موجودہ وزیراعظم کے خلاف درخواست دیں تو مقدمہ ہو گا؟ عدالت ایف آئی اے پر برہم

ایف آئی اے کے اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی

سماعت اسلام ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسا تاثر کیوں ہے کہ ایف آئی اے کی کارروائی سیلیکٹیو کیوں ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکشن 20 کے تحت 22 ہزار نو سو ستر شکایات موصول ہوئیں،پیکا کی سیکشن 20 کے تحت 30 صحافیوں کے خلاف بھی شکایات موصول ہوئیں،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے کہا کہ عدالت کو ایسا تاثر مل رہا ایف آئی اے سلیکٹیو کارروائی کر رہی ہے،یہ بھی دیکھنے میں آیا حکومتی اراکین کی شکایت پر ایف آئی اے فوری کارروائی کرتا یے، عام آدمی کی شکایت پر کارروائی نہیں ہوتی، آپ ایک صحافی کو نوٹس کرتے ہیں اس کا دوسروں پر اثر پڑتا ہے، ایف آئی اے نے ایک صحافی کو بلایا اور کہا اپنا سورس بتاؤ، تنقید سے نہیں گھبرانا چاہیے، تنقید نہیں ہوگی تو احتساب نہیں ہوگا،ایک شہری نے انوائرمنٹ کا ایشو اجاگر کیا اس کو ایف آئی اے نے حراساں کیا، پبلک آفس ہولڈر کو تنقید کے لیے تیار رہنا چاہیے، نفرت انگیز تقریر وہ ہے جس سے سوسائٹی میں بیگاڑ پیدا ہوگا،یہاں تو انوائرمنٹ پر بات کرنے پر ایف آئی اے نے کارروائی کر دی، آپ صرف ان جرنلسٹ کے پیشے پڑے ہیں جو گورنمنٹ کے خلاف ہیں، عدالت کو گمراہ کیا جا رہا ہے، یہ آئینی عدالت ہے،

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک جیسا ایک کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے،عدالت سماعت 15 ستمبر کے بعد تک ملتوی کرے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ نے اس عدالت کو کارروائی سے روکا ہوا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی نہیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے کہا کہ عدالت نے ایف آئی اے یا کسی ادارے کو آئینی اختیارات استعمال کرنے سے روکا ہے، ایک صحافی نے انوائرمنٹ پر رپورٹ لکھا اس کو ایف آئی اے نے آڈے ہاتھوں لیا، ہم 21ویں صدی میں رہتے ہیں جو سیاست میں نہیں ہیں ان کو بھی پریشان کیا جا رہا ہے، عدالت ایف آئی اے کو ایک موقع دے گی صحیح کام کرنے کے لئے، ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کرتے ہیں کہ کیوں اس عدالت کے حکم عدولی کی جا رہی ہے، کیا کوئی آپ کو موجودہ وزیر اعظم کے خلاف درخواست دیں تو ایف آئی آر درج کی جائے گی، ایف آئی اے اپنی اختیارات ناجائز طور پر استعمال کر رہا ہے، ایف آئی اے حکام گھروں میں گھس کر فائرنگ کر رہے ہیں،ایف آئی اے کارروائی قانون کے مطابق نہیں ہے، کچھ صحافی جھوٹ بولتے ہیں، اگر عدالت کو مطمئن نہیں کیا گیا تو ڈائریکٹر ایف آئی اے ذمہ دار ہے،عدالتی ججمنٹ کو ایف آئی اے نے ہوا میں اڑا دیا،

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے کہا کہ میرے حوالے سے بھی ایف آئی آر درج کیا گیا ہے،میں شکایت کنندہ نہیں ہوں لہذا ایف آئی طوری طور پر ختم کر دیں،ایک جج کیسے شکایت کنندہ بن سکتا ہے،سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ صحافی نہیں کہلاتے، میرے بارے میں اگر کوئی کہے کہ چیف جسٹس نے پلاٹ لے لیا تو وہ جا کے ڈھونڈ لے،کوئی بھی میرے خلاف جھوٹ بولے تو مجھے کیا اثر پڑتا ہے، ایف آئی اے کو فری ہینڈ کا حکم دوں اور جواب طلبی بھی نہ ہو، اس عدالت کے ججمنٹ کی حکم عدولی کرنے والوں کو آئینی طور پر کارروائی کریں گے، وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو عدالت بلائیں گے کیونکہ حکومت کو ججمنٹ کا علم نہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ میں وزیراعظم کے معاونین خصوصی شہزاد اکبر سے خود بات کرتا ہوں،عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا منظور کر لی ،عدالت نے سماعت 27 ستمبر تک کے لئے ملتوی کر دی،

صحافیوں کے خلاف کچھ ہوا تو سپریم کورٹ دیوار بن جائے گی، سپریم کورٹ

صحافیوں کا کام بھی صحافت کرنا ہے سیاست کرنا نہیں،سپریم کورٹ میں صحافیوں کا یوٹرن

مجھے صرف ایک ہی گانا آتا ہے، وہ ہے ووٹ کو عزت دو،کیپٹن ر صفدر

پولیس جرائم کی نشاندہی کرنے والے صحافیوں کے خلاف مقدمے درج کرنے میں مصروف

بیوی، ساس اورسالی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے الزام میں گرفتارملزم نے کی ضمانت کی درخواست دائر

سپریم کورٹ کا سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس،ہمارے خاندانوں کو نہیں بخشا جاتا،جسٹس قاضی امین

‏ سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کے خلاف غصے کا اظہار کرنے پر بزرگ شہری گرفتار

سوشل میڈیا چیٹ سے روکنے پر بیوی نے کیا خلع کا دعویٰ دائر، شوہر نے بھی لگایا گھناؤنا الزام

میں نے صدر عارف علوی کا انٹرویو کیا، ان سے میرا جھوٹا افیئر بنا دیا گیا،غریدہ فاروقی

صحافیوں کے خلاف مقدمات، شیریں مزاری میدان میں آ گئیں، بڑا اعلان کر دیا

سپریم کورٹ نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کا نوٹس لے لیا

کسی کی اتنی ہمت کیسے ہوگئی کہ وہ پولیس کی وردیوں میں آکر بندہ اٹھا لے،اسلام آباد ہائیکورٹ

پریس کلب پر اخباری مالکان کا قبضہ، کارکن صحافیوں نے پریس کلب سیل کروا دیا

صحافیوں کو کرونا ویکسین پروگرام کے پہلے مرحلے میں شامل کیا جائے، کے یو جے

کیوں ان صحافیوں کے پیچھے پڑ گئے جو حکومت یا کسی اور کے خلاف رائے دے رہے ہیں،عدالت

Shares: