روس کا امریکہ کو منہ توڑ جواب:امریکی دیکھتے ہی رہ گئے

0
32

روس نے امریکی سیکریٹری خارجہ انتھونی بلنکن کے بیان پر شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔انتھونی بلنکن کا کہنا تھا کہ قازقستان کو شاید روسی فوجیوں سے چھٹکارا پانے میں مشکل کا سامنا ہو۔

امریکی سیکریٹری خارجہ کے بیان پر شدید ردِ عمل دیتے ہوئے روس نے کہا کہ انہیں اس کے بجائے دنیا بھر میں امریکی فوج کی مداخلت پر سوچنا چاہیئے۔

جمعے کے روز بلنکن نے روس کی جانب سے کئی دنوں سے متشدد افراتفری کا شکار قازقستان میں فوج بھیجنے کی توجیہ پر سوال اٹھایا تھا۔

بلنکن کا کہنا تھا ’ماضی قریب کا ایک سبق یہ ہے کہ ایک بار روسی آپ کے گھر میں آ جائیں، ان کا نکلا جانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔‘

روسی وزیر خارجہ نے بلنکن کے بیان کو ’ناگوار‘ قرار دیا اور ان پر قازقستان میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعات پر مذاق کرنے کا الزام عائد کیا۔

وزارت نے اپنے ٹیلی گرام سوشل میڈیا چینل پرکہا کہ ’اگر انتھونی بلنکن کو تاریخ کے اسباق اتنے پسند ہیں، پر ان کو یہ معلوم ہونا چاہیئے: جب امریکی آپ کے گھر میں آ جائیں، تو زندہ رہنا، نہ لُٹنا یا ریپ نہ کیا جانا مشکل ہو سکتا ہے۔‘مزید یہ بھی کہا گیا ’ہمیں یہ صرف ماضی قریب سے نہیں بلکہ امریکی ریاست کے 300 سالوں سے پڑھایا گیا ہے۔‘

وزارت کا کہنا تھا کہ قازقستان میں تعیناتی قازقستان کی درخواست کا قانونی جواب تھا تا کہ Collective Security Treaty Organisation(CSTO) کے تحت سپورٹ کیا جائے۔

روس کی وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں مختلف ملکوں منجملہ کوریا، ویتنام، شام اور عراق کی طرف اشارہ بھی کیا۔

روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے قزاقستان کے افسوسناک حالات کا مذاق اڑانے کی کوشش کی ہے البتہ یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے کہ انھوں نے اس قسم کا مداخلت پسندانہ بیان دیا ہے ۔

CSTO سابق سوویت ریاستوں کا ایک اتحاد ہے جس میں روس شامل ہے۔

قازقستان میں فوج کی تعیناتی ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے جب ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات شدید تناؤ میں ہیں۔

دونوں ممالک پیر کو یوکرین بحران پر شروع ہونے والے مذاکرات کی تیاری کر رہے ہیں۔

ماسکو نے یوکرین کے قریب اپنی سرحد پر بڑی تعداد میں فوج تعینات کر دی ہے لیکن روس کی جانب حملہ کرنے کے منصوبے کے مغربی الزامات کی تردید کی گئی ہے۔

Leave a reply