بیرون ملک سے واپس آنیوالے پاکستانیوں کے لئے ایک اور نیا امتحان

بیرون ملک سے واپس آنیوالے پاکستانیوں کے لئے ایک اور نیا امتحان

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بیرون ملک سے پاکستان واپس آنے والے شہریوں کے لئے ایک اور مشکل کھڑی ہو گئی، حکومت نے کرونا سے بچاؤ کے لئے واپس آنے والوں کو قرنطینہ مراکز میں بھیجنے کا اعلان تو کر دیا لیکن اخراجات سے ہاتھ کھڑے کر دئیے، اگرچہ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور کا کہنا ہے کہ خرچہ حکومت اٹھا رہی ہے لیکن حالات اس کے برعکس ہیں، ڈی سی اسلام آباد کہتے ہیں کہ 4 اراب حکومت خرچ نہیں کر سکتی، زلفی بخاری کہتے ہیں کہ بیرون ممالک میں جن کے گھر ہیں وہ واپس نہ آئیں، معید یوسف کہتے ہیں کہ سب کو اپنا اپنا خرچہ دینا ہو گا.

ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ ایک مسافر پر ٹرانسپورٹ، کھانے اور ہوٹل کی مد میں یومیہ 5 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں،مسافروں کو ٹرانسپورٹ، کھانے اور ہوٹل کی مد میں رعایتی اخراجات ادا کرنا ہوں گے،یہ لوگ اپنی مرضی سے بیرون ملک سے واپس آ رہے ہیں،30 ہزار مزید پاکستانیوں نے بیرون ملک سے واپس آنا ہے،دو ہزار مسافروں کا روزانہ کا خرچ 1 کروڑ روپے بنتا ہے، ٹرانسپورٹ کی مد میں 500 اور ہوٹل کیلئے 3 ہزار روپے ادا کرنا ہوں گے،حکومت 30 ہزار مسافروں پر 4 ارب روپے خرچ نہیں کر سکتی،مسافروں کو ٹرانسپورٹ، کھانے اور ہوٹل کی مد میں رعایتی اخراجات ادا کرنا ہونگے،

اس حوالہ سے وفاقی وزیر غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے اخراجات حکومت اور نادرا برداشت کر رہی ہے، وزیراعظم نے اس ضمن میں ہدایات دی ہیں، جو پاکستانی ٹھیک ہیں اور اگر میریٹ یا پی سی میں رک کر اپنا خرچہ خود برداشت کرنا چاہتا ہے تو یہ جذبہ ہونا چاہئے،پہلی ترجیح ان لوگوں کو وطن واپس لانا ہے جن کے ویزے ایکسپائر ہوچکے ہیں دوسری ترجیح بیرون ملک طلبا تیسری ترجیح جن کو نوکریوں سے نکالاجارہا ہے۔جبکہ چوتھی ترجیح وہ لوگ ہیں جو دوہری شہریت رکھتے ہیں

وزیراعظم کے معاون خصوصی معد یوسف کا کہنا ہے کہ جو پاکستانی بیرون ممالک سے آرہے ہیں انہیں قرنطینہ کرنا ضروری ہے اور ان کا ٹیسٹ بھی ہوگا، جو مسافر قرنطینہ کے لیے ہوٹل کی سہولت چاہتا ہے انہیں اپنے اخراجات خود اٹھانے ہوں گے ریاست کے پاس اس کی گنجائش نہیں ہے، جو یہ اخراجات نہیں اٹھا سکتے ان کے لیے حکومت کے قرنطینہ مراکز موجود ہیں.

وزیراعظم کے معاون خصوصی معد یوسف کا کہنا ہے کہ جاپان جانے والا ہمارا ایک جہاز وہاں اور تھائی لینڈ سے تقریباً 270 پاکستانیوں کو لے کر آیا ہے، دبئی سے تقریباً ہمارے 360 قیدی واپس آجائیں گے، سعودی عرب سے تقریباً 500 زائرین کل اور پرسوں واپس آئیں گے، 16 اور 17 اپریل کو عمان میں رہا ہونے والے لگ بھگ 300 قیدی واپس آئیں گے، جبکہ 18 اپریل کو متحدہ عرب امارات سے 200 اور انڈونیشیا سے 225 لوگ واپس آئیں گے.

