تعلیم یافتہ، باوقار خاتون ہوں،ملازمہ پر تشدد نہیں کیا،جج کی اہلیہ کی ضمانت کی درخواست دائر

ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس سے رجوع کر لیا
0
33
kamsin bachi

ڈسٹر کٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں کم سن ملازمہ تشدد کے کیس میں ملزمہ کی ضمانت قبل از گرفتارکی درخواست کی سماعت ہوئی ،

سول جج کی اہلیہ اورمرکزی ملزمہ خود عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ متاثرہ کمسن ملازمہ کی جانب سے جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے ۔ جج ڈاکٹر عابدہ سجاد نے استفسار کیا کہ مرکزہ ملزمہ کا شناختی کارڈ کہاں ہے ؟ شناختی کارڈ لائیں تا کہ پہچا ن کر سکوں کہ یہی درخواست گزار ہیں ،سیشن عدالت نے ملزمہ کا اصل شناختی کارڈ عدالت میں جمع کروانے کا حکم جاری کر دیا

رضوانہ تشدد کیس میں جج کی اہلیہ سومیہ عاصم کی ضمانت منظورکر لی گئی،سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ سومیہ عاصم کی اسلام آباد کہچری سے ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض 7 اگست تک ایڈیشنل سیشن جج ڈاکٹر عابدہ سجاد نے عبوری ضمانت منظور کر لی

ملزمہ ضمانت ملنے پر عدالت سے روانہ ہو گئی، ملزمہ سے صحافیوں نے سوالات کئے تا ہم سومیہ عاصم کی جانب سے کسی بھی سوال کا جواب نہ دیا گیا

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس ،14 سالہ کم سن بچی پر جج کی اہلیہ کے بدترین تشدد کا معاملہ ،جج کی اہلیہ نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس سے رجوع کر لیا ،کیس کی سماعت کونسی عدالت میں ہوگی، ڈیوٹی جج کچھ ہی دیر میں فیصلہ کریں گی ،ملزمہ سومیا عاصم نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا ملزمہ سومیا عاصم نے کہانی من گھڑت قرار دے دی،سومیا عاصم نے عدالت میں دائر درخواست میں کہا کہ رضوانہ اپنے والدین کی مرضی سے میرے گھر میں ملازمہ تھی ، ایف آئی آر میں بیان کی گئی کہانی درست نہیں ، رضوانہ پر کبھی بھی تشدد نہیں کیا، تفتیش میں اپنے موقف کو درست ثابت کروں گی،رضوانہ کی عمر سترہ سال سے زائد ہے، رضوانہ کیساتھ اپنے نو سے بارہ سال کے تین بچوں کی طرح ہمیشہ نرمی سے پیش آتی رہی ہوں ،مبینہ وقوع سے پہلے جب سے رضوانہ میرے پاس کام کررہی ہے کبھی کوئی شکایت نہیں تھی، حقائق کو توڑ مروڑ کر میرے خلاف استعمال کیا جارہا ہے،میں بھی منفی مہم کی متاثرہ ہوں جو میرے اچھی شہرت کے حامل شوہر سول جج کیخلاف چلائی جارہی ہے، اس ذہنی ٹراما کی وجہ سے مجھے شدید مشکلات کا سامنا ہے،تعلیم یافتہ اور باوقار خاتون ہوں بدنیتی کی بنیاد پر کیس میں پھنسایا جارہا ہے، پولیس کے سامنے شامل تفتیش ہونے کو تیار ہوں ،ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے

سول جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی رضوانہ جنرل ہسپتال میں زیر علاج ہے،سربراہ میڈیکل بورڈ پروفیسر جودت سلیم کا کہنا ہے کہ رضوانہ کی صحت کل کے مقابلے میں بہتر ہو گئی ہے ، سانس لینے میں جو مشکلات آرہی تھیں اور آکسیجن لگائی گئی اس کی ضرورت اب کم ہو رہی ہے ،رضوانہ کو جن انفکیشن کی وجہ سے مشکلات تھیں اب ان کے رزلٹ میں بہتری آئی ہے ، بچی نے آج ٹھوس غذا کھانے کے لیے مانگی ہے ،رضوانہ نے آج نرم غذا بھی شروع کر دی ہے۔ رضوانہ کو جوسز اور پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ رضوانہ کے ہوش و حواس میں تھوڑی بہتری آئی ہے اور وہ بات چیت کر رہی ہے ،رضوانہ سرجیکل آئی سی یو میں رہے گی،رضوانہ کو سانس لینے میں تکلیف ہے، رضوانہ کو آکیسجن لگائی گئی ہے،آکسیجن کی مقدار کو کم کر دیا ہے،ٹوٹے ہوئے بازوؤں پر فل الحال پلاسٹر لگا دیا ہے،زخموں کی نوعیت جانچنے کے لیے فرانزک والوں سے ٹیسٹ کروا رہے ہیں،

طالبہ کے ساتھ جنسی تعلق،حمل ہونے پر پرنسپل نے اسقاط حمل کروا دیا

ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے کے ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

ناکے پر کیوں نہیں رکے؟ پولیس اہلکار نے شہری پر گولیاں چلا دیں

بارہ سالہ بچی کی نازیبا ویڈیو بنانے والا ملزم گرفتار

واقعہ کا اسلام آباد پولیس نے مقدمہ درج کر لیا

 ابتدائی طور پر بچی کے زخم پرانے ہیں تاہم حتمی فیصلہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر ہوگا

پولیس نے بچی اور اسکے والد کا بیان ریکارڈ کر لیا

میری اہلیہ سخت مزاج ہے لیکن اس نے مارپیٹ نہیں کی ہے

وزیراعظم نے کہا ہے کہ بچی کوعلاج کی بہترین سہولیات کی فراہم کی جائیں

واضح رہے کہ تشدد کا شکار 14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ کا تعلق سرگودھا سے ہے تشدد کا واقعہ علاقہ تھانہ ہمک اسلام آباد میں پیش آیا ، بچی کو مضروب حالت میں اس کی والدہ اسلام آباد سے واپس سرگودھا لیکر آئی،

Leave a reply