دہلی فسادات، قومی اسمبلی میں قرارداد منظور،مسلمانوں کے تحفظ کے اقدامات کیے جائیں، مطالبہ

0
34

دہلی فسادات، قومی اسمبلی میں قرارداد منظور،مسلمانوں کے تحفظ کے اقدامات کیے جائیں، مطالبہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے بھارت میں مسلم کش فسادات اور دیگر اقلیتوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان دہلی میں مسلم کش فسادات کی مذمت کرتا ہے۔ یو این او کے ترجمان نے بھی ان مظالم کی مذمت کی ہے۔ یہ ایوان حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ فوری طور پر او آئی سی اور سلامتی کونسل میں یہ معاملہ لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں تا کہ بھارت میں مسلمان اور دیگر اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان بھارت میں مقیم شہدا کے لیے دعاگو ہے اور ان کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر مملکت سرتاج گل نے سینیٹ سے منظور کردہ جغرافیائی اشارات کی رجسٹریشن اور موثر تحفظ کے اہتمام کے بل پارلیمانی قواعد کے برعکس منظور کرانے کی کوشش کی تو اپوزیشن نے شدید مخالفت کی۔

اپوزیشن ارکان ایوان سے بائیکاٹ کی آوازیں لگاتے ایوان سے باہر نکل گئے۔ اپوزیشن ارکان کے باہر جاتے ہی پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ ایوان میں ارکان پورے نہ ہونے پر سپیکر نے پانچ منٹ کے لیے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کر دی اور پانچ منٹ بعد کورم پورا ہونے پر بل کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

 

دہلی فسادات کو ایک ہفتہ ہو چکا، ابھی تک وہاں کے مسلمانوں میں خوف کم نہیں ہو سکا،کئی خاندان علاقہ چھوڑ گئے تھے اب واپس آنے کے لئے راضی نہیں ہو رہے، کیجریوال سرکار مسلمانوں کو سیکورٹی بھی نہیں دے رہی،کئی مسلمان خاندان پناہ گزینوں کے کیمپ میں مقیم ہو گئے ہیں.اس کیمپ میں 15 سو کے قریب افراد موجود ہیں جنہوں نے فسادات کے وقت گھر چھوڑا تھا.

دہلی میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے متنازعہ شہریت بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر تشدد کیا گیا، مسلمانوں کے گھر جلائے گئے، مساجد کی بے حرمتی کی گئی اور ایک مسجد کو شہید کیا گیا.بھجن پورہ میں مزار کو نذر آتش کیا گیا، اشوک نگر میں مسجد کو آگ لگائی گئی اور مینار پر ہنومان کا جھنڈا بھی لہرا دیا گیا۔

گجرات کا "قصائی” مودی دہلی میں مسلمانوں پر حملے کا ذمہ دار ،بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں

دہلی میں پولیس بھی ہندوانتہا پسندوں کی ساتھی، زخمی تڑپتے رہے، پولیس نے ایمبولینس نہ آنے دی

دہلی جل رہا تھا ،کیجریوال سو رہا تھا، مودی سن لے،ظلم و تشدد ہمیں نہیں ہٹا سکتا، شاہین باغ سے خواتین کا اعلان

دہلی میں ظلم کی انتہا، درندوں نے 19 سالہ نوجوان کے سر میں ڈرل مشین سے سوراخ کر دیا

دہلی تشدد ، خاموشی پرطلبا نے کیا کیجریوال کے گھر کا گھیراؤ، پولیس تشدد ،طلبا گرفتار

امریکا سمیت متعدد ممالک کی دہلی بارے سیکورٹی ایڈوائیزری جاری

دہلی فسادات، 42 سالہ معذور پر بھی مسجد میں کیا گیا بہیمانہ تشدد

دہلی فسادات کا ذمہ دار کون؟ جمعیت علماء ہند نے کی نشاندہی

دہلی فسادات اور 2002 کے گجرات فسادات میں گہری مماثلت،ہندوؤں کی دکانیں ،گھر کیوں محفوظ رہے؟ سوال اٹھ گئے

دہلی فسادات، کوریج کرنیوالے صحافیوں کی شناخت کیلیے اتروائی گئی انکی پینٹ

دہلی، اجیت دوول کا دورہ مسلمانوں کو مہنگا پڑا، ایک اور نوجوان کو مار دیا گیا

دہلی فسادات میں امت شاہ کی پرائیویٹ آرمی ملوث،یہ ہندوآبادی پر دھبہ ہیں، سوشل ایکٹوسٹ جاسمین

ہندو انتہا پسندوں کے تشدد سے 53 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 400 سے زائد زخمی ہیں، پولیس بھی ہندو انتہا پسندوں کا ساتھ دیتی رہی، ہندو انتہا پسند مسلمانوں کے گھروں میں لوٹ مار بھی کرتے رہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بھی بناتے رہے، اس دوران صحافیوں پر بھی حملے کئے گئے

 

Leave a reply