زلفی بخاری کو ملی عدالت سے بڑی خوشخبری، کہا خواجہ آصف کو بھاگنے نہیں دینگے، بھجوایا ایک ارب ہرجانے کا نوٹس

0
43

زلفی بخاری کو ملی عدالت سے بڑی خوشخبری، کہا خواجہ آصف کو بھاگنے نہیں دینگے، بھجوایا ایک ارب ہرجانے کا نوٹس
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے ن لیگی رہنما خواجہ آصف کو ایک ارب ہرجانے کا نوٹس بھجواتے ہوئے معافی کا مطالبہ کر دیا

زلفی بخاری نے خواجہ آصف کو بھجوائے گئے نوٹس میں کہا کہ خواجہ آصف عائد کردہ جھوٹے اور من گھڑت الزامات فوری واپس لیں۔ معافی اور الزامات واپسی کے لئے خواجہ آصف کو 14 دن کی مہلت دی گئی ہے،قانونی نوٹس 2002 کے ہتک عزت آرڈیننس کی دفعہ 8 کے تحت بھجوایا گیا ہے۔

زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کو بھاگنے نہیں دیں گے، خواجہ آصف معافی مانگے یا عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہے.

واضح رہے کہ تین روز قبل زلفی بخاری نے خواجہ آصف کے خلاف قانونی کاروائی کا اعلان کیا تھا،وزارت اوورسیز کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے زلفی بخاری نے کہا کہ میں نے ایران سے زائرین کو لانے کے لیے اثرو رسوخ استعمال نہیں کیا، خواجہ آصف کے الزامات سفید جھوٹ ہیں، اپوزیشن کے نمائندہ ہونے کے ناطے خواجہ آصف کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔ خواجہ آصف کسی اور ملک میں الزام لگاتے تو جیل میں ہوتے۔

زلفی بخاری کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے تفتان بارڈر پر پاکستانی زائرین کے داخلے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا، ایک ذمہ دار ریاست اپنے لوگوں کو کھلے آسمان تلے نہیں چھوڑ سکتی، تفتان میں قرنطینہ سہولیات کا بھی بندو بست کیا گیا تھا تاکہ کورونا وائرس نہ پھیل سکے، وفاقی حکومت نے مختلف غیر ملکی ہوائی اڈوں پر پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے انخلاء کا عمل شروع کیا تھا۔

زلفی بخاری کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی زائرین کو واپس لانے کے عمل میں میرا کوئی کردار نہیں، خواجہ آصف کے الزامات سے میری ساکھ متاثر ہوئی ہے، خواجہ آصف کیخلاف کورٹ سے رجوع کر رہا ہوں.

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری کے خلاف کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی تحقیقات کی درخواست مسترد کردی۔عدالت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے اسباب جاننے کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی درخواست مسترد کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مفاد عامہ کے تحت وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کے خلاف بھی درخواست مسترد کردی ،اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اس وقت ملک کو بڑے بحران کا سامنا ہے، اختلافات بھلا کر اکٹھے ہو کر یہ جنگ جیتی جا سکتی ہے، آپس میں تقسیم نہ آپ اور نہ اس عدالت کے مفاد میں ہے، اس وقت اتفاق اور اتحاد قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

سول سوسائٹی نے اپنی درخواست میں تفتان بارڈر سے زائرین کی آمد میں حکومتی نااہلی اور زلفی بخاری کے کردار کی تحقیقات کی استدعا کی تھی۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر وفاق اور زلفی بخاری سمیت فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا۔ درخواست گزار نے کیس کے التوا کی بھی استدعا کی تاہم تمام درخواستیں مسترد کردی گئیں۔

سیاسی جماعتیں بھی زلفی بخاری پر الزام عائد کر رہی تھی کہ انکے کہنے پر زائرین کو واپس لایا گیا، اس پر زلفی بخاری کہہ چکے ہیں کہ اس حوالہ سے اگر کسی قسم کی تحقیقات ہوتی ہیں تو میں حاضر ہوں گا اور جواب دوں گا.

واضح رہے کہ ایران سے آنے والے زائرین کی وجہ سے پاکستان میں اب تک کرونا وائرس زیادہ پھیلا، یہ بات وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر سرکاری حکام بھی کر چکے ہیں، ایران سے آنے والے زائرین کو اگر روک لیا جاتا یا ان کے ٹیسٹ کئے جاتے تو شاید پاکستان میں آج یہ صورتحال نہ ہوتی، سعودی عرب سمیت دیگر ممالک سے بھی افراد واپس آئے لیکن ایران سے آنے والے زائرین کی تعداد زیادہ تھی.

پنجاب میں لاک ڈاؤن کا نوٹفکیشن جاری، جنازے کے لئے بھی لینی پڑے گی اجازت

گائے کا پیشاب پینے سے کرونا وائرس ہو گا ختم،ہندو مہاسبھا کے صدر کے علاج پر سب حیران

بھارت میں کرونا کے 44 مریض، مندر میں بتوں کو بھی ماسک پہنا دیئے گئے

کرونا وائرس، بھارت میں 3 کروڑ سے زائد افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ

بھارتی گلوکارہ میں کرونا ،96 اراکین پارلیمنٹ خوفزدہ،کئی سیاستدانوں گھروں میں محصور

لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کتنے عرصے کیلئے جانا پڑے گا جیل؟

کرونا وائرس، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ، رکن اسمبلی کا بیٹا بھی ووہان میں پھنسا ہوا ہے، قومی اسمبلی میں انکشاف

کرونا وائرس سے کس ملک کے فوج کے جنرل کی ہوئی موت؟

قبل ازیں کرونا وائرس کے معاملے پر برطانوی اخبار دی گارڈین کی خبر پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے جھوٹا قرار دیا تھا زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ اخبار نے کوئی تحقیق نہیں، سنی سنائی بات کو خبر بنا دیا۔ خبر لگانے سے قبل زمینی حقائق جاننے کی کوشش ہی نہیں کی گئی، آفت یا جنگ زدہ علاقوں کی رپورٹنگ کے لیے زمینی حقائق جاننا ضروری ہوتا ہے، بلوچستان حکومت نے بھی جھوٹی خبر کی نشان دہی کر کے بہترین کام کیا، اخبار کو فی الحال برطانیہ کے حالات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ برطانوی اخبار نے 100 سے زائد زائرین کی ایران سے بلوچستان میں داخل ہونے کی خبر دی تھی، جس میں لکھا گیا تھا کہ زائرین رشوت دے کر ایران سے بلوچستان داخل ہوئے، اس پر وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بھی رد عمل دیا تھا اور کہا برطانوی اخبار کے صحافی نے دورہ کیے بغیر تفتان سے متعلق جھوٹی خبر شائع کی، خبر کے ساتھ جو تصویر لگائی گئی وہ تفتان کی نہیں کوئٹہ کی ہے۔

Leave a reply