غریدہ فاروقی کی درخواست پر خواتین بارے نازیبا کلمات کہنے والا عمر عادل گرفتار

0
173
gharida

خواتین اینکر،صحافیوں بارے نازیبا الفاظ کہنے والے عمر عادل کو گرفتار کر لیا گیا

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر خاتون اینکر غریدہ فاروقی نے پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر عمر عادل کو میری قانونی درخواست کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عمر عادل نے میرے اور میڈیا میں کام کرنے والی تمام خواتین کیخلاف ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر فحش، لغو اور ہتک عزت پر مبنی الزامات عائد کیے؛ جس میں خصوصا میرا نام لیا گیا۔ میں نے قانونی کاروائی میں ڈاکٹر عمر عادل کو موقع فراہم کیا کہ وہ publicly معافی مانگیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ تمام قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو سلام جنہوں نے خواتین کے تحفظ کیخاطر میری درخواست پر عمل کیا۔ امید ہے انصاف مکمل ہو گا اور خواتین کیخلاف جرائم کا ارتکاب کرنیوالے انجام کو پہنچیں گے اور پاکستان میں خواتین کو بھرپور تحفظ ملے گا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل یوٹیوبر اور خود ساختہ ڈاکٹر عمر عادل کی جانب سے ایک پوڈ کاسٹ میں خواتین اینکرز کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، عمر عادل کا کہنا تھا کہ خواتین کو ڈیکوریشن پیس کی طرح ٹی وی پر سجایا جاتا ہے اور کسی کی مجال نہیں ہے کہ وہ خاتون اینکر کو کچھ کہہ سکے اور نہ ہی کوئی انہیں چینل سے نکال سکتا ہے،

عمر عادل کے خواتین بارے نازیبا ریمارکس پر خاتون صحافی غریدہ فاروقی نے عمر عادل کو ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا، غریدہ فاروقی نے ایف آئی اے میں‌بھی درخواست دی تھی، پنجاب کی صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بھی عمر عادل کے خلاف ایف آئی اے میں درخواست دی تھی،جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمر عادل نے اپنے وی لاگ میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور دیگر خواتین اینکرز کی کردار کشی کی ہے, عمر عادل گندے انڈے کے نام سے ایک یوٹیوب چینل کے کو ہوسٹ بھی ہیں،وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور خواتین اینکرز کے حوالے سے گفتگو کرنے پر عمر عادل کے خلاف کارروائی کی جائے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ گندے انڈے کے نام سے YouTube چینل پر co-host "عمرعادل” کے خلاف میں نے ایف آئی اے کو درخواست دی ہے، یاد رہے اس نے اپنے مختلف ویلاگز میں وزیراعلی پنجاب سمیت دیگر خاتون اینکرز کی کردار کشی کی ہے، اور پنجاب میں "مریم نواز” کے ہوتے کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی وہ کسی بھی خاتون کی کردار کشی کرسکے-

خلیل الرحمان قمر اور آمنہ کی نازیبا ویڈیوز؟ ڈاکٹر عمر عادل کی نس بندی ہونی چاہئے

ہمارے پاس ویڈیوز،خلیل الرحمان قمر آمنہ سے فزیکل ہونا چاہتا تھا،حسن شاہ کا دعوٰی

خلیل الرحمان قمر کے اغوا کی کہانی،مکمل حقائق،ڈرامہ نگاری سے ڈرامائی بیان

خلیل الرحمان قمر کے اغوا کے پیچھے کون؟

خلیل الرحمان قمر پر تشدد میں ملوث خاتون سمیت 12 ملزمان گرفتار

خلیل الرحمان قمر کی برابری کی خواہش آمنہ نے پوری کر دی

خلیل الرحمان قمر کی نازیبا ویڈیو،تصاویر بھی خاتون کے پاس موجود ہیں،دعویٰ

خلیل الرحمان قمر سے فون پر چیٹ،تصاویر کا تبادلہ،پھر اس نے ملنے کا کہا،ملزمہ کا بیان

خواتین آدھے کپڑے پہن کر مردوں‌کو ہراساں کررہی ہیں خلیل الرحمان قمر

سونیا کی جرائت کیسے ہوئی وہ کہے کہ اس نے میرے پاس تم ہو رد کیا خلیل الرحمان قمر

اچھی بیوی کون ہوتی ہے خلیل الرحمان قمر نے بتا دیا

خلیل الرحمان قمر نے پہلا لو لیٹر کس کو اور کس عمر میں لکھا

خلیل الرحمان قمر کو اپنے حسن کی اداؤں سے لوٹنے والی آمنہ کی تصاویر

عمر عادل اور ذوہیب بٹ کی اس گفتگو پر صحافیوں میں غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے،صحافیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عمر عادل کے خلاف کڑی کاروائی کی جائے تا کہ دوبارہ خواتین کے خلاف نازیبا ریمارکس دینے کی کسی کو جرات نہ ہو، عمر عادل اور ذوہیب بٹ دونوں خود گھٹیا انسان ہیں ،خواتین کے بارے میں بات کرتے ہوئے انکو شرم نہیں آئی حالانکہ وہ خود ایک عورت کے بیٹے ہیں، گھر میں انکی بیوی بھی ایک عورت ہی ہو گی، اور بیٹی بھی ایک عورت ہی ہے.ایسے میں خواتین کیخلاف گھٹیا جملے کہنے والے کسی بھی معافی کے لائق نہیں ہیں

عمر عادل اور ذوہیب بٹ کی جانب سے خواتین کے بارے میں گھٹیا گفتگو پر مرد صحافی بھی خواتین کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور دونوں‌کیخلاف کاروائی کا مطالبہ کیا،اور کہا کہ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ خواتین کیخلاف اٹھ کر نازیبا کلمات ،گھٹیا جملے کہے،خواتین کی عزتوں کا تحفظ کرنا ہمیں آتا ہے، عمر عادل اور ذوہیب بٹ دونوں کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو کل اور کوئی گھٹیابات کرے گا، اس لئے ضروری ہے کہ دونوں کو سزا دے کر نشان عبرت بنایا جائے.خواتین ملک کے کسی بھی کونے سے ہوں وہ قابل احترام ہیں،لیکن جو لوگ بے غیرت ہوں وہ خواتین کے بارے میں گھٹیابات چیت کرتے ہیں، ایسے افراد کی پاکستانی معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں ہے،عورت ماں، بہن، بیٹی، بیوی سمیت کسی بھی شعبہ سے ہو اس کی عزت و حرمت سب پر لازم ہے

خواتین کے خلاف گفتگو کہیں بھی ہو ایسے افراد قابل جرم ہیں،انکے خلاف ایکشن لینا ہو گا،قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حرکت میں آنا چاہئے، سوشل میڈیا پر بھی خواتین کیخلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے والوں کیخلاف کاروائی وقت کی ضرورت ہے،طوفان بدتمیزی کو نہ روکا گا تو پاکستانی معاشرے میں اس طوفان کو مزید بڑھاوا ملے گا پھر خواتین کہیں بھی محفوظ نہیں رہیں گی، ایف آئی اے سائبر کرائم،پولیس سمیت سبھی اداروں کو ایسے عناصر کے خلاف متحرک ہو کر فیصلہ کن کاروائی کرنی چاہیے.

Leave a reply