زلزلہ سے متعدد افراد متاثر؛ اسلام آباد میں ایک شخص جاں بحق

0
28

زلزلہ سے متعدد افراد متاثر؛ کے پی ‏حکومت نے ریسکیو1122 کو صوبے بھر میں ہائی الرٹ کردیا

باغی ٹی وی رپورت کے مطابق سوات میں زلزلہ کے باعث چھت گرنے سے ایک بچی کی موت ہوگئی ہے جبکہ اسی طرح صوابی کے علاقہ شیخ جانہ مکان کی چھت گرنے سے پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں علاوہ ازیں اسلام آباد میں بھی ایک بلڈنگ کی دیواروں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ جبکہ زلزلہ سے متعدد افراد متاثر ہونے کے بعد کے پی ‏حکومت نے ریسکیو1122 کو صوبے بھر میں ہائی الرٹ کردیا ہے .


ترجمان وزارت صحت کے مطابق زلزلے سے اسلام آباد کے سیکٹر G-7 میں سیڑیوں سے نیچے اترتے ہوئےایک شخص کو ہارٹ اٹیک ہوا تاہم انہیں طبی امداد کیلئے پولی کلینک ہسپتال میں لایا گیا لیکن وہ ہارٹ کی وجہ سے جاں بحق ہو گیا. صحافی سبوخ سید نے اپنے گھر کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ زلزلہ سے ان کے گھر میں دراڑیں پڑ گئی ہیں. خیال رہے کہ سوات میں زلزلے کے باعث پہاڑی تودہ گرنے سے مدین کالام کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے علاوہ ازیں کیجولٹی ہسپتال مدین سے اطلاع ملی کہ اس وقت ایک لڑکی مسماۃ حسنہ دختر حبیب الرحمٰن سکنہ شامیرے مدین بعمر قریب 14/15 سال جو بدوران زلزلہ دیوار گرنے سے جان بحق ہو چکی ہے جس کو سول ہسپتال مدین لایا گیا ہے۔


ادھر سیدو ٹیچنگ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ ہے عملے کو بلا لیا گیا ہے 50 سے زائد زخمی لائے گئے ہیں۔ ہسپتال میں کافی رش ہو چکا ہے ۔ تیمر گرہ میں 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ کئی مقامات پر سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے آمدورفت مشکل ہو چکی ہے۔ متعدد مکانات ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ جبکہ ضلع ٹانک اور گرد نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ۔ریسکیو1122 کے مطابق ریسکیو 1122 کا عملہ ہائی الرٹ کردیا گیا ہے اورابھی تک کوئی ایمرجنسی کال ریسکیو 1122 کنٹرول روم کو موصول نہیں ہوئی جبکہ ریسکیو 1122 کے تمام چاک و چوبند دستے 24 گھنٹے عوام کی خدمت کے لیے کسی بھی سانحہ یا ایمرجنسی سے نمٹنے کے لئے الرٹ اور تیار ہیں علاوہ ازیں ریسکیو1122 ٹال فری نمبر (1122) کو ملانے میں دشواری کا سامنا پیش آرہا ہے۔ جس کے لئے ہم معذرت خواہ ہیں ۔


خیال رہے کہ ملک کے مختلف حلقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تھے جبکہ لاہور، اسلام آباد، گلگت بلتستان، سیالکوٹ، رحیم یار خان، گوجرانوالہ، جھنگ، پشاور، ایبٹ آباد، مانسہرہ ڈیرہ اسماعیل سمیت مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے جس کے بعد شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرنے لگے۔ جبکہ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 7.7 تھی۔


خیال رہے کہ زلزلے قدرتی آفت ہیں جن کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ماہرین کی طرف سے بتایا جاتا ہے کہ زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری اریبین ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔ زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔

کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔ پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔ پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
عمران خان کہتے تھےعدالت جاؤں گا تو قتل ہوجاؤں گا اب کل پیش ہوئے تو کیا قتل ہوگئے؟ مریم اورنگزیب
ایکواڈوراورپیرو میں زلزلہ،15 افراد ہلاک اور 125 سے زائد زخمی،بلوچستان میں بھی زلزلے کے جھٹکے
جوڈیشل کمپلیکس سانحہ: امجد نیازی سمیت تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنےکا حکم
ٹیم غازی نے نیشنل برج فیڈریشن آف ایشیاء اینڈ مڈل ایسٹ چیمپئن شپ میں کوالیفائی کرلیا
پاکستان اور کرغزستان علاقائی اقتصادی انضمام میں کلیدی کردار ادا کر سکتے. مہر کاشف
گردوں کے مریضوں کے لیے ڈائیلیسز کی لاگت میں 40 فیصد اضافہ
کشمیر اور گلگت بلتستان انڈین پلیٹ کی آخری شمالی سرحد پر واقع ہیں اس لئے یہ علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم اور چکوال جیسے بڑے شہر زون تھری میں شامل ہیں۔ کوئٹہ، چمن، لورالائی اور مستونگ کے شہر زیرِ زمین انڈین پلیٹ کے مغربی کنارے پر واقع ہیں، اس لیے یہ بھی ہائی رسک زون یا زون فور کہلاتا ہے۔ کراچی سمیت سندھ کے بعض ساحلی علاقے خطرناک فالٹ لائن زون کی پٹی پر ہیں۔ یہ ساحلی علاقہ 3 پلیٹس کے جنکشن پر واقع ہے جس سے زلزلے اور سونامی کا خطرہ موجود ہے۔

Leave a reply