں اور نواز شریف لندن میں،عدالت کے ریمارکس

یاد رہے کہ چند دن پہلے ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق جج رانا شمیم، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی اور عامر غوری کو الگ الگ شوکاز نوٹس جاری کیے تھے ۔سماعت کے دوران جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا سابق جج رانا شمیم، میر شکیل الرحمان، انصار عباسی، عامر غوری کے خلاف توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین کو 30 نومبر کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا تھا،شوکاز نوٹس میں کہا گیا تھا کہ عدالت آرڈیننس 2003 سیکشن 5 کے تحت مجرمانہ توہین کے ارتکاب پر سزا دے سکتی ہے۔

عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو فرد جرم عائد ہوگی،رانا شمیم کو ملا آخری موقع

Shares: