سرمہ اور کاجل کے طبی پہلو حدیث اور سائنس کی روشنی میں

ہمارے یہاں بچوں کو کاجل سرمی لگانے کا کافی زیادہ رواج ہے مرد وخواتین اس کو نظر کی تیزی اور آنکھوں کی خوبصورتی میں اضافے کے لئے صدیوں سے استعمال کرتے آئے ہیں بہت سی مائیں بھی اپنے بچوں کو پیدا ہوتے ہی سرمے کے ڈورے کھنچنے لگ جاتی ہیں کچھ بچوں کو نظر بد کے بچنے کے لئے اور کچھ بڑوں کے کہنے پر؛ عربی میں اسے کحل فارسی میں سرمہ اور وہیں سے اردو میں بھی یہ لفظ آیا ہے اسے کحل اس لئے کہتے ہیں کیونکہ کحل یعنی سرمے کے معدنی ماخذ اثمد کو پیس کر اس طریقے سے حاصل کیا جاتا ہے جس طریقے سے اس دور میں شراب کے لئے الکحل کشید کیا جاتا تھا اور اثمد ہی سب سے بہتر اور اصل سرمہ ہے "ابن عباس رضی اللہ تعالی سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے سرموں میں سب سے بہتر سرمہ اثمد ہے یہ نظر کو صاف رکھتا اور بال اگاتا ہے ” اس قوت ماتکیٹ میں جو سرمے اور کاجل دستیاب ہیں وہ اثمد کی بجائے سیسہ کے معدنی ماخذ گیلینا سے بنے ہوتے ہیں سیسہ انسانی جسم کے لئے بہت خطرناک دھات ہے سرمہ خریدتے وقت تسلی کر لیں کہ اس کے اندر سیسہ تو نہیں ایک پریشان کن بات یہ ہے کہ ایسا ہو بھی تو اس کا ذکر پیکٹ پر نہیں کیا جاتا امریکہ میں ایک سرمے پر تحقیق کی گئی تو اس میں خطرناک حد تک سیسہ کی مقدار پائی گئی جس کی وجہ سے امریکہ میں ہر قسم کے سرمے پر پابندی ہے سیسہ کے چند خطرناک ترین نقصان درج ذیل ہیں

سرمے میں موجود سیسہ خون میں شامل ہو کر پیدا ہوئے بچے کے لئے نقصان دہ ہونے کے ساتھ حاملہ خواتین میں بچوں کے پیدائشی نقائص کا باعث بن سکتا ہے اس کے علاوہ حمل کے دوران بچے کی دماغی نشوونما پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے پاکستان میں ایک تحقیق کے مطابق 84 میں سے 13 حاملہ خواتین کے ناخنوں میں سیسہ کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ پائی گئی بالخصوص بچوں میں سیسہ خون کے خلیوں کو متاثر کرتا اور خون کی کمی کا باعث بنتا ہے بچوں میں چڑچڑا پن پیداہونے کے علاوہ ذہانت بھی متاثر ہوتی ہے گردے خراب ہوتے ہیں اور جگر کو بھی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے

Comments are closed.