سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کو لفظ "صاحب” بلانے سے روک دیا

0
40
supreme court01

سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کو لفظ "صاحب” بلانے سے روک دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلے میں لکھوایا کہ لفظ "صاحب” کا استعمال حکمرانی کے مائنڈ سیٹ کو ظاہر کرتا ہے، آئین میں ایسی کوئی شق موجود نہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں عوام کی جیبوں سے تنخواہیں ملتی ہیں، سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کیلئے’’صاحب‘‘ کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور سرکاری افسران پر برہم  ہو گئے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ عدالت نے ایک سال قبل حکم جاری کیا تھا،ایک سال بعد بتایا جارہا ہے کہ معاوضہ ادائیگی کا عمل جاری ہے,چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اور آپ کو عوام کی جیبوں سے تنخواہیں ملتی ہیں،ہماری کارکردگی صفر ہے، ڈاکوؤں اور ریاست میں کوئی تو فرق ہونا چاہئے،عدالتوں کیساتھ شفاف رویہ ہونا چاہئے،نظام انصاف سے مذاق کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ,عدالت نے کہا کہ 17 نومبر 2022 کو عدالت نے حکم جاری کیا،پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ متفرق درخواست دائر کردی ہے، ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب کی طرف سے جواب جمع کرا دیا گیا،حکومت پنجاب نے بشیراں بی بی کی زمین کی ملکیت کو تسلیم کیا،

عدالت نے کہاکہ 26 مارچ 1990 سے معاوضے کی ادائیگی کا کہا گیا،  بشیراں بی بی کی زمین پر ڈسٹرکٹ کمپلیکس کی تعمیر تسلیم کی گئی،سوال یہ تھا کہ ڈسٹرکٹ کمپلیکس کی تعمیر پر بشیراں بی بی کو کتنا معاوضہ دیا جائے گا؟ جب حکومت کسی فرد کی ملکیت تسلیم کرے تو سمجھ سے بالاتر ہے معاوضہ کیوں نہیں دیا گیا،لاہور سے کچھ افسران کو سپریم کورٹ بھیجا گیا کہ ہمیں ممبر صاحب نے بھیجا ہے،ممبر کے نام کے ساتھ صاحب کا لفظ استعمال کرنا مائنڈ سیٹ کو ظاہر کرتا ہے،دفاتر میں سرکاری ملازمین کیلئے صاحب کا لفظ حکمرانی کو ظاہر کرتاہے،آئین میں ایسی کوئی شق موجود نہیں ہے،

عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت تک بشیراں بی بی کو معاوضہ دیا جائے، اگر معاوضہ نہ دیا گیا تو ممبر پنجاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ وکلا کو ان کے طریقہ کار کے مطابق سنا جائے، اگر آپ کہتے ہیں تو میں استعفیٰ دے کر چلا جاتا ہوں ،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کھلی عدالت میں سماعت ہو رہی ہے،ایک سال بعد آ کر بتایا کہ ابھی تک معاوضے کی ادائیگی پر کچھ نہیں کیا،آپ نے عدالت کو شرمندہ کردیا ہے،عدالت نے 2 ماہ میں بشیراں بی بی کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیدیا

 

Leave a reply