فوجی عدالتیں،102 افراد کی فہرست سپریم کورٹ میں پیش

میرے موکل چاہتے ہیں کہ ان کے نام کے ساتھ چیف جسٹس نہ لگایا جائے
0
49
supreme court01

سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی

چیف جسٹس پاکستان عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی،اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آگئے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے سامنے فیصل صدیقی کی فل کورٹ کیلئے درخواست ہے، ایک درخواست خواجہ احمد حسین کی بھی ہے،وکیل جواد ایس خواجہ نے کہا کہ میرے موکل چاہتے ہیں کہ ان کے نام کے ساتھ چیف جسٹس نہ لگایا جائے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اسی وجہ سے ان کی عزت کرتے ہیں، فیصل صدیقی کے آنے تک خواجہ احمد حسین کو سن لیتے ہیں،وکیل خواجہ حسین احمد وکیل درخواست گزارنے کہا کہ میرے موکل سابق چیف جسٹس ہیں ،میرے موکل کی ہدایت ہے کہ عدالت میرے ساتھ خصوصی برتاوکی بجائے عام شہری کی طرح کرے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ گوشہ نشین انسان ہیں، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی آئینی درخواست غیر سیاسی ہے، کیا فیصل صدیقی صاحب چھپ رہے ہیں،

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے فوج کی تحویل میں موجود 102 افراد کی فہرست عدالت میں پیش کردی ،فہرست کے ساتھ نو مئی کو حملے کی جگہوں کا بھی بتایا گیا ہے ،اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ زیر حراست سات ملزمان جی ایچ کیو حملے میں ملوث ہیں، تین ملزمان نے آرمی انسٹیٹیوٹ پر حملہ کیا، ستائیس ملزمان نے کور کمانڈر ہاوس لاہور میں حملہ کیا،چار ملزمان ملتان، دس ملزمان گوجرانوالہ گریژن حملے میں ملوث ہیں، آٹھ ملزمان آئی ایس آئی آفس فیصل آباد، پانچ ملزمان پی ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث ہیں،چودہ ملزمان چکدرہ محلے میں ملوث ہیں،سات ملزمان نے پنجاب رجمنٹ سینٹر مردان میں حملہ کیا،تین ملزمان ایبٹ آباد، دس ملزمان بنوں گریژن حملے میں ملوث ہیں،زیر حراست ملزمان کی گرفتاری سی سی ٹی وی کمیرے اوردیگر شواہد کی بنیاد پر کی گئی،

اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں بہت سارے لوگ ملوث تھے،عدالت نے کہا کہ کس طرح فرق کیا گیا کہ یہ لوگ آرمی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ فوجی مجسموں کو گرانے کے سلسلے کسی کو نہیں اٹھایا گیا کیونکہ یہ کسی جرم کی ذیل میں نہیں آتا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو وہ لوگ ہیں جن کا کورٹ مارشل کیا جانا چاہیئے،ہمیں دیکھنا ہو گا کہ آپ کا دعوی سچائی پر مبنی ہے کہ نہیں، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس درخواست میں ایک معاملہ اٹھایا گیا کہ جس طرح سویلینز کو تحویل میں لیا گیا وہ قانون کے مطابق نہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی ہم صرف آئین کی خلاف ورزی کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں، جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پک اینڈ چوز کرنے کی قانون اجازت نہیں دیتا، اگر انکوائری ہوئی تو ریکارڈ پر کیوں نہیں ؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پک اینڈ چوز نہیں کیا بہت احتیاط برتی گئی،جو لوگ براہ راست ملوث تھے انہیں ہی ملٹری کورٹس بھیجا گیا،کور کمانڈر ہاوس میں جو لوگ داخل ہوئے انہیں ملٹری کورٹس بھیجا گیا،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی انکوائری ہوئی ہے تو ریکارڈ پر کیوں نہیں ، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ انکوائری ریکارڈ پر موجود ہے سر،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ صرف ان افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جنہوں نے فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس کو نقصان پہنچانے والوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یعنی حکومت ان 102 افراد کا حکومت کورٹ مارشل کرنا چاہتی ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ صرف تنصیبات کے اندر جانے والوں کو ہی حراست میں لیا گیا ہے، تمام گرفتار ملزمان کیخلاف براہ راست شواہد موجود ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی فورم پر شواہد پیش ہونا چاہیئے جو حکومتی دعوے کو پرکھ سکے،جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ قانون اجازت نہیں دیتا کہ مجمع میں سے صرف چند افراد کا انتخاب کیا جائے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ سرگودھا میں مجسموں کو نقصان پہنچانے والے کسی کو فوج نے حراست میں نہیں لیا،فوجی تنصیبات اور گورنر ہاوس میں آگ لگانے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کو ہی پکڑا گیا ہے، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مجسٹریٹ کے آرڈر میں ملزمان کو ملٹری کورٹس بھیجنے کی وجوہات کا ذکر نہیں، جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے ملزمان کے خلاف مواد کے نام پر صرف فوٹو گراف ہیں،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ان سوالات پر آپ پوری طرح تیار نہیں ،ہمارے سامنے ابھی وہ معاملہ ہے بھی نہیں ہم نے معاملے کی آئینی حیشت کو دیکھنا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے ایک درخواست اپنے موکل کی طرف سے فل کورٹ کی دی ہے، ہم پہلے فیصل صدیقی کو سن لیتے ہیں، فیصل صدیقی نے فل کورٹ بینچ کے تشکیل دینے کی درخواست پر دلائل شروع کردئیے،فیصل صدیقی نے عدالت میں کہا کہ حکومت کی جانب سے بنچ پر جو اعتراضات اٹھائے گے ہماری درخواست کا اس سے تعلق نہیں، پہلے میں واضح کرونگا کہ ہماری درخواست الگ کیوں ہے، سیاست دانوں اور وزراء کی جانب سے عدالتی فیصلوں کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھائے گئے،جب اداروں کے درمیان تصادم کا خطرہ ہو تو فل کورٹ بنانی چاہئے،فل کورٹ کا بنایا جانا ضروری ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کچھ ججز نے کیس سننے سے معذرت کی ہے تو فل کورٹ کیسے بنائیں،فیصل صدیقی نے کہا کہ اس کا جواب ایف بی علی کیس میں ہے،

