باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،

چیئرمین این ڈی ایم اے نے عدالت میں کہا کہ این ڈی ایم اے دیگر اداروں کو بھی مدد فراہم کر رہا ہے،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں چین سے گھٹیا مال منگوایا جاتا ہے جو 10 روپے کا لےکر ہزار کا یہاں بیچتے ہیں، امریکا میں کھلونے کے رنگ کو بھی چیک کیا جاتا ہے کہ اس سے بچے کو الرجی تو نہیں ہوگی، یہاں سب کچھ بارڈر سے بغیر چیکنگ آجاتا ہے، مسئلہ ملکی پیداوار کا ہے تاکہ ریونیو بڑھے اورنوکریاں ملیں،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ حاجی سینٹرقرنطینہ پر 56 کروڑ خرچ کردیے گئے،حاجی سینٹرخرچے کے باوجود قرنطینہ سینٹرتو نہ بن سکا، چلو حاجیوں کی بہتری ہوجائے گی، چیئرمین این ڈی ایم اے نے عدالت مین کہا کہ 20 اپریل کے بعد سے ہم نے ملکی پیداوار میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کی،ملک میں اس وقت ماہانہ ایک ملین کٹس تیار کی جا رہی ہیں،ضرورت سے زائد کٹس کو ایکسپورٹ کرنے کی طرف جا رہے ہیں،

اٹارنی جنرل نے عدالت مین کہا کہ عدالت کے ریمارکس سے عوام سمجھ رہے ہیں کورونا سیریس مسئلہ نہیں ہے،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ میں نے ٹی وی پر سنا کہ ایک شخص کہہ رہا تھا کہ صبح کے وقت طارق روڈ پر پارکنگ نہیں مل رہی تھی،اس وقت تک ہم نے نہ کوئی آرڈر اور نہ کوئی ریمارکس دیے تھے،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ بازاروں میں رش چیف جسٹس کی وجہ سے لگ گیا ہے، عوام سپریم کورٹ کے فیصلوں کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں،عدالت کے کل کے حکم سے لوگ سمجھ رہے ہیں کورونا سنجیدہ مسئلہ نہیں ہے، عدالت کے حکم کے باعث انتظامیہ کو اقدامات کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں، عدالت سے استدعا ہے ریمارکس اور فیصلے دیتے ہوئے معاملے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھا جائے،

ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں کہا کہ لاک ڈاون پہلے جیسا موثر نہیں رہا،بیوٹی سیلون اور نائی کی دکانیں کھل رہی ہیں، جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ ہماری وجہ سے نہیں کھل رہے، آپ کے انسپکٹر پیسے لے کر اجازت دے رہے ہیں،عدالت نے سندھ حکومت کو کچھ نہیں کہا،سندھ حکومت نے تمام سرکاری دفاتر کھول دیے ہیں، سب رجسٹرار کا آفس آپ نے کھول دیا ہے،بڑی کرپشن کا ادارہ سب رجسٹرار آفس ہے، کرپشن کی تمام میٹنگ سب رجسٹرار آفس میں ہوتی ہیں، پبلک سروس کے نہیں بلکہ سرکاری دفاتر کھولےگئے ہیں،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اسٹیل مل چل پڑے تو جہاز اور ٹینک بھی یہاں بن سکتے،تمام پی آئی ڈی سی فیکٹریاں اب بند ہوچکی ہیں،اسٹیل ملز کو سیاسی وجوہات پر چلنے نہیں دیا جاتا،

سپریم کورٹ نے کہا کہ لوگ کورونا سے بڑی تعداد میں متاثر ہو رہے ہیں،شاپنگ سینٹر ہفتہ اور اتوار کو کھولنے کا حکم عید کے تناظر میں تھا،عید کے بعد صورتحال کا جائزہ لے کر سماعت کریں گے،آنکھ، کان اور منہ بند نہیں کرسکتے،ہماری پورے پاکستان پر نظر ہے،ہفتہ اتوار کو کھولنے کا حکم صرف عید تک کے لیے دیا ہے،

پنجاب میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ الارمنگ ، سپریم کورٹ

قیدیوں کی رہائی کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا، بڑا حکم دے دیا

ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان

کرونا کیخلاف منصوبہ بندی، پاکستان میں فیصلے کون کررہا ہے

پیسہ حقداروں تک پہنچنا چاہئے، حکومت نے یہ کام نہ کیا تو توہین عدالت لگے گی، سپریم کورٹ

مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، از خود نوٹس کیس، چیف جسٹس برہم، ظفر مرزا کی کارکردگی پر پھر اٹھایا سوال

ماسک سمگلنگ کے الزامات، ڈاکٹر ظفر مرزا خود میدان میں آ گئے ،بڑا اعلان کر دیا

میٹنگ میٹنگ ہو رہی ہے، کام نہیں ، ہسپتالوں کی اوپی ڈیز بند، مجھے اہلیہ کو چیک کروانے کیلئے کیا کرنا پڑا؟ چیف جسٹس برہم

ڈاکٹر ظفر مرزا کی کیا اہلیت، قابلیت ہے؟ عوام کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، چیف جسٹس

دو سال سے دھکے کھانے والے ڈاکٹر کو سپریم کورٹ سے حق مل ہی گیا

کرونا از خود نوٹس کیس، وزارت صحت نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی رپورٹ

کرونا وائرس، اخراجات کا آڈٹ ہو گا تو حقیقت سامنے آئے گی،سارے کام کاغذوں میں ہو رہے ہیں، چیف جسٹس

صوبائی وزیر کا دماغ بالکل آؤٹ، دماغ پر کیا چیز چڑھ گئی ہے پتہ نہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

تمام ایگزیکٹو ناکام، ضد سے حکومت نہیں چلتی، ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں یہ کام کریں ورنہ..سپریم کورٹ برہم

کرونا نے حکومت سے وعدہ کر رکھا ہے کہ ہفتہ اتوار کو نہیں آئے گا؟ چیف جسٹس کا بڑا حکم

کرونا اس لئے نہیں آیا کہ کوئی پاکستان کا پیسہ اٹھا کر لے جائے، چیف جسٹس

کرونا از خود نوٹس کیس، سماعت کل تک ملتوی، تحریری حکمنامہ جاری

سرکاری کٹس سے ٹیسٹ مثبت،پرائیویٹ سے منفی کیوں؟ چیف جسٹس نے بھی اٹھائے سوالات

جسٹس سردار طارق نے کہا کہ شاپنگ مالز محدود جگہ پر ہوتے ہیں جہاں احتیاط ممکن ہے، راجا بازار، موتی بازار، طارق روڈ پر رش بہت زیادہ ہوتا ہے،شاپنگ مالز کھولنے کا الزام عدالت پر نہ لگائیں،پنجاب اور اسلام آباد میں مالز حکومتیں کھول رہی تھیں، عدالت نے حکم صرف سندھ کی حد تک دیا تھا،

عدالت نے کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت 8 جون تک ملتوی کردی

پیسہ نہیں، انسان اہم ہیں، انسانی زندگیوں سے نہ کھیلیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

Shares: