سعودی خواتین اب تیز رفتار ٹرین بھی چلائیں گی
ریاض: سعودی خواتین اب تیز رفتار ’’حرمین ایکسپریس ٹرین‘‘ چلائیں گی-
باغی ٹی وی :سعودی عرب میں خاتون کو اپنے کسی مرد رشتہ دار کے ساتھ رہنا لازمی تھا اسی طرح باپ یا شوہر، چچا، بھائی یہاں تک کہ بیٹا کی اجازت کے بغیر شادی، پاسپورٹ کے حصول یا بیرون ملک سفر کرنا ناممکن تھا تاہم ولی عہد محمد بن سلمان نے منصب سنبھالتے ہی کئی تاریخی اور غیر معمولی نوعیت کے اقدامات کیئے ہیں جن میں وژن 2023 کے تحت خواتین کو خود مختار بنانا بھی شامل ہے جس کے بعد سے خواتین کو گاڑی چلانے، ملازمت کرنے، کھیل میں حصہ لینا اور بیرون ملک کے اکیلے سفر کی اجازت ملی ہے،اب سعودی خواتین تیز رفتار ’’حرمین ایکسپریس ٹرین‘‘ چلائیں گی-
امریکا سمیت 5 جوہری طاقتوں کا ایٹمی جنگوں سے گریز کرنے پراتفاق
عرب میڈیا کے مطابق سعودی خواتین عنقریب مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مقدس شہروں کے درمیان تیز رفتار حرمین ایکسپریس ٹرین چلانے کی ذمہ داری نبھائیں کی ریاض کی حرمین ایکسپریس ٹرین میں 12 ماہ کے دوران تقریباً 6 کروڑ مسافروں سفر کرسکیں گے۔
اس ضمن میں سعودی ریلوے پولی ٹیکنک نے اعلان کیا کہ اس نے حرمین ایکسپریس ٹرین لیڈرز پروگرام میں تربیت کے لیے سعودی خواتین کی رجسٹریشن کھول دی ہے خواتین گریجویٹس ان مرد ہم منصبوں کے ساتھ مل کر کام کریں گی جنہوں نے گزشتہ پروگراموں سے گریجویشن کیا ہے۔
یمن کے نزدیک بحری جہاز پر حملے کی اطلاعات ہیں :خطے میں کچھ ہونے جارہا ہے: برطانوی بحریہ
ایس آر پی کے جنرل منیجرعبدالعزیز السغیر نے کہا کہ تربیتی پروگرام 15 فروری کو جدہ میں شروع ہوگا اور اس میں ریل پروجیکٹ سے منسلک کام کی جگہوں پر عملی تربیت بھی شامل ہے سعودی خواتین حرمین سروس کی زیادہ مانگ کے بعد مزید اہل ڈرائیوروں کی ضرورت کو پورا کرنے میں مدد کریں گی۔
ایران مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام لانے میں تعاون کرے ،شاہ سلمان
انہوں نے کہا کہ وطن کی بیٹیاں نوجوان قومی صلاحیتوں کے تانے بانے کا ایک اہم جزو ہیں جو لائق مقامی لوگوں کو قابل بنانے کے لیے ہے کیوں کہ وہ ریلوے کی صنعت کی ترقی اور اس کی پائیداری میں اپنا حصہ ڈالیں گی ، ان کی فضیلت کارکردگی اور خدمات کے معیار کو بڑھانے اور سعودی عرب کو ایک عالمی لاجسٹک مرکز میں تبدیل کرکے مملکت کے وژن 2030 کو حاصل کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگی۔
سعودی عرب میں 14 ہزار سے زائد غیرملکی تارکین وطن گرفتار:پاکستانی بھی شامل
عرب میڈیا کے مطابق تربیت یافتہ افراد کے لیے تربیت کی مدت کے دوران ماہانہ ایک ہزار 65 سعودی ریال بونس ملے گا اور وہ زیر تربیت ملازم کے طور پر سوشل انشورنس اسکیم میں رجسٹرڈ ہوں گے جبکہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد خواتین کو 8 ہزار ریال تک ماہانہ تنخواہ ملے گی-