سپریم کورٹ کا فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواستیں پہلے سننے کا فیصلہ
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک فیصلے میں قرار دے چکی ہے اگر ایک جج کیس سننے سے انکار کرے تو اسے وہ کیس سننے کا نہیں کہا جاسکتا ہے،عدالتی تاریخ میں ملٹری کورٹس کیسز فل کورٹ نے ہی سنے ہیں،حکومت کا سپریم کورٹ کیلئے توہین آمیز رویہ ہے،جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جن تین ججز کی آپ بات کر رہے ہیں انہوں نے ملٹری کورٹس کیس سننے سے انکار نہیں کیا، وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ جس انداز میں عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اس کا حل نکالنا چاہیے، جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا دیگر درخواست گزاران کا بھی یہی موقف ہے، ،وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میں صرف اپنی بات کر رہا ہوں اگر کچھ ماہ کی تاخیر ہوجائے تو مسلہ نہیں،

فل کورٹ بنے گا یا نہیں؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر بنچ جلد کسی رائے پر پہنچ گیا تو 15 منٹ میں آگاہ کردیا جائے گا،اگر کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے تو کل مقدمے کی سماعت کریں گے،

درخواست گزاروں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بھی فل کورٹ کی مخالفت کر دی ،سپریم کورٹ بار کے وکیل عابد زبیری نے بھی فل کورٹ کی مخالفت کر دی چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے بھی فل کورٹ کی مخالفت کر دی، اعتزاز احسن نے کہا کہ ہمیں اس بینچ پو مکمل اعتماد ہے ،عدالت نے تمام دستیاب ججوں کو بینچ میں شامل کیا تھا،دو ججوں کے اٹھ جانے کے بعد یہ ایک طرح کا فل کورٹ بینچ ہی ہے، میں خود 1980 میں 80 دیگر وکلاء کے ساتھ گرفتار ہور تھا،ہم مارشل لاء کے خلاف کھڑے ہوئے تھے دو ججز اٹھنے سے کوئی تنازعہ موجود نہیں 102 افراد کو ملٹری کے بجائے جوڈیشل حراست میں رکھا جائے ،اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ ہم نے بھی فل کورٹ کا کہا تھا مگر دو ججز بینچ چھوڑ گئے اور ایک پر اعتراض کیا گیا،سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں اعتزاز احسن کی حمایت کرتا ہوں کہ اس کیس کا جلد فیصلہ کیا جائے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر بینچ اس کیس میں جلد کسی رائے پر آجاتے ہے تو پندرہ منٹ میں آگاہ کردیا جائے گا ،اگر فیصلہ میں تاخیر ہوئی تو وکلا کو اگاہ کردیا جائے گا ہم ججز آپس میں مشاورت کریں گے ،اگر کسی نتیجے پر نہ پہنچے تو کل مقدمے کی سماعت کریں گے اگر آج تاخیر ہوئی تو دفتر آپکو آگاہ کردے گا

