بائیو این ٹیک نے”اومی کرون” کے خلاف ویکسین کی تیاری شروع کردی

0
34

جرمن بائیو ٹیکنالوجی کمپنی بائیو این ٹیک نے کورونا کی نئی قسم اومی کرون کے خلاف نئی کوویڈ 19 ویکسین کی تیاری شروع کردی ہے۔

باغی ٹی وی : رپورٹس کے مطابق بائیو این ٹیک نے امریکی کمپنی فائزر کے ساتھ مل کر ایم آر این اے ٹیکنالوجی پر مبنی کوویڈ 19 ویکسین تیار کی تھی کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اس کی جانب سے اومی کرون کے لیے ایک ویکسین کی تیاری شروع کردی گئی ہے تاکہ تیزی سے آگے بڑھنا ممکن ہوسکے۔

دنیا بھر کے سائنسدان اور صحت عامہ کے حکام کی جانب سے اومی کرون پر نظر رکھی جارہی ہے جو سب سے پہلے افریقہ کے جنوبی خطے میں ابھری تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کی اس نئی قسم میں بظاہر ایسی میوٹیشنز موجود ہیں جن سے اس کے زیادہ متعدی ہونے یا دیگر اقسام سے خطرناک ہونے کے اشارے ملتے ہیں۔

بائیو این ٹیک کے ترجمان نے بتایا کہ ہم ماہرین کی تشویش کو سمجھتے ہیں اور فوری طور پر اومی کرون پر تحقیقی کام شروع کیا گیا جبکہ اس کو مدنظررکھ کر ایک ویکسین بھی تیار کی جارہی ہے جو نئی اقسام کے حوالے سے ہمارے طے کردہ طریقہ کار کا حصہ ہے۔

"اومی کرون” تشویش کا باعث تو ہے لیکن بے چینی کی وجہ نہیں،امریکی صدر

ترجمان نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ کورونا کی اس نئی قسم کے خلاف موجودہ ویکسین کی افادیت کا ڈیٹا 2 ہفتوں کے دوران سامنے آجائے گا، اس ڈیٹا سے ہمیں اندازہ ہوگا کہ اومی کرون ویکسین کے اثرات سے بچنے والی قسم ہے جس کے لیے ایک اپ ڈیٹڈ ویکسین کی ضرورت ہےاس کی جانب سے اپ ڈیٹڈ ویکسین کی تیاری کے ساتھ موجودہ شاٹ کی بھی آزمائش کی جارہی ہے تاکہ وقت ضائع نہ ہو۔

اس سے قبل 26 نومبر کو بائیو این ٹیک نے کہا تھا کہ وہ اپنی کووڈ ویکسین کا نیا ورژن 100 دن کے اندر مارکیٹ میں فراہم کرسکتی ہے۔

دوسری جانب موڈرنا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر اومی کرون ویرینٹ سے مقابلے کے لیے 2022 کے اوائل میں اپنی کووڈ 19 ویکسین کے اپ ڈیٹ ورژن کو جاری کرسکتی ہے۔

موڈرنا کے چیف میڈیکل آفیسر پال برٹن نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہمیں موجودہ ویکسین سے ملنے والے تحفظ کے بارے میں آنے والے ہفتوں میں معلوم ہوجا ئے گا، اگر اس کے بعد ضرورت محسوس ہوئی تو ہم 2022 کے شروع میں نئی ویکسین تیار کرسکتے ہیں ابھی یہ واضح نہیں کہ موجودہ کووڈ ویکسینز اس نئی قسم کے خلاف کتنی مؤثر ہیں۔

موڈرنا کے مطابق وہ اپنی موجودہ ویکسین کی آزمائش اس نئی قسم کے خلاف کررہی ہے۔

عالمی وبا کورونا کی نئی قسم کو ’اومی کرون‘ کا نام کیوں دیا؟

واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی اومی کرون کے حوالے سے بیان جاری کیا ہے جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم "اومی کرون” کو امریکہ میں افراتفری نہیں پھیلانے دیں گے اپنے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی یہ نئی قسم تشویش کا باعث تو ہے لیکن بے چینی کی وجہ نہیں، ہمارے پاس دنیا کی بہترین ویکسین، ادویات، سائنسدان ہیں اور ہم ہر روز کچھ نیا سیکھ رہے ہیں۔ ہم افراتفری نہیں پھیلنے دیں گے اور اس ویریئنٹ کے خلاف سائنسی اور علمی طریقے سے انتہائی تیزی کے ساتھ نمٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اومی کرون کے خلاف لڑنے کیلئےاتنے وسائل ہیں جو تاریخ میں پہلے کبھی نہیں تھے، ہمارے پاس پانچ سال تک کے بچوں کو لگنے والی ویکسین بھی موجود ہے۔

جوبائیڈن نے کہا کہ اومی کرون کے بارے میں یہ نہیں پتہ کہ وہ کتنا اور کیسے پھیلتا ہے اور اس کے خلاف ویکسین کتنی موثر ہے تاہم اس وقت سائنسدان کورونا وائرس کی اس نئی قسم پر تحقیق کا کام کر رہے ہیں۔

Leave a reply