ترک صدر کے دورہ کے دوران حکومت کو”خطرہ” تھا؟ سراج الحق نے کیا بڑا انکشاف
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ترک صدر طیب اردگان کے خطاب کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ طیب اردگان کا خطاب عالم اسلام کے سچے اور مخلص قائد کا خطاب تھا۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ طیب اردگان نے کشمیر اور فلسطین کے مسائل کو ترکی ،ترک عوام اور امت کے مسائل قراردیا اور عالم اسلام کو مشترکہ طور پر اپنے مسائل حل کرنے کیلئے اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔ترک صدر کی اپنے ساتھ سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کے وفود لاکر پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے اورملکی معیشت کو سنبھالا دینے کی کوشش قابل ستائش ہے ۔
سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف طیب اردگان نے اتحاد و یکجہتی پر زور دیا اور دوسری طرف ہماری حکومت نے قومی قیادت اور پارٹی قائدین کو طیب اردگان سے ملنے کا موقع نہ دیکر تعصب اور تنگ نظری کا مظاہرہ کیاحالانکہ یہ قومی روایت ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد معزز مہمان سے قومی قائدین اور پارٹی قیادت کا باقاعدہ تعارف اور مصافحہ جاتا ہے۔حکومت کو خطرہ تھا کہ کوئی اس کی نااہلی اور کرپشن کو بے نقاب نہ کردے ۔
اسلامی ممالک کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی دکھانی ہوگی، وزیراعظم
کپتان ہو تو ایسا،اپوزیشن کی سازشوں کے باوجود وزیراعظم عمران خان کو ملی اہم ترین کامیابیاں
وزیراعظم اور ترک صدر کی ملاقات، کیا بات چیت ہوئی؟ اہم خبر
ترک صدر کے پہنچنے سے قبل پارلیمنٹ میں ایسا کیا کام کیا گیا کہ وزیراعظم بھی حیران رہ گئے
ترک خاتون اول کا اسلام آباد میں تقریب سے خطاب ،کیا اہم اعلان
ترک صدر کا اپنی قومی زبان میں خطاب، نماز جمعہ ایوان صدر میں کی ادا
ترک صدر کا خطاب سننا اعزاز کی بات، اسد عمر نے مزید کیا کہا؟
دو روزہ دورہ پاکستان کی یادیں واپس لیے ترک صدر وطن روانہ،کس نے کیا الوداع؟
سینیٹر سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ طیب اردوان نے پاکستان اور ترکی کے تاریخی رشتوں کا بھی حوالہ دیا اور ہمارے ان ہیروز کو سلام پیش کیا جنہیں ہمارے مغرب پرست حکمرانوں نے بھلادیا تھا۔ترکی کے عوام آج بھی تحریک خلافت میں برصغیر کے مسلمانوں کی قربانیوں کا ذکر بڑی محبت اور عقیدت سے کرتے ہیں ۔ مولانا محمد علی جوہر ،مولانا شوکت علی جوہر اور علامہ اقبال کو اپنے ہیروز سمجھتے ہیںاور پاکستانی قوم سے ترک عوام والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ معزز مہمان کا خطاب ناصرف پاکستان کے عوام بلکہ پوری امت مسلمہ کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا اور حوصلوں کومہمیز دینے والا تھا۔
ترکی اور پاکستان کی عوام میں خدمت خلق کا جذبہ، ترک خاتون اول حیران