تمباکو پر ہیلتھ لیوی ٹیکس،سیلاب متاثرین کی بحالی بھی ممکن بنائی جا سکتی ہے

0
64
tax

تمباکو پر ہیلتھ لیوی ٹیکس،سیلاب متاثرین کی بحالی بھی ممکن بنائی جا سکتی ہے

سال 2022 میں آنے والے سیلاب نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی۔ سرکاری اعداوشمار کے مطابق دس لاکھ گھر پانی کی نذر ہوگئے اور تاحال لاکھوں افرادبحالی کے لئے حکومتی اقدامات کے منتظر ہیں مگر ان سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی کے حکومت پاکستان کے بس سے باہر ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی کے لئے کئی سو ارب درکار ہیں اور اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے جنیوا میں ڈونرز کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا ہے۔بدقسمتی سے ہمارے ہاں ایک طرف جہاں ملکی سطح پر وسائل کی کمی کا رونا رویا جاتا ہے وہیں بیشمار ایسی مثالیں بھی موجود ہیں کہ بعض بہت ہی سادہ مگر اہم معاملات کو زیر التو ڈال کر قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جاتا ہے مثال کے طور پر اگر صرف تمباکو پر ہی ہیلتھ لیوی ٹیکس لگا دیا جائے تو قومی خزانے میں ہر سال 40 سے 50 ارب روپے جمع کیے جا سکتے ہیں اور اس آمدن کو نہ صرف صحت کے شعبے کی بہتری کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے بلکہ تمباکو پر ہیلتھ لیوی ٹیکس کی شرح کو بڑھا کر سیلاب متاثرین کی بحالی جیسے چیلنج سے نمٹنے کے لئے بھی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔

پاکستان میں تمباکو نوشی کے باعث صحت پر اخراجات کی لاگت تقریبا 615 ارب روپے ہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے برابر ہے جبکہ تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی کل لاگت کا صرف 20 فیصد ہے۔صحت عامہ کے حوالے سے بھی دیکھا جائے تو تمباکو نوشی سے انسانی صحت اور معاشرے پر جو مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں اس حوالے سے حاصل ہونے والے تجربات و تحقیقات کے نتیجے میں دنیا کے بیشترممالک کئی سال پہلے ہی اس ناسور سے پیچھا چھڑانے پر کمر بستہ ہوچکے تھے اور تمباکو نوشی کے تدارک کے لئے موثر قانون سازی اور پالیسیاں بنا کر ان پرسختی سے عملدرآمد یقینی بنایا گیا تاہم ہمارے ہاں صورتحال قدرے مختلف ہے اور یہاں کسی بھی عمر کے خواتین و حضرات نہ صرف سگریٹ باآسانی خرید سکتے ہیں بلکہ قانون پر موثر عملداری نہ ہونے کے باعث پبلک مقامات سمیت کہیں بھی سگریٹ نوشی کرتے نظر آتے ہیں۔ دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں تمباکو مصنوعات سستی اور آسانی سے دستیاب ہونے کی وجہ سے بچوں اور نوجوانوں میں تمباکو نوشی کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔پاکستان میں روزانہ 1200 سے زائد بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں اور ہر سال 1لاکھ 70ہزار سے زائد افراد تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے ان اعداو شمار میں ہر سال اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جو انتہائی تشویش ناک ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ تمباکو نوشی کی بنیادی شکل یعنی (سگریٹ) کے متبادل طریقے جیسے شیشہ، ای سگریٹ اور نکوٹین پائوچز جیسی مصنوعات نوجوان نسل کے لئے تباہ کن ثابت ہورہی ہیں، کینسر کا باعث بننے والے کیمیکل سے بنی یہ مصنوعات نکوٹین پائوچز، اور چیونگم کے طور پر پاکستان کی مارکیٹ میں کھلے عام دستیاب ہیں۔تمباکوانڈسٹری سے وابستہ کاروباری کمپنیوں کے دعووں کے برعکس، جدید مصنوعات نقصان دہ ہیں کیونکہ ان میں نکوٹین ہوتی ہے جو کہ نشہ آور اشیا کے استعمال کی بہت سی دوسری اقسام کے لیے پہلی سیڑھی کا کام کرتی ہے اور نوجوانوں میں جسمانی اور ذہنی صحت کے سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ ان پراڈکٹس کو سگریٹ نوشی ختم کرنے میں مدد دینے والی مصنوعات ہونے کا دعویٰ کیا جاتا ہے لیکن درحقیقت یہ نشے کی نئی اقسام ہیں۔ بعض تحقیقات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ مصنوعات سگریٹ کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہیں مگر ماہرین صحت نے ان مصنوعات کے نقصانات کے بارے میں تفصیلی طور پر خبردار کیا ہے۔

