سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی بریت سپریم کورٹ میں چیلنج

0
130
imran khan shah mehmod qureshi

حکومت نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی بریت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں بری کردیا تھا،آج حکومت نے سائفر کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے،ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے،درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ہائیکورٹ کو سائفر کیس میں اپیل سننے کا اختیار ہی نہیں،یہ اصول طے شدہ ہے کہ جب پارلیمنٹ قانون میں کوئی بات نہ لکھے تو عدالتی فیصلے کے ذریعے اس میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا سائفر ٹرائل کے دوران عدم تعاون کا رویہ رہا،ریکارڈ سے ثابت ہے کہ دونوں ملزمان نے ٹرائل کے دوران 65 متفرق درخواستیں دائر کیں،متعدد بار ملزمان کی استدعا پر سماعتیں ملتوی ہوتی رہیں، سائفر کیس میں گواہان پیش ہوئے لیکن ملزمان کے وکلاء نے ان پر جرح نہیں کی،ملزمان کے وکلاء کو سرکاری خرچ پر وکیل مہیا کیا گیا ، یہ اصول طے شدہ ہے کہ کسی ٹرائل میں قانونی تقاضے پورے نا ہوں تو معاملہ دوبارہ ٹرائل کے لیے بھیجا جاتا ہے، سائفر کیس میں استغاثہ نے ٹھوس شواہد پیش کیے، استغاثہ نے سائفر کیس میں دستاویزی اور فارنزک ثبوت پیش کیے،جنہیں ٹرائل کے جھٹلایا نہیں گیا، اسلام ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں پیش کیے گئے ٹھوس شواہد کو مدنظر نہیں رکھا ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 جون کے سائفر کیس میں بریت کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کی جائیں،

ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے سے قبل ہی سائفر کیس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نیب ترمیم کیس میں عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے سائفر کیس کی سپریم کورٹ میں اپیل سے متعلق عندیہ دے رکھا تھا۔

واضح رہے کہ 3 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں بری کر دیا تھا.اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں رہا کرنے کا حکم دیا تھا،

سائفر سیکیورٹی کا مقصد یہی ہے کہ سائفر کو کسی غیر متعلقہ شخص کے پاس جانے سے روکا جائے،

سائفر کیس،اعظم خان نے مقدس کتاب ہاتھ میں رکھ کر بیان دیا تھا،ایف آئی اے پراسیکیوٹر

اعظم خان نے اعتراف کیا سائفر کی کاپی وزیراعظم نے واپس نہیں کی، ایف آئی اے پراسیکیوٹر

سائفر کیس،ڈاکومنٹ کی کاپی عدالتی ریکارڈ میں پیش نہیں کی گئی،عدالت

ثابت کریں کہ جو پبلک ریلی میں لہرایا گیا وہ سائفر تھا ،عدالت کا پراسیکیوٹر سے مکالمہ

سائفر کیس، عمران خان، قریشی کو سزا سنانے والے جج بارے اہم فیصلہ

سائفر کی کاپی کی ساری ذمہ داری پرنسپل سیکرٹری اعظم خان پر تھی،وکیل عمران خان

سائفر کیس:اسد مجید اسٹار گواہ ہو سکتے تھے ابھی اسد مجید نے تو کچھ نہیں کہا کہ وہ اسٹار گواہ بن سکتا

پاکستان کے بعد امریکی ایوان میں بھی سائفر بیانیہ کو جھوٹ کا پلندا کہ دیا،شیری رحمان

انتخابات سے قبل تشدد کے واقعات پر خصوصاً تشویش رہی، ڈونلڈ لو

ڈونلڈ لو کی کانگریس میں طلبی پر امریکی دفتر خارجہ کا ردعمل

سائفر کیس،یہ آخری بات ہو گی کہ میں کہو ں ٹرائل جج کو ایک اور موقع دے دیں،وکیل عمران خان

سائفر کیس،عمران خان کی اپیل پر سماعت ایک روز کے لئے ملتوی

سائفر کیس،یہ کہتے تھے ضمانت کا حق نہیں ، سپریم کورٹ نے ضمانت بھی دی،سلمان صفدر

سائفر کیس،عمران خان کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت،التوا کی درخواست مسترد

سائفر کیس،عمران خان کی سزا کیخلاف اپیل قابل سماعت ہی نہیں، پراسیکیوٹر

سائفر کیس،عمران خان، شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کورٹ نے کتنی سزا سنائی تھی؟
جج ابوالحسنات ذوالقرنین کو خصوصی عدالت کا جج تعینات کیا گیا تھا، اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت ہوئی تھی اور سائفر کس میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمو د قریشی کو سزا سنائی تھی، سائفر کیس کی خصوصی عدالت نے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید با مشقت کی سزا سنادی،سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت سزا سنائی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی پر مقدمہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 اور9 کی دفعات کے تحت درج تھا جب کہ سائفرکیس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگائی گئی تھی،سیکرٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 حساس معلومات کو جھوٹ بول کر آگے پہنچانے سے متعلق ہے، سیکرٹ ایکٹ 1923 کا سیکشن 9 جرم کرنےکی کوشش کرنے یاحوصلہ افزائی سے متعلق ہے۔کسی کے پاس حساس دستاویز، پاسورڈ یا خاکہ ہو اوراس کا غلط استعمال ہو تو سیکشن 5 لگتی ہے، حساس دستاویزات رکھنے کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پربھی سیکشن 5 لاگو ہوتا ہے پاکستان پینل کوڈ سیکشن 34 کے تحت شریک ملزمان کا کردار بھی مرکزی ملزم کے برابر ہوگا، سیکرٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 سب سیکشن 3 اے کے تحت سزائے موت بھی ہوسکتی ہے جب کہ سیکرٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 سب سیکشن 3 اے کے تحت زیادہ سے زیادہ14 سال قیدکی سزا ہوسکتی ہے۔

سائفر کا معاملہ کیا ہے؟
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا اعظم خان پی ٹی آئی کے دوران حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔

Leave a reply