باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وائیٹ ہاؤس کا نیا مکین ہو گا،آج فیصلہ ہو جائے گا، امریکہ میں آج انتخابات ہو رہے ہیں

ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جوبائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین مقابلہ ہے،دونوں حریفوں نے عوام کا اعتماد جیتنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دی ہے پنسلوانیا اور مشی گن میں جوبائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اپنے حمایتیوں سے خطاب کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔ امریکا کے 10 کروڑ افراد حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں جس سے امریکا میں ارلی ووٹنگ کا نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے۔ ریاست مشی گن میں خطاب کرتے ہوئے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ٹرمپ اپنا بیگ پیک کریں اور گھر چلے جائیں،ٹرمپ اپنے دور اقتدار میں نسلی امتیاز ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ایسی صدارت کا خاتمہ کر دیں گے جس نے پوری قوم میں نفرت پھیلائی اور ہر نسلی واقعے پر مزید پٹرول پھینکا۔

ریاست مشی گن میں خطاب کرتے ہوئے ڈنلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر وہ مشی گن سے جیت گئے تو کام ہو گیا۔ وہ ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔ ٹی وی پر جیت کی خبریں سنیں گے۔

امریکی انتخابات کا نتیجہ پول کی بنا پر مرتب نہیں ہوتا لیکن ان پر بات چیت انتخابی گفتگو کا اہم موضوع ہے۔ امریکہ میں صدر کا انتخاب عوامی ووٹ کے ذریعے چنے گئے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد پر ہوتا ہے۔ امریکی عوام جب ووٹ ڈالتے ہیں تو وہ ایسے افراد کے لیے ووٹ ڈال رہے ہوتے ہیں جو مل کر الیکٹورل کالج بناتے ہیں جو صدر اور نائب صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔ہر ریاست میں الیکٹورل کالج کے اراکین کی تعداد اس کی آبادی کے تناسب سے ہوتی ہے۔ جیتنے والے امیدوار کو 538 میں سے کم از کم 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں۔

ٹرمپ کے دورہ سے قبل بھارت میں قتل عام شروع، دکانیں سیل،بستیاں خالی کرنیکا حکم ، احتجاج کی تیاریاں بھی جاری

ٹرمپ کا بھارت میں استقبال کیوں‌ ہو گا؟ نیویارک ٹائمز نے مودی سرکار کو بے نقاب کر دیا

بھارت میں کھڑے ہوکر ٹرمپ نے پاکستان بارے ایسا کیا کہہ دیا کہ مودی کو پسینے چھوٹ گئے

ٹرمپ کو ویلکم کرتے وقت مودی نے ایسے نام سے پکارا کہ ٹرمپ منہ دیکھتے رہ گئے، دیا کھرا جواب

ٹرمپ کی موجودگی میں مودی کی ایک اور رسوائی

مودی نے کشمیریوں پر مظالم کے حوالہ سے امریکہ کی آنکھوں میں دھول جھونکی، صدر آزاد کشمیر

امن کا دشمن مودی، ٹرمپ سے ملاقات میں جنگی ہیلی کاپٹر خریدنے سمیت 3 ارب ڈالر کا دفاعی معاہدہ

ٹرمپ بھارت سے جاتے جاتے مودی کی "زبان” بول گیا

خبر رساں ادارے کے مطابق حالیہ مختلف پول یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ڈیمو کریٹک امیدوار بائیڈن کو قومی سطح پر صدر ٹرمپ پر سات پوائنٹس کی برتری ہے۔ زیادہ تر امریکی ریاستیں اپنا وزن ایک سیاسی جماعت کے پلڑے میں ڈالتی ہیں۔ لیکن تقریباً ایک درجن کے قریب سوئنگ اسٹیٹس الیکشن کے نتیجے پر فیصلہ کن انداز میں اثرانداز ہوتی ہیں کیوں کہ یہ ریاستیں دونوں جماعتوں میں سے کسی کے نام بھی ہو سکتی ہیں۔

سوئنگ ریاستوں میں بائیڈن کو چار پوائنٹس کے ساتھ معمولی برتری حاصل ہے۔ صدر ٹرمپ پر امید ہیں کہ وہ 2016 کی طرح اس بار بھی سوئنگ ریاستوں میں کامیابی حاصل کر کے الیکٹورل ووٹوں کے ذریعے پھر جیت جائیں گے۔ وہ ان فیصلہ کن سوئنگ ریاستوں کے حوالے سے پر امید ہیں جن میں پینسلوینیا، مشی گن اور وسکانسن شامل ہیں۔ انہوں نے 2016 کے انتخابات میں ان ریاستوں میں تھوڑے سے فرق سے جیت اپنے نام کی تھی۔