ہیلتھ لیوی اور اس کا مختلف ممالک میں نفاذ :

ہیلتھ لیوی ،حکومت توجہ کرے، تحریر:نایاب فاطمہ

پاکستان میں تمباکو کی مصنوعات پر ہیلتھ لیوی!!! — بلال شوکت آزاد

ہیلتھ لیوی کیا ہے اور اس کے کیا فواٸد ہیں:

ہیلتھ لیوی – کیا؟ کیوں؟ اور کیسے؟ — طوبہ نعیم

” ہیلتھ لیوی کے نفاذ میں تاخیر کیوں” تحریر: افشین

تمباکو جیسی مصنوعات صحت کی خرابی اور پیداواری نقصان کا سبب بنتی ہیں

ویسے تو ہیلتھ لیوی کی منظوری 2019جون میں ہوچکی ہے

ہیلتھ لیوی ،تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

تمباکو پر ہیلتھ لیوی ٹیکس – ایک جائزہ ،تحریر: راجہ ارشد

تمباکو کے انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات تو ایک طرف سنگین نوعیت کے ہیں ہی دوسری طرف تمباکو مصنوعات کا بے دریغ استعمال ملکی معیشت پر ہرسال کروڑوں روپے کا اضافی نقصان پہنچا رہا ہے اس مد میں تمباکو انڈسٹری سے حاصل یونے والے سالانہ ٹیکسز آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔ پاکستان میں تمباکو مصنوعات سستی اور آسانی سے دستیاب ہونے کی وجہ سے روزانہ 1200 سے زائد بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں اور ہر سال 1لاکھ 70ہزار سے زائد افراد تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اس ناقابل تلافی نقصان کو روکنے، کمزور معیشت کو سہارا دینے اور تمباکو نوشی جیسے ناسور سے چھٹکارا پانے کے لئے ماہرین صحت اور تمباکو نوشی کے خلاف کام کرنے والی تنظیموں کی کوششوں سے سال 2019 میں وفاقی کابینہ نے تمباکو مصنوعات پر ہیلتھ لیوی لگانے کے بل کی منظوری دی تاکہ تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے رحجان کو کم کرنے کے ساتھ قومی خزانے میں سالانہ 40 سے 50 ارب روپے آمدن کا اضافہ کیا جاسکے تاہم تمباکو کی صنعت کے دباؤ کی وجہ سے یہ بل پارلیمینٹ میں منظوری کیلئے پیش نہیں کیا جا سکا تاہم موجودہ ملکی معاشی صورتحال اور سیلاب متاثرین کی بحالی جیسے مشکل چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے ضروری یے کہ حکومت جہاں غیرملکی امداد کی منتظر ہے وہیں تمباکو مصنوعات پر بھاری ٹیکسز لگاکر سالانہ بنیادوں پر آمدن بڑھائے کیونکہ دنیا بھر میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ کئی ممالک نے تمباکو پر بھاری ٹیکسز کے ذریعے نہ صرف اپنی معیشت کو مضبوط بنایا بلکہ تمباکو جیسی لعنت سے اپنے معاشروں کو پاک بھی کیا۔

 تمباکو نوشی کے خلاف کرومیٹک کے زیر اہتمام کانفرنس :کس کس نے اور کیا گفتگو کی تفصیلات آگئیں

تمباکو سیکٹر میں سالانہ 70 ارب روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف

جب حکمران ٹکٹ ہی ان لوگوں کو دیں جن کا کاروبار تمباکو اور سگریٹ سے وابستہ ہو تو کیا پابندی لگے گی سینیٹر سحر کامران

تمباکو نوشی کا زیادہ استعمال صحت کے لئے نقصان دہ ہے،ڈاکٹر فیصل سلطان مان گئے

تمباکو پر ٹیکس عائد کر کے نئی حکومت بجٹ خسارے پر قابو پا سکتی ہے،ماہرین

تمباکو اور میٹھے مشروبات پر ٹیکس میں اضافہ آنیوالے بجٹ میں کیا جائے، ثناء اللہ گھمن

تمباکو پر ٹیکس، صحت عامہ ، آمدنی کے لئے جیت

سگریٹ مافیا کتنا تگڑا ہے؟ اسد عمر ،شبر زیدی نے کھرا سچ میں بتا دیا

Leave a reply