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز زلفی بخاری نے اپیل کی ہے کہ ‘بیرون ملک مقیم جن پاکستانیوں کے پاس گھر ہیں وہ فی الحال وہیں رہیں۔ پاکستان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ سب کو ایک ہی وقت پر وطن واپس لایا جا سکے۔ پاکستان کی صلاحیت ایک ہفتے میں 2 ہزار پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی ہے،دبئی میں کرفیو کے باعث مشکل وقت ہے جبکہ ابو ظبی میں حالات بہتر ہیں۔ متحدہ عرب امارات سے 18 اپریل کو ایک فلائٹ پاکستان آئے گی اور 18 اپریل کے بعد فلائٹس کا نیا شیڈول جاری کیا جائے گا۔

وزیر مملکت براے نارکوٹکس کنٹرول شہریار افرہدی نے کہا ہے کہ تبلیغ سے وابستہ 2200 افراد دنیا کے 35 ممالک میں ہیں جنہیں وطن واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، اس سلسلہ میں تبليغی جماعت کی شوری کے ممبران سے بات چیت بھی ہوی ہے بیرون ملک پھنسے ہوے پاکستانی جلد وطن واپس آئیں گے

سندھ کی صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ مسافروں کی واپسی پر حفاظتی انتظامات کو یقینی بنانا ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا، سندھ حکومت اس کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ بیرون ملک پاکستانیوں کی واپسی کے پیش نظر حفاظتی انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، 17 اپریل سے بیرون ممالک سے آنے والے پاکستانیوں کی حفاظت اور کرونا پھہلاؤ کو روکنے کے لیے اسکریننگ اور کرونا ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ مسافروں کی واپسی پرحفاظتی انتظامات کو یقینی بنانا ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا، سندھ حکومت اس کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ سکھر قرنطینہ میں رکھے گئے مسافرین کی مثال سب کے سنجیدہ اقدامات کا ثبوت ہیں ،اتنے مسافرین میں مثبت نتائج آنے کے باوجود آج وہ سب صحتیاب ہو کر اپنے گھروں کو جا چکے ہیں۔ کراچی ایئرپورٹ پر محکمہ صحت کا عملہ 24 گھنٹے موجود رہے گا،اور اسکریننگ کے عمل کو فلائیٹ آپریشن تک جاری رکھا جائے گا۔

پی آئی اے کی مالی مشکلات، سی ای او ارشد ملک اور افسران کا بڑا فیصلہ

پالپا کا پروازوں کو آپریٹ کرنے سے انکار،اصل کہانی کیا ؟ جان کر لگے بڑا جھٹکا

کرونا کیخلاف جنگ،پروازیں آپریٹ نہ کرنیوالوں کے خلاف کیا ایکشن لیا جائے؟ بڑا مطالبہ آ گیا

واضح رہے کہ بیرون ممالک سے واپس آنے والے پاکستانیوں کو تبدیلی سرکار نے لا وارث چھوڑ دیا، دبئی کی جیل سے رہا ہو کر آنے والے پاکستانیوں کو پاکستان پہنچ کر بھی خوشی نہ مل سکی بلکہ انہیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، حکومت نے پاکستانیوں کو واپس لانے کا اعلان تو کر دیا اور ساتھ بیرون ملک سے پاکستانیوں کی واپسی شروع ہوئی تو ساتھ ہی ایس او پیز بھی بدل لئے، اسوقت وزیراعظم کے معاون خصوصی معید یوسف کے مطابق بیرون ممالک میں 35 ہزار کے قریب پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں ان کو واپس لایا جائے گا، بے روزگار، قیدی اور پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لئے حکومت اقدامات تو کر رہی ہے لیکن پاکستان پہنچ کر انہیں نئی مصیبت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے

کرونا لاک ڈاؤن، شادی کی خواہش رہی ادھوری، پولیس نے دولہا کو جیل پہنچا دیا

کرونا وائرس، بھارت میں 3 کروڑ سے زائد افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ

بھارتی گلوکارہ میں کرونا ،96 اراکین پارلیمنٹ خوفزدہ،کئی سیاستدانوں گھروں میں محصور

لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کتنے عرصے کیلئے جانا پڑے گا جیل؟

راشن نہیں چاہئے، ہمیں پاکستان واپس بھجواؤ، یو اے ای میں پھنسے پاکستانیوں کا احتجاج

بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے پی آئی اے کوشاں

بیرون ملک سے پاکستان آنے والے پاکستانیوں کو گزشتہ شب ایئر پورٹ سے قرنطینہ سنٹر منتقل کیا گیا اور انہیں کہا گیا کہ کرونا ٹیسٹ اور ہوٹل میں قیام کے اخراجات وہ خود ادا کریں گے جس کی وجہ سے ان شہریوں نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم پہلے مشکل میں تھے کہ پاکستان واپس نہیں جا سکتے اب پاکستان آئے ہیں تو حکومت قرنطینہ کے بہانے ہم سے پیسے لینا چاہتی ہے، ہمارے ٹیسٹ کروا کر گھر بھجوایا جائے اگر کوئی مریض ہے تو اس قرنطینہ مرکز میں رکھیں لیکن اس کے ٹیسٹ اور مرکز کے اخراجات حکومت کو ادا کرنے چاہئے کیونکہ باہر سے آنے والے پاکستانی کام نہ ہونے کی وجہ سے پہلے ہی بے روزگار ہیں اور ان کے پاس دینے کو کچھ نہیں ہے

بیرون ممالک میں پھنسے 35 ہزار پاکستانیوں کو معید یوسف نے سنائی بڑی خوشخبری

Comments are closed.