سوشل میڈیا پر وائرل اپنی تصویر دیکھنے کی ہمت نہیں،ہندو انتہا پسندوں کے تشدد سے زخمی نوجوان کی گفتگو
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہندو انتہا پسندوں کے تشدد سے زخمی ہونے والے زبیر نے کہا ہے کہ میں نے رحم کی بھیک مانگی تو مجھے اور مارا گیا،نماز پڑھ کر بچوں کے لئے مٹھائی لینے گیا تھا کہ ہندو انتہا پسندوں کے تشدد کا نشانہ بن گیا
دہلی میں متنازعہ شہریت بل کے خلاف ہونے والے احتجاج کو روکنے کے لئے ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا تو ایسے مین ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں ہندو انتہا پسند ڈنڈے اٹھا کر ایک مسلمان کو مار رہے ہیں ، نوجوان خون سے لت پت ہے اور دونوں ہاتھ، سر زمین پر رکھے ہوئے ہیں، درندے اس نوجوان پر تشدد کر رہے ہین.نوجوان نے سفید لباس پہن رکھا تھا.
اس تصویر میں نظر آنے والے نوجوان کا نام محمد زبیر ہے، جب ہندو انتہا پسندوں نے اس کے بے ہوش ہونے پر اس کو چھوڑا تو اسے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخمی حالت میں ہے اور اسکا علاج جاری ہے تا ہم خطرے سے باہر ہے، محمد زبیر نے بھارتی اخبار سے گفتگو میں کہا کہ وہ لوگ مجھے اس وقت تک مارتے رہے جب تک میں بے ہوش نہیں ہو گیا۔ جب میں نے رحم کی التجا کی تو وہ مجھے اور زیادہ بری طرح سے مارنے لگے۔ وہ لوگ مذہبی شناخت یعنی مسلمان ہونے پر گالیاں دے رہے تھے اور کپل مشرا کے نام سے مجھے پیٹ رہے تھے۔ مجھے اس کے علاوہ اور کچھ یاد نہیں ہے۔ میں صرف یہ دعا کر رہا تھا کہ میرے بچے سلامت رہیں۔ مجھ میں اپنی وائرل ہو نے والی تصویر دیکھنے کی ہمت نہیں ہے .
محمد زبیر کا کہنا تھا کہ 24 فروری کی صبح قریبی مسجد میں نماز پڑھنے گھر سے نکلا تھا۔ عینی شاہدین نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ زبیر مسجد سے واپسی کے دوران ہندو انتہا پسندوں کے ہتھے چڑھ گیا۔ اس حملے میں زبیر کے سر، بازوؤں، کاندھوں اور پیروں پر شدید چوٹیں آئی ہیں۔
محمد زبیر کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے ،اسکے گھر والے اترپردیش ایک شادی کی تقریب میں گئے ہوئے تھے،جس وقت زبیر پر حملہ ہوا وہ اپنی بیوی کو واپس لینے کے لئے جانے والا تھا، زبیر کا کہنا تھا کہ ان کا کسی پارٹی یا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ نو جماعتیں پڑھی ہیں اور کسی نہ کسی طرح مزدوری کر کے اپنا گھر چلا رہا ہوں۔
دہلی میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے متنازعہ شہریت بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر تشدد کیا گیا، مسلمانوں کے گھر جلائے گئے، مساجد کی بے حرمتی کی گئی اور ایک مسجد کو شہید کیا گیا.مسلمانوں کی املاک کو جلانے اور لوٹنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مساجد اور درگاہوں کی بھی بے حرمتی کی جا رہی ہے، بھجن پورہ میں مزار کو نذر آتش کیا گیا، اشوک نگر میں مسجد کو آگ لگائی گئی اور مینار پر ہنومان کا جھنڈا بھی لہرا دیا گیا۔
گجرات کا "قصائی” مودی دہلی میں مسلمانوں پر حملے کا ذمہ دار ،بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں
دہلی میں پولیس بھی ہندوانتہا پسندوں کی ساتھی، زخمی تڑپتے رہے، پولیس نے ایمبولینس نہ آنے دی
دہلی میں ظلم کی انتہا، درندوں نے 19 سالہ نوجوان کے سر میں ڈرل مشین سے سوراخ کر دیا
دہلی تشدد ، خاموشی پرطلبا نے کیا کیجریوال کے گھر کا گھیراؤ، پولیس تشدد ،طلبا گرفتار
دہلی میں ایک ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ،مسلمانوں کو گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت
مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش،گھر کا گھیراؤ ہونے پرکیجریوال نے کی فوج طلب،مودی نے کیا انکار
دہلی میں منصوبے کے ساتھ حملے کئے گئے، سونیا گاندھی کا انکشاف، کہا امت شاہ دے استعفیٰ
ہندو انتہا پسندوں کے تشدد سے 17 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 250 سے زائد زخمی ہیں، پولیس بھی ہندو انتہا پسندوں کا ساتھ دیتی رہی، ہندو انتہا پسند مسلمانوں کے گھروں میں لوٹ مار بھی کرتے رہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بھی بناتے رہے، اس دوران صحافیوں پر بھی حملے کئے گئے،
دہلی،4 ماہ قبل شادی کرنیوالی شازیہ بیوہ ،مارے جانے کے خوف سے شازیہ برقت اتارنے پر مجبور