مظاہروں‌ کو روکنے کے لئے امریکی صدر کا فوج تعینات کرنیکا اعلان

امریکی پولیس نے ایک اور سیاہ فام کو روکا تو وہ کون نکلا؟ ویڈیو وائرل

امریکی شہریوں پر حکومتی بربریت پر یورپ خاموش کیوں؟ اسے ہمیشہ کیلئے منہ بند کرنا ہو گا،ایران

امریکی پولیس کے تشدد سے ہلاک سیاہ فام کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خطرناک بیماری کا انکشاف

جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں پر امریکی ڈیفنس چیف نے ٹرمپ کی ہدایت کے باوجود فوج کی تعیناتی کی مخالفت کر دی

ڈیمو کریسی فنڈ ووٹر اسٹڈی گروپ’ کے تحقیق کے ڈائریکٹر رابرٹ گرفن کے مطابق قومی سطح کے مقابلے میں وسط مغربی ریاستوں میں صدر ٹرمپ اتنے بھی پیچھے نہیں ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ٹرمپ کے لیے لازمی ہے کہ وہ پینسلوینیا اور فلوریڈا جن کے بالترتیب 20 اور 29 الیکٹورل ووٹ ہیں، وہ وہاں کامیابی حاصل کریں۔ تجزیہ کار اماندہ آئووینو جن کا تعلق ‘ڈبلیو پی اے انٹیلی جنس’ نامی ادارے سے ہے، کہتی ہیں کہ مذکورہ ریاستوں میں جیتے بغیر صدر ٹرمپ کے لیے فتح کا راستہ واضح نہیں ہے۔ پول میں بائیڈن سے پیچھے رہنے کے باوجود ٹرمپ اپنی مہم کے دوران جیت کے امکانات کے متعلق پر اعتماد دکھائی دیتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق صدر ٹرمپ کے اس الیکشن میں جیتنے یا ہارنے کا تعلق اس بات پر ہے کہ ووٹر اہم ترین مسائل پر کیا سوچتے ہیں۔ ان معاملات میں کرونا وبا شامل ہے۔ بائیڈن نے صدر ٹرمپ پر اس مسئلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الیکشن صدر ٹرمپ کے اس بحران سے نمٹنے کے معاملے پر ایک ریفرنڈم ہے۔ان مسائل میں دوسرا اہم معاملہ امریکی معیشت کی بحالی ہے۔ صدر ٹرمپ اس سلسلے میں محکمہ تجارت کے تازہ تریں اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کے زیرِ صدارت جولائی اور ستمبر کے دوران امریکہ کی شرح نمو میں 33.1 فی صد کا اضافہ ہوا۔

امریکی صدارتی مباحثے میں ٹرمپ نے مودی کو آئینہ دکھا دیا

سیاہ فام شہری کی پولیس کے ہاتھوں‌ قتل کے بعد جاری مظاہروں میں‌ ہلاکتوں کی تعداد 10 ہو گئی

امریکی مظاہرین وائٹ ہاؤس میں داخل ، ٹرمپ اہلخانہ سمیت فرار

سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں موت ، احتجاج مظاہرے ، واشنگٹن ڈی سی میں کرفیو لگا دیا گیا

ہم نسل پرستی کے خلاف سیاہ فام برادری کے ساتھ ہیں، فیس بک کے مالک نے قانونی معاونت کیلئے دس ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کر دیا

امریکہ اپنے شہریوں پر تشدد بند کرے، ایران کا مطالبہ

جارج فلوئڈ کی ہلاکت پر امن و امان کی بگڑتی صورتحال ، ٹرمپ نے جرمنی سے امریکی فوج واپس بلا لی

سابق امریکی صدراوباما بھی امریکی الیکشن مین سرگرم

ریاست فلوریڈا میں ایک ریلی سے خطاب میں ٹرمپ نے لوگوں سے کہا کہ یہ اضافہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔ بائیڈن کے مطابق یہ کارکردگی ناکافی ہے اور اس سے امریکہ کرونا وبا کے پیدا کردہ معاشی مسائل سے باہر نہیں آ سکتا۔ ان دو مسائل کے علاوہ نسلی تعصب کے حوالے سے انصاف کا حصول اور ووٹرز کو تین نومبر کے انتخابات سے پہلے آخری دنوں میں قائل کرنے کی کوششیں بھی اہم عوامل میں ہوں گی۔ اس الیکشن میں ووٹروں کی بڑی تعداد کرونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کے پیشِ نظر ‘ارلی ووٹنگ’ کی سہولت استعمال کر کے یا ڈاک کے ذریعہ بیلٹ بھیج کر ووٹ دینے کا حق استعمال کر چکی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اب تک نو کروڑ ووٹرز انتخابات کے دن سے پہلے ہی ووٹ کا حق استعمال کر چکے ہی

Shares: