عدلیہ کی آزادی کسی کو دبانے کی اجازت نہیں،آئین کی بالادستی کیلئے سپریم کورٹ ہر ممکن اقدام کرے گی،چیف جسٹس

0
35

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا ہے کہ آئین اورقانون کے تحت عدلیہ کی آزادی کسی کو دبانے کی اجازت نہیں ،

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزاراحمد کا کہنا تھا کہ نئے عدالتی سال کی تقریب گزشتہ سال کی کارکردگی جانچنے کا موقع فراہم کرتی ہے ، ججز کی مکمل خود مختاری کے بغیر عوام کو انصاف کی مکمل فراہمی کا تحفظ ممکن نہیں، عدلیہ کے تمام ججز آئین اورقانون کے تحت اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں،

چیف جسٹس گلزار احمد کا مزید کہنا تھا کہ بطور جج ایک طرف مراعات یافتہ ہونا ہے دوسری طرف یہ عہدہ بھاری ذمہ داری ہے ،جب میں چیف جسٹس بنا تو محسوس کیا پاکستانی عدلتی نظام میں زیرالتوامقدمات زیادہ ہیں ،عدالت میں زیر  التوا مقدمات پر اہم فیصلے کئے ،مقدمات کا زیرالتوا ہونے کا سبب غیرضروری التو اہے۔

آپ کو معلوم ہے جب رات میں بجلی نہیں ہوتی ہے تو کیا ہوتا ہے؟ چیف جسٹس کا کراچی میں لوڈ شیڈنگ بارے بڑا حکم

کراچی گوٹھ بن چکا،حکومت کی ناکامی کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے،چیف جسٹس کے ریمارکس

کراچی میں نالوں کی صفائی، سپریم کورٹ نے این ڈی ایم اے کو بڑا حکم دے دیا،کہا مزید ذمہ داری بھی دیں گے

لوگ مرتے ہیں، یہ جا کر ضمانت کرا لیتے ہیں،لوگوں کو ان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔ چیف جسٹس

امریکی ایمبیسی کو نہ جانے کس بات کا خطرہ تھا،کراچی میں یہ کام کریں، چیف جسٹس کا حکم

دو تین نالے صاف کرکے آپ کہتے ہیں کراچی کا مسئلہ حل ہوگیا؟ چیف جسٹس نے سندھ حکومت کی استدعا کی مسترد

چیف جسٹس گلزاراحمد کا مزید کہنا تھا کہ فراہمی انصاف ہر مہذب معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے ،انصاف صرف حقوق کا تعین کرنے کا نام نہیں بلکہ مساوات قائم کرنے کا نام ہے ،قانون کی نظر میں عوام کے حقوق جنس،مذہب اورنسل سے بالاتر ہوتے ہیں ۔نظام انصاف میں ہمیں جس مقام پر ہونا چاہیے اس کےلیے طویل سفر باقی ہے،

کرونا سے صحتیابی کی بعد شیخ رشید نے دیا صدقہ،کہا حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں،ایک لاکھ نوکریوں کا بھی اعلان

ریلوے ٹریک ڈیتھ ٹریک بن چکا، سیکرٹری ، سی ای او اور تمام ڈی ایس فارغ کرنا پڑیں گے، چیف جسٹس

الیکشن سے پہلے جھاڑو پھر جائے گا،پاکستان بدلنے جا رہا ہے، شیخ رشید

بہت ہو گیا، اب ریلوے کو ٹھیک کرنا ہو گا، شیخ رشید کی اجلاس میں افسران کو ہدایت

آپ کی حکومت کے پاس جو بھی کام جاتا ہے وہ لامحدود مدت کے لیے ہوتا ہے ،چیف جسٹس کے ریمارکس

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری، چیف جسٹس کا اہم شخصیت کیخلاف مقدمہ درج کرنیکا حکم

چیف جسٹس گلزاراحمد نے نئے سال کی عدالتی پالیسی کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئین اورقانون کے تحت عدلیہ کی آزادی کسی کو دبانے کی اجازت نہیں ، ہر جج نے عہدے کا حلف لیا ہوتا ہے جس کے باعث وہ انصاف کرنے کا پابند ہے ، جج ہونا صرف اعزازنہیں بلکہ انصاف دینے کی بھاری ذمہ داری ہے ،آئین کا دیپاچہ عدلیہ کے تحفظ کی ضمانت دیتاہے ، یقین دلاتا ہوں آئین کی بالادستی کیلئے سپریم کورٹ ہر ممکن اقدام کرے گی ،وکلا نے کورونا کے دوران انتہائی ہمت اورجرات سے فرائض انجام دیئے ،کورونا کے دوران عدالت نے پیشہ وارانہ روایت برقرار رکھی ۔

 

چیف جسٹس گلزار احمد کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل میں نئی درخواستیں جمع ہورہی ہیں،نئی درخواستیں آرہی ہیں لیکن پرانی درخواستوں پر سماعت کی جارہی ہے

سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کی تقریب شروع ہوئی تو کمرہ عدالت میں چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز، وکلاء سمیت بار کونسل کے نمائندے موجود تھے، کرونا احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے نشستوں میں فاصلہ برقرار رکھا گیا تھا،بغیر ماسک تقریب میں کسی کو آنے کی اجازت نہیں تھی،

نئے عدالتی سال کی افتتاحی تقریب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے عدالتی سال میں ہمیں اپنی ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا،نظام انصاف میں موجود خامیوں کے باعث وائٹ کالر کرائم کا ارتکاب کرنے والے بچ نکلتے ہیں،ایسے جرائم کا شکار پاکستان کے عوام ہوتے ہیں جن کے اربوں روپے بیرون ممالک بھیجے جاتے ہیں,انصاف میں تاخیر بنیادی مسئلہ ہے, انصاف میں تاخیر پر فوری توجہ کی ضرورت ہے ،نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے افرادی قوت کی ضرورت ہے ،قانونی اور انتظامی اصلاحات کی بھی فوری ضرورت ہے,

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس ان تمام معاملات کو عدالتی پالیسی ساز کمیٹی میں فوری اٹھائیں،معیاری انصاف کی فراہمی معیاری بینچ اور بار کی مرہون منت ہے ،بینچ کا سب سے بڑا انحصار بار پر ہوتا ہے ،انصاف کی فراہمی کا عمل آزاد اور خود مختار میڈیا کے بغیر نامکمل رہتا ہے ،ہمارے کورٹ رپورٹرز بلا خوف اور غیر جانبداری کیساتھ رپورٹنگ کرتے ہیں،عوام کو میڈیا کے سبب آگاہی حاصل ہوتی ہے.

صدر سپریم کورٹ بار سید قلب حسن نے نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس مقبول باقر کے فیصلے نے نیب اور حکومت کی زیادتیوں کی درست عکاسی کی ہے،وکلا برداری سمجھتی ہے کہ عدلیہ کا یہی کردار ہونا چاہیے ،نوجوان وکلا ججز کے ابتدائی ریمارکس سے غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں ،نوجوان وکلا عدالتی رویے کیوجہ سے اپنا موقف درست انداز میں پیش نہیں کر سکتے ،عدالت نوجوان وکلا سے شفقت اور تحمل سے پیش آئے،

سپریم کورٹ کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تنازعات کے حل کا اختیار ہے،چیف جسٹس

Leave a reply