چیف جسٹس کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ کمرہ عدالت اٹھ گیا ،سول سوسائٹی کی جانب سے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی تھی

سویلنز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل معاملہ ،مقدمہ فل کورٹ سنے گی یا موجودہ 6 رکنی بینچ محفوظ فیصلہ کل سنایا جائے گا ،رجسڑار سپریم کورٹ نے کیس کی کاز لسٹ جاری کردی ،کل دن بارہ بجے سپریم کورٹ کا چھ رکنی بینچ فیصلہ سنائے گا

 کسی سویلین کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں ہونا چاہیے

کرپشن کا ماسٹر مائنڈ ہی فیض حمید ہے

برج کھیل کب ایجاد ہوا، برج کھیلتے کیسے ہیں

عمران خان سے اختلاف رکھنے والوں کی موت؟

حضوراقدس پر کوڑا بھینکنے والی خاتون کا گھر مل گیا ،وادی طائف سے لائیو مناظر

برج فیڈریشن آف ایشیا اینڈ مڈل ایسٹ چیمپئن شپ مہمان کھلاڑی حویلی ریسٹورنٹ پہنچ گئے

کھیل سے امن کا پیغام دینے آئے ہیں.بھارتی ٹیم کے کپتان کی پریس کانفرنس

وادی طائف کی مسجد جو حضور اقدس نے خود بنائی، مسجد کے ساتھ کن اصحاب کی قبریں ہیں ؟

9 مئی کے بعد زمان پارک کی کیا حالت ہے؟؟

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں جلاؤ گھیراؤ ہوا، تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے، حکومت کی جانب سے فیصلہ ہواکہ حملے کرنیوالے تمام شرپسندوں کے مقدمے ملٹری کورٹ میں چلائے جائیں گے ,تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے جلاؤ گھیراؤ،ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد دن بدن بے نقاب ہو رہے ہیں، واقعات میں ملوث تمام افراد کی شناخت ہو چکی ہے ،جناح ہاؤس لاہور میں حملہ کرنیوالے ایک اور شرپسند کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں شرپسند نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ وہ تحریک انصاف کا کارکن اور قیادت کے کہنے پر حملہ کیا ہے،

تحریک انصاف کے کارکن شرپسند عاشق خان کو گرفتار کیا تھا جو جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ میں ملوث تھا، عاشق خان نے جلاؤ گھیراؤ کے دوران نہ صرف پاک فوج کے خلاف نعرے لگائے بلکہ کارکنان کو حملے کے لئے بھی اکسایا، عاشق خان نے حملے کے لئے لوگوں کا کہا کہ میں کورکمانڈر ہاؤس کی جانب گامزن ہوں اس پر حملہ کریں، عاشق نے اعتراف کیا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری پر زمان پارک میں طے ہوا تھا کہ کورکمانڈر ہاؤس پر حملہ کرنا ہے حملے کی ہدایات ہمیں زمان پارک میں پہلے سے ملتی رہیں، جب سے پی ٹی آئی کی حکومت گئی پاک فوج کے خلاف ہماری ذہن سازی کی جاتی رہی تھی ہمارے ذہن میں فوج کے خلاف نفرت کو ابھارا جاتا رہا ہمارے ذہنوں میں فوج کیلئے نفرت بھری گئی ۔ یہی سوچ ہمیں کورکمانڈر ہاؤس لے گئی اور ہم حملہ آور ہو گئے

جناح ہاؤس حملے میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی کی قیادت ملوث ہے واقعہ کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کی آڈیو بھی لیک ہوئی تھیں، ایک شرپسند کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا جس میں شرپسند نے اپنے جرم کا اعتراف کیا حاشر درانی کا تعلق بھی لاہور سے ہی تھا اور اس نے ویڈیو بیان میں کہا کہ جناح ہاؤس میں دوران حملہ میں انقلاب کے نعرے لگاتا رہا جس میں انقلاب مبارک ہو اور آزادی مبارک ہو کے نعرے شامل تھے

جناح ہاؤس لاہور میں ہونیوالے شرپسندوں کے حملے کے بارے میں اہم انکشافات

سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے

نواز شریف کو سزا سنانے والے جج محمد بشیر کی عدالت میں عمران خان کی پیشی 

 لیگل ٹیم پولیس لائن گئی تو انہیں عدالت جانے سے روک دیا گیا

غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی 

جی ایچ کیو حملے میں پی ٹی آئی خواتین رہنماوں کا کردار,تحریک انصاف کی صوبائی رکن فرح کی آڈیو سامنے آئی ہے،

جناح ہاؤس میں سب سے پہلے داخل ہونے والا دہشتگرد عمران محبوب اسلام آباد سے گرفتار 

Leave a reply