توکل علی اللہ .تحریر: راحیلہ امجد

0
57

توکل کا مفہوم ہے کہ انسان خود کو عاجز و مجبور اور اللّٰہ تعالیٰ کو تمام جہانوں کا پروردگار و مالک تسلیم کرتے ہوئے اس ذات واحد پر بھروسہ و یقین کر لے کہ جو کچھ ہوگا باری تعالیٰ کے حکم اور منشاء سے ہوگا۔ جب دل میں یہ یقین پختہ ہو جائے تو انسان کا ایمان کامل ہو جاتا ہے۔ انسان تکبر ، غرور اور دنیا کی عارضی شان و شوکت سے کنارہ کشی اختیار کرکے اللّٰہ کی حاکمیت کے سامنے سر تسلیم خم کر لیتا ہے۔ اپنی عقل ، فہم و فراست اور تدابیر کے بجائے اللّٰہ تعالیٰ کی رضا پر صابر و شاکر بن کر زندگی بسر کر سکتا ہے۔
تاہم اللّٰہ تعالیٰ نے جہاں توکل علی اللہ کا حکم دیا ہے وہاں انسان کو عقل جیسی نعمت سے نواز کر دیگر مخلوقات سے افضل کر دیا ہے۔ مختلف امور میں رب العالمین نے انسان کو عقل کے استعمال کا حکم دیتے ہوئے کچھ اختیارات تفویض کیے ہیں۔ جس طرح عقل اور فہم و فراست کے باعث ہی انسان کو عبادات اور نیکیوں کا حکم دیا ہے اور اس بنیاد پر ہی آخرت میں انسان کے لیے جزا و سزا کا تعین بھی کیا جائے گا۔

اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو رزق کے معاملے میں اپنی ذات لا شریک پر توکل کرنے اور آخرت کے متعلق فکر و کوشش کرنے کا حکم دیا ہے۔ اپنی دیگر بے شمار صفات کے ساتھ ساتھ اللّٰہ تعالیٰ تمام جہانوں کی مخلوقات کا رازق بھی ہے اس نے انسانوں کو رزق کی فراہمی بھی اپنے ذمے لے رکھی ہے۔ اس لیے انسان کو صرف کوشش کا حکم دیا گیا ہے۔ اور اپنی آخرت سنوارنے کے لیے سوچ و فکر عطا کی گئی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہم آخرت کی فکر سے بڑھ کر رزق اور دنیاوی دولت و مال کی فکر میں مبتلا ہیں۔

دنیا و آخرت کی بھلائیاں حاصل کرنے کے لیے توکل پہلی اور لازمی شرط ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ تمام مخلوقات کی پکار سننے والا ہے جو توکل اور بھروسے سے مانگے اسے مومن اور کافر کی تفریق کے بغیر عطا فرماتا ہے۔ انسان جب خود کو کمزور و ناتواں اور مجبور و بے بس سمجھ کر یہ سوچ بختہ کرکے اللّٰہ تعالیٰ سے مانگے کہ میرا اللّٰہ تعالیٰ کے سوا کوئی سہارا نہیں ہے کوئی مشکل کشا و حاجت روا نہیں ہے، رب کے علاؤہ کوئی عطا کرنے والا نہیں ہے، میرا رب عطا کرنے والا اور عیبوں پر پردے ڈالنے والا ہے تو اللّٰہ تعالیٰ اپنے ہر بندے کے ہاتھ خالی نہیں لوٹاتا لیکن مضبوط بھروسے اور توکل کی ضرورت ہے کہ ذات باری تعالٰی کے در سے ہی حاجت پوری اور اس بارگاہِ الٰہی سے فیض یاب ہوں گا۔

جس انسان نے اللّٰہ پر توکل اور بھروسہ پختہ کر لیا اس کا ایمان کامل ہوگیا اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ اللّٰہ تعالیٰ اپنی رضا ، خوشنودی اور توکل کی دولت سے مالا مال فرمائے آمین

Leave a reply