غداری کے الزام میں گرفتار شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر فیصلہ آ گیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق غداری کے الزام میں گرفتار شرجیل امام کی درخواست ضمانت عدالت نے منظور کر لی ہے

الہ آبا ہائیکورٹ نے شرجیل امام کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت منظور کر لی ہے، شرجیل امام پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران اشتعال انگیر تقاریر کا الزام ہے، مودی سرکار نے سال 2019 میں ایک تقریر کے بعد بھارت سے غداری کا مقدمہ شرجیل امام پر درج کیا گیا جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا ،شرجیل امام کے خلاف امن و امان کی فضا خراب کرنے، مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے الزام کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا،

شرجیل اامام کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے الہ آبا ہائیکورٹ کے جسٹس سومترا دیال سنگھ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریاست اتر پردیش کے علی گڑھ میں دی گئی تقریر کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہاں تک درخواست گزار کی مجرمانہ تاریخ کا تعلق ہےاس پر مناسب وقت میں غور کیا جانا چاہیے موجودہ کیس میں قید کی مدت کو دیکھتے ہوئے درخواست گزار کی ضمانت سے انکار نہیں کیا جا سکتا دونوں فریقین کے دلائل سننے اور ریکارڈ کو دیکھنے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ نہ تو درخواست گزار نے کسی کو ہتھیار اٹھانے کو کہا اور نہ ہی اس کی تقریر نے تشدد کو ہوا دی لہٰذا اس کیس کے میرٹ پر کوئی رائے ظاہر کیے بغیر درخواست گزار کو ضمانت پر رہا کیا جائے درخواست گزار کو 50 ہزار کے مچلکہ پر پابند کرتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ سنایا

شرجیل کے خلاف دہلی، منی پور، آسام اور اروناچل پردیش میں بھی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ آسام اور ارونا چل پردیش میں درج مقدمات میں انہیں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔ اکتوبر میں دہلی کی ایک عدالت نے شرجیل امام کو ان کی تقریر کے لیے ضمانت دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ اشتعال انگیز تقریر کا لہجہ اور مواد عوامی امن اور سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ہم جہنم میں جی رہے ہیں، دہلی ہائیکورٹ نے حکومت بارے دیئے ریمارکس

دہلی سے مسلم نوجوان گرفتار،داؤد ابراہیم سے تعلق،پاکستان سے تربیت لی، دہلی پولیس کا دعویٰ

حکومت کے خلاف احتجاج ،وزیراعلیٰ کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا

کسانوں کا بھارت بند، ٹرین روک دی ،احتجاج جاری

کسانوں کے احتجاج میں شامل خاتون نے لگایا مودی پر سنگین الزام

مودی سرکار کی تجویز نامنظور،کسانوں نے دوبارہ بڑا اعلان کر دیا

مر جائیں گے لیکن گھر نہیں جائیں گے، بھارت میں کسانوں کا اعلان

نہ تھکیں گے، نہ رکیں گے،بھارت میں کسانوں کا احتجاج جاری، بھوک ہڑتال شروع

کسان رہنماؤں کو قتل کروانے کی مودی سرکار کی سازش بے نقاب

کسان ٹریکٹر مارچ روکنے کیلئے فوج تعینات، کسانوں کا بھی مودی کو دبنگ پیغام

دہلی فسادات کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی، دہلی ہائیکورٹ

دہلی فسادات میں کم از کم 50 سے زائد مسلمان جان کی بازی ہا ر گئے تھے، مسلمانوں کے گھروں، دکانوں کو جلا دیا گیا تھا انکی کروڑوں کی املاک تباہ ہو گئی تھیں تا ہم اب چارج شیٹ میں مسلمانوں کو ہی ذمہ دار ٹھہرا دیا گیا ہے،چارج شیٹ میں جن لوگوں کے نام شامل کئے گئے ہیں ان میں عام آدمی پارٹی کے معطل لیڈر طاہر حسین اور کئی طلبہ کے نام شامل ہیں۔

پولیس نے عدالت کو بتایا کہ سیلم پور اور ظفرآباد میں فساد برپا کرنے کیلئے دو واٹس ایپ گروپس کا استعمال کیا گیا۔ تائید کرنے والوں نے درمیانی درجہ کے قائدین کو استعمال کرتے ہوئے پولیس کو نشانہ بنایا۔ سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ اس احتجاج میں حصہ لینے کیلئے 20 کیلو میٹر پیدل چلے۔ شروع سے ہی یہ کوئی جمہوری احتجاج نہیں تھا۔ احتجاج کے پہلے دن سے ہی تشدد کیلئے بھڑکایا جارہا تھا۔ احتجاجیوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑے کرنے کی مہم چلاتے ہوئے غیرجمہوری طریقہ سے احتجاج کیا جس کے نتیجہ میں تشدد کیلئے بھڑکایا گیا۔

دہلی پولیس نے چارج شیٹ میں مزید الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر فرقہ وارانہ فسادات کروائے گئے۔ دہلی میں دو گروپوں سی اے اے کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اس احتجاج کے دوران امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ بھی بھارت میں موجود تھے جہاں ٹرمپ اور مودی کی ملاقات ہورہی تھی۔ دہلی شہر کے کئی حصوں میں بڑے پیمانے پر جھڑپیں دیکھی گئیں۔

دہلی تشدد کی تحقیقات کے لئے اسپیشل سیل نے 6 مارچ کو ایف آئی آر درج کی تھی۔ اسی کے تحت یہ چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ اس واقعہ کی تحقیقات کے سبب اسپیشل سیل 20 افراد کو گرفتار کرچکی ہے، جن میں شرجیل امام، دیوانگنا، صفورا زرگر، نتاشا، عشرت جہاں، شفاء الرحمن، فاطمہ، میران حیدر شامل ہیں۔

